لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2025ء)پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہاہے کہ نریندر مودی کااپنی عوام سے کیا گیا خطاب عندیہ دے رہا ہے کہ دشمن نے اپنی شکست کو قبول نہیں کیا اور اپنی شرمندگی کو مٹانے کے لئے وہ کوئی ایڈونچر کر سکتا ہے ، ہمیں پیشگی بھارت کو ایک بار پھر یہ پیغام دینا چاہیے کہ ہم آپسی جھگڑوں کا شکار نہیں ہیں اورفیصلہ ساز وں کو بلوچستان ، خیبر پختوانخواہ اور خاص طو رپر بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے متعلق جو بھی معاملات ہیں انہیں حل اور ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔

جمشید اقبال چیمہ کے ہمراہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ پاکستانی قوم اپنی فورسز پر فخر کرتی ہے جنہوں نے ہمارا سر فخر سے بلند کیا ۔

(جاری ہے)

بھارت حملہ کر کے یہ سوچ رہا تھاکہ شاید پاکستان اپنا دفاع نہیں کر سکتا اس کی وجہ یہ تھی مودی یہ سوچ رہا تھاکہ شاید پاکستانی قوم آپس میں لڑ رہی یہ تقسیم ہیں جب ہم حملہ کریں گے یہ متحد نہیں ہو گی ملک کے اندر انتشار پھیلے گا اور ہم کامیاب ہو جائیں گے لیکن اس کے سارے خیالی پلائو منصوبے ناکام ہوئے ۔

انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں غیور قوم اپنی غیور فورسز کے ساتھ مل کر سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنی اور ہم نے دنیا کو بتا دیا کہ ذمہ دار قومیں اورزندہ قومیں مشکل وقت میں اسی طرح کرتی ہیں۔ سوشل میڈیا پاکستانی نوجوانوں نے بغیر کسی تفریق کے صف بندی دکھائی اورپاکستان کو جس طرح کی فتح نصیب ہوئی اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے اپنی عوام سے جو خطاب کیا ہے اس سے واضح ہے کہ بھارت کوشکست اور ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے اوروہ بوکھلا یا ہوا ہے اس لئے ہمیں پیشگی تیار رہنا چاہیے اور اپنے اتحاد کو مضبوط کرنا چاہیے جس کے لئے ہمیں تمام آپسی اختلافات کو ختم کرنا ہوگا ۔

ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ہم یہ سمجھیں کہ باہر سے خطرہ کم ہو گیا ہے اور ہم پھر گتھم گتھا ہوں جس کا پاکستان متحمل نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پنجاب میں کئی مقامات پر حملہ کیا لیکن پنجاب حکومت کی کسی ترجمان ،کابینہ کے کسی ممبر یا وزیراعلیٰ نے کوئی بیان نہیں آیا جس سے پنجاب کی عوام میں تشویش کی لہر دوڑ ی اور وہ اس کشمکش میںرہے کہ کیوں مودی کا نام نہیں لیا گیا ۔

جب بھارت نے جنگ مسلط کی تو قوم نواز شریف کو ڈھونڈتے پھر رہے تھے کہ وہ آئیں اوربیان دیں لیکن جیسے ہی سیز فائر ہوا سب سے پہلے ان کی ٹوئٹ آتی ہے پھر قوم پر واضح ہوا وہ تماشہ دیکھ رہے تھے ۔ انہوںنے کہا کہ قوم کو معلوم ہو گیا ہے کہ پاکستان کے حقیقی وارث کون ہیں ،جن پر یہ لوگ غداری کے ٹائٹل لگاتے لگاتے تھک گئے ثابت ہوا کہ جس طرح ہماری فورسز سر خرو ہوئیںاللہ نے ہمیں بھی سر خرو کیا ، واضح ہو گیا ہم سے زیادہ محب کوئی نہیں ہے کیونکہ ہم نے یہیں رہنا یہی مرنا ہے یہی دفن ہونا ہے ہماری آنے والی نسلوں نے یہاں رہنا ہے ۔

جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ حکومت کسانوں کو مودی نہ سمجھے ، گندم کی فصل کا بیڑہ غرق ہو گیا ہے ،مہنگی کھاد ، مہنگے بلوں ، مہنگے بجلی کے بلوں کے ساتھ زراعت نہیں چل سکتی اور میں آنے والے سالوں میں فوڈ سکیورٹی کے حالات دیکھ رہا ہوںاور خدانخواستہ ایسا ہوا تو یہ بہت خطرناک صورتحال ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اسکیموںاورقرعہ اندازی سے باہر نکلے اور کسان کو حقیقی معنوں میں ریلیف دے ۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ ہو گیا

پڑھیں:

سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کو ایک جماعت نہیں کہا جا سکتا: مسلم لیگ ن کی سپریم کورٹ سے استدعا

سپریم کورٹ مخصوص نشستوں کے کیس میں پاکستان مسلم لیگ ن نے اضافی تحریری گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کروادیں۔

گزارشات میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 187 جو سپریم کورٹ کو مکمل انصاف کے اختیارات دیتا ہے، مخصوص نشتوں سے متعلق 12 جولائی کے فیصلہ میں آرٹیکل 187 کا اختیار طے شدہ عدالتی اُصولوں کے منافی استعمال ہوا۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس، سماعت 29 مئی تک ملتوی

درخواست میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 187 مکمل انصاف کا اختیار زیر التوا مقدمات میں استعمال ہو سکتا ہے۔ آرٹیکل 187 کا اختیار لامحدود نہیں ہے۔

مسلم لیگ ن نے استدعا کی ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے 80 اراکین کے ساتھ مخصوص نشتوں کے لیے اپیل دائر کی، جبکہ اپیل پر فیصلہ سے سنی اتحاد کونسل کے پاس صفر اراکین رہ گئے، فیصلہ سے نہ صرف یہ کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملیں بلکہ ان کے اپنے ارکان بھی واپس لے لیے گئے۔

مسلم لیگ ن نے مؤقف اپنا ہے کہ 12 جولائی کا فیصلہ جن نقاط کی بنیاد پر صادر کیا گیا وہ نقاط کبھی عدالت کے ریکارڈ پر تھے ہی نہیں۔ سنی اتحاد کونسل کے 80 اراکین میں سے کوئی بھی عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل اور تحریک انصاف کو ایک پارٹی نہیں سمجھا جا سکتا، اس لیے 12 جولائی کے فیصلے پر نظرِثانی کی استدعا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی کسی صورت قبول نہیں: وزیراعظم
  • استحکام پاکستان و بنیان مرصوص کانفرنس؛ علما کا پاک فوج سے اظہار یکجہتی
  • سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کو ایک جماعت نہیں کہا جا سکتا: مسلم لیگ ن کی سپریم کورٹ سے استدعا
  •  مودی کو شکست نے حواس باختہ کردیا ہے، مودی کی فرسٹریشن بھارت کو مزید تباہ کرے گی، لیاقت بلوچ 
  • دشمن کو میدان جنگ، سیاست اور خارجہ سمیت ہر محاذ پر شکست دی، سابق فوجی افسران
  • غزہ کی صورتحال ’ناقابل برداشت‘ ہوگئی؛ جرمنی کا پہلی بار اسرائیل کیخلاف اقدامات کا عندیہ
  • آپ سنی اتحاد کے وکیل ہیں یا پی ٹی آئی کے؟جسٹس مسرت ہلالی کا وکیل فیصل صدیقی سے مکالمہ 
  • پہلگام فالس فلیگ؛ کوئی ثبوت پیش نہ کرنے پر بھارتی عوام کے مودی سرکار سے کڑے سوالات
  • پی ایس ایل 10 کی کامیابی محفوظ پاکستان کی فتح اور بزدل دشمن کی ایک اور محاذ پر شکست ہے، محسن نقوی
  • فرانس سمیت کوئی بھی ایران یا ایرانیوں کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا، سید عباس عراقچی