غزہ میں امداد کا اسرائیلی منصوبہ “مکروہ” ہے، اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیدار کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
نیویارک : اقوام متحدہ امدادی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے اسرائیل کے غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے منصوبے کو “مکروہ” قرار دے دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل امداد کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے اور لاکھوں فلسطینی جان کے خطرے سے دوچار ہیں۔
سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ٹام فلیچر نے کہا کہ غزہ میں گزشتہ 10 ہفتوں سے خوراک، ادویات اور ضروری اشیاء نہیں پہنچ رہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ فوری اقدام نہ کیا گیا تو انسانی بحران مزید شدید ہو جائے گا۔
ٹام فلیچر نے واضح کیا کہ امداد عام فلسطینیوں تک پہنچانے کے لیے ایک سخت مانیٹرنگ میکنیزم موجود ہے تاکہ حماس کو کوئی فائدہ نہ پہنچے۔
ادھر فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے بھی اسرائیلی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے اسے “شرمناک” قرار دیا۔ انہوں نے کہا: “غزہ میں پانچ لاکھ افراد بھوک کا شکار ہیں۔ یورپی ممالک کو اسرائیل پر پابندیاں سخت کرنے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔”
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سوڈان کے شہر الفاشر میں قتل و غارت کی انتہا، اقوام متحدہ کا اظہارِ تشویش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خرطوم: اقوام متحدہ کے دفترِ برائے انسانی حقوق نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان کا شمالی دارفور کا شہر الفاشر اب غم کا شہر بن چکا ہے، جہاں پچھلے دس دنوں کے دوران ظلم وجبر پر مبنی حملوں میں خوفناک اضافہ ہوا ہے اور شہری ناقابلِ تصور مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی نمائندہ برائے انسانی حقوق لی فانگ نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے محصور اور تشدد کا سامنا کرنے والے الفاشر کے شہری اب ایسی ہولناک ظلم وجبر جھیل رہے ہیں جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا، سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں خواتین، بچے اور زخمی شہری بھی شامل ہیں جو اسپتالوں اور اسکولوں میں پناہ لینے کی کوشش کر رہے تھے۔
انہوں نے مزید کہاکہ پورے پورے خاندان فرار کے دوران مارے گئے، جبکہ کئی افراد لاپتہ ہو گئے ہیں، ہزاروں شہری، صحافی اور طبی عملہ حراست میں لیا جا چکا ہے، اور جنسی تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، الفاشر سے نکلنے کا کوئی محفوظ راستہ باقی نہیں رہا، بزرگ، معذور، بیمار اور زخمی افراد شدید خطرات میں گھرے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی نمائندہ نے واضح کیا کہ الفاشر میں پیش آنے والے واقعات کو محض انتشار نہیں کہا جا سکتا بلکہ یہ انسانی زندگی اور وقار پر ایک منظم حملہ ہے، جو اکثر نسلی بنیادوں پر کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کا دفتر مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مظالم کی دستاویز بندی جاری رکھے ہوئے ہے، حالانکہ مواصلات کے نظام میں رکاوٹیں اور زمینی رسائی میں مشکلات درپیش ہیں۔
لی فانگ نے عالمی برادری سے فوری اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ الفاشر لہولہان ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ دنیا حرکت میں آئے، تشدد بند کیا جائے، شہریوں کو تحفظ دیا جائے، متاثرین کو امداد اور انصاف فراہم کیا جائے۔ ذمہ داروں کا احتساب ہی ان مظالم کے اعادے کو روکنے کا واحد راستہ ہے۔
واضح رہے کہ 26 اکتوبر کو نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے الفاشر پر قبضہ کر لیا تھا، جس کے دوران مقامی و بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق عام شہریوں کے قتلِ عام کے واقعات پیش آئے۔
یاد رہے کہ 15 اپریل 2023 سے سوڈانی فوج اور RSF کے درمیان جاری جنگ نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، جس میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، جب کہ امن مذاکرات اب تک کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکے۔