خان یونس میں اسرائیل کا یورپی اسپتال میں بنکر بسٹر بموں سے بدترین حملہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
عرب میڈیا کے مطابق خان یونس کے یورپی اسپتال کے احاطے میں اسرائیلی فورسز نے 9 بنکر بسٹر بم پھینک دیئے، جنکے پھٹنے سے کئی مقامات پر زمین پھٹ گئی۔ فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق حملے میں اب تک 16 افراد شہید جبکہ 70 زخمی ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس پر اسرائیل نے بدترین حملہ کیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق خان یونس کے یورپی اسپتال کے احاطے میں اسرائیلی فورسز نے 9 بنکر بسٹر بم پھینک دیئے، جن کے پھٹنے سے کئی مقامات پر زمین پھٹ گئی۔ فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق حملے میں اب تک 16 افراد شہید جبکہ 70 زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق خان یونس میں حملے میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا، حماس رہنماء اسپتال کے نیچے زیرِ زمین کمانڈ اینڈ کنٹرول کمپلیکس میں تھے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق اس حملے میں اسرائیل نے یحییٰ سنوار کے بھائی محمد سنوار کو قتل کرنے کی کوشش کی ہے۔ بم حملوں کے باعث اسپتال کے قریب کھڑی بس زمین میں دھنس گئی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسپتال کے حملے میں کے مطابق خان یونس
پڑھیں:
غزہ، فلسطین کا اٹوٹ انگ،اسرائیل یہودی آبادکاری سے باز رہے، محمود عباس
فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے امریکا کی جانب سے ویزا فراہم نہ کرنے پر ویڈیو لنک کے ذریعے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے پُرجوش خطاب کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اپنی تقریر میں اسرائیلی مظالم، یہودی بستیوں کی آبادکاری کے منصوبوں اور حماس کے حملوں کی بھی مذمت کی۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے غزہ پر حملے اور ناکہ بندی محض جارحیت نہیں بلکہ سنگین جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے جسے تاریخ انسانی کی بدترین المیوں میں شمار کیا جائے گا۔
فلسطینی صدر نے کہا کہ غزہ کے عوام تقریباً 2 برس سے نسل کشی، تباہی، بھوک اور جبری بے دخلی کا سامنا کر رہے ہیں۔ دو لاکھ بیس ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید یا زخمی کیا جا چکا ہے جن میں اکثریت نہتے شہری، بچے، خواتین اور بزرگ شامل ہیں۔
صدر محمود عباس نے اسرائیلی آبادکاروں کے تشدد کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ آبادکار ہمارے گھروں اور کھیتوں کو جلا دیتے ہیں، درخت اکھاڑتے ہیں، دیہات پر حملے کرتے ہیں اور نہتے فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج کی سرپرستی میں قتل کرتے ہیں۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ غزہ ہمارا اٹوٹ انگ ہے اور ہم وہاں کی حکمرانی اور سلامتی کی پوری ذمہ داری لینے کے لیے تیار ہیں لیکن اس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حماس اور دیگر گروہوں کو ہتھیار ڈالنے ہوں گے تاکہ ایک ریاست، ایک قانون اور ایک ملکی فوج کے اصول کے تحت حکومت قائم ہوسکے۔
انھوں نے حماس کے اسرائیل پر 7 اکتوبر 2023 کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حماس کی یہ انفرادی کارروائی فلسطینی عوام یا ان کی آزادی کی منصفانہ جدوجہد کی نمائندگی نہیں کرتی۔
انھوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس، ہیبرون اور غزہ میں مساجد، گرجا گھروں اور قبرستانوں پر حملے کیے گئے جو بین الاقوامی قانون اور تاریخی حیثیت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
محمود عباس نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے “گریٹر اسرائیل منصوبے” کی کال کو مسترد کرتے ہوئے قطر پر حملے کو بھی “سنگین اور کھلی خلاف ورزی” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ منصوبے کا حصہ ہے جو نہ صرف فلسطین بلکہ خود مختار عرب ممالک کے لیے بھی خطرہ ہے۔
فلسطینی صدر نے اسرائیلی حکومت کو “انتہا پسند” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہودی بستیوں کے پھیلاؤ اور نئے منصوبوں کے ذریعے مغربی کنارے کو تقسیم کرنے اور بیت المقدس کو اس کے اردگرد کے علاقوں سے الگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے اسرائیل کے ای 1 (E1) منصوبے کو “دو ریاستی حل کے خاتمے” کے مترادف قرار دیا۔