یوم نکبہ، یوم مردہ باد امریکہ؛ ایک تاریخ، ایک جہد مسلسل
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام ٹائمز: سلام ہو شہید سلیمانی پر، جنہوں نے اپنی جان کو راہ آزادی القدس میں قربان کیا اور مقاومت و مزاحمت کا پرچم جھکنے نہیں دیا۔ پاکستان کی غیور ملت بالخصوص جوانان ان شاء اللہ ولی امر المسلمین رہبر معظم سید علی الحسینی خامنہ ای کے فرمان کے مطابق اسرائیل کے جلد خاتمے کی نوید کو پیش نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان کی رہبری میں جلد القدس شریف میں نماز شکرانہ ادا کرنے کیلئے امیدوار ہے۔ بس اہل فلسطین کی غیور ملت سے یہی کہیں گے کہ۔۔ اک ذرا صبر کی جبر کے دن تھوڑے ہیں۔ تحریر: ارشاد حسین ناصر
ارض مقدس فلسطین سرزمین انبیاء و صلحاء ہے، جس پر صیہونی فکر و فلسفہ کے حامل یہودی ایک سازش کے تحت قابض ہیں، صیہونی یہودیوں نے بیسویں صدی کے اوائل میں فلسطین کی جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر اسے اپنے قبضہ میں کرنے کا پروگرام ترتیب دیا۔ پہلی جنگ عظیم میں برطانیہ نے فلسطین پر قبضہ کر لیا اور اپنی بالادستی قائم کر لی۔ جنگ ختم ہوئی تو برطانیہ نے وہ اعلان کیا جسے "اعلان بالفور" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ اعلان 2 نومبر 1917ء کو سامنے آیا اور اس میں سرزمین فلسطین یہودیوں کو بطور قومی وطن عطا کرنے کا وعدہ کیا گیا۔ عالمی طاقتوں کی سرپرستی میں اس وقت یہ سازش عملی شکل اختیار کر گئی، جب دنیا کے نقشے پر مسلمانوں کے قلب میں واقع اسرائیل نامی ناجائز صہیونی ریاست کا اعلان 15 مئی 1948ء کو کیا گیا۔
تسلط و طاقت کے فلسفہ پر قائم اس ناجائز ریاست کے ساتھ ہی ظلم و جور اور سفاکیت و بربریت کا یہ سلسلہ ہر آنے والے دن کے ساتھ دراز تر ہو جاتا ہے۔ توسیع پسند و تسلط و طاقت کے نشہ میں مدہوش اسرائیل نے 1967ء میں تمام فلسطین پر قبضہ کرلیا اور مقامی باشندوں کو بے دخل کر دیا، یوں اس سرزمین کے اصل وارث لاکھوں کی تعداد میں اردن، لبنان اور شام میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے، مگر سامراجی اور استعماری ہتھکنڈوں نے انہیں یہاں سے بھی نکالنے کی سازش کی۔ چنانچہ ستمبر 1975ء میں اردن کی شاہی افواج نے یہاں پر مقیم فلسطینیوں پر ظلم کی انتہاء کر دی۔ ان کا قتل عام کیا گیا، اس کے بعد ان فلسطینیوں کو لبنان میں پناہ پر مجبور کر دیا گیا۔ اس بھیانک ظلم کو سیاہ ستمبر کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے۔
1948ء فلسطینیوں کا خروج یا فلسطینی ہجرت جسے نكبة یا نكبت بھی کہتے ہیں (عربی: النكبة لفظی معنی آفت، تباہی، مصیبت) وہ واقعہ ہے، جب 700000 سے زائد فلسطینی عرب۔ قبل از جنگ فلسطینی عرب آبادی کا تقریباً نصف حصہ۔ 1948ء کی فلسطینی جنگ کے دوران فرار ہوئے یا اپنے گھروں سے نکالے گئے، اس جنگ کے دوران 400 سے 600 فلسطینی گاؤں مکمل تخت و تاراج کیے گئے، جبکہ فلسطینی شہر تقریباً مکمل طور پر ختم کر دیئے گئے تھے۔ یہ اصطلاح نکبہ جنگ کی مدت اس کے بعد فلسطینیوں کو متاثر کرنے والے دسمبر 1947ء سے جنوری 1949ء کے درمیانی واقعات کیجانب بھی اشارہ کرتا ہے۔ اس دن کو فلسطینی ملت اور ان کے ہمدرد و حامی یوم نکبہ کے طور پہ مناتے ہیں۔
پاکستان میں قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی (رح) نے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کے دن کو یوم مردہ باد امریکہ کا حکم جاری کیا، جس پر امامیہ طلباء نے لبیک کہا اور اس وقت سے آج تک یوم مردہ باد امریکہ مناتے ہیں اور مطاہروں کے ذریعے بے گھر کیے گئے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر منایا جاتا ہے۔فلسطینی اس دن یوم نکبہ یعنی اپنے گھروں سے واپسی کا دن مناتے ہیں۔ مسئلہ فلسطین اس وقت امت مسلمہ کا سب سے قدیم ترین مسئلہ ہے، جسے پچھتر برس سے زائد عرصہ ہوچکا ہے، اس دوران لاکھوں فلسطینی مسلمان، اپنے گھروں سے بے دخل کیے گئے ہیں، جو دنیا بھرمیں بطور مہاجر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ اس دوران لاکھوں بے گناہ فلسطینی بچے، بوڑھے، جوان، خواتین، مرد و زن اسرائیلی درندگی کا شکار ہو کر جانوں سے چلے گئے۔
اسرائیل نے اس عرصہ میں اپنے گریٹر اسرائیل منصوبہ پر عمل کرتے ہوئے نہ صرف فلسطینیوں کو ان کی آبائی زمینوں سے بے دخل کیا، بلکہ اپنے ساتھ لگنے والے مسلمان ممالک، مصر، لبنان، شام، اردن کے کئی علاقوں کو بھی اپنے قبضہ میں لے لیا، جن پر آج تک قابض ہے اور مزید علاقوں پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ اس وقت شام میں حکومت کی تبدیلی کے بعد اسرائیل عملی طور پر داخل ہوچکا ہے۔ پاکستان کے ہمسائے ایران میں امام خمینی (رح) کی قیادت میں انقلاب آیا تو دنیا بھر کی مظلوم و ستم رسیدہ ملتوں کو حوصلہ ملا کہ ان کی جدوجہد بھی ایک دن اس انقلاب کی طرح کامیاب ہوسکتی ہے۔ انقلاب اسلامی ایران نے بھی دنیا بھر کے مظلوموں کو اپنی حمایت، تعاون، مدد کا کھلا یقین دلایا۔ سب سے بڑھ کر فلسطینی مسلمانوں بالخصوص اس وقت کی فلسطینی قیادت ابو عمار یاسر عرفات کو اپنے تعاون اور بھرپور حمایت کا یقین دلایا۔
امام خمینی (رح) نے ایران میں قائم اسرائیلی سفارت خانہ کی چابیاں فلسطینی تحریک کے حوالے کیں اور اسلامی حکومت نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو اس اہم مسئلہ سے آگاہ کرنے، یاد دہانی اور مدد و حمایت کرنے کیلئے جمعۃ الوداع، جس کی اسلام میں بہت زیادہ اہمیت ہے، کو عالمی یوم القدس کے طور پر منانے کا حکم جاری کیا۔ جس کے بعد پوری دنیا میں اس روز سنی و شیعہ مسلمان بلکہ حریت و آزادی کے چاہنے والے میدان سجاتے ہیں اور فلسطینیوں کی حمایت و یکجہتی کا شاندار مظاہرہ کرتے ہیں۔ یوم مردہ باد امریکہ ہو یا یوم القدس پاکستان سمیت دنیا بھر بالخصوص جمہوری اسلامی ایران کی حمایت دنیا پر آشکار ہے، امامیہ طلباء، پیروان ولایت، امام خمینی و رہبر معظم کے فرامین کی روشنی میں ہر دم تیار رہتے، جب حضرت امام خمینی (رض) کے فرمان پر پہلی بار جمعۃ الوداع کے دن پورے ایران میں ملت ایران سڑکوں پر نکلی اور ایک نئی تاریخ رقم کی، وہ ایران جو اسرائیلی مفادات کا نگران تھا، مظلوم ملت فلسطین کا مدد گار بن کر سامنے آیا۔
تو پاکستان میں اس وقت اگر کوئی انقلاب اسلامی ایران، امام خمینی کی مرجعیت اور دینی اجتماعی انقلابی امور میں سر گرم عمل تھا تو اس کا نام امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ہے، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان نے 1980ء میں پہلی بار ملت مظلوم فلسطین کیساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے اور عالمی استعمار کو للکارتے ہوئے عالمی یوم القدس کا جلوس نکالا، جو مسجد شہداء مال روڈ لاہور پر اختتام پذیر ہوا۔ تب سے آج تک امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام پاکستان کے گوش و کنار، دور دراز علاقوں اور شہروں و قصبوں میں یہ دن تزک و احتشام سے منایا جاتا ہے۔ جلسے جلوس، ریلیز، سیمینارز، کانفرنسز کا انعقاد ہوتا ہے، جس میں شاندار پرفارمنس دی جاتی ہے۔ یہ دن دراصل اس لیے بھی منانا ضروری ہوتے ہیں کہ اس طرح امت مسلمہ میں بیداری و تحرک و ملت مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کا پیغام دیا جاتا ہے۔
امامیہ جوانان کا ہی واحد پلیٹ فارم ہے، جس نے پاکستان میں بیت المقدس کی آزادی اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کیلئے ہمیشہ میدان میں نکل کر یہ دن منانے میں کوتاہی نہیں کی، بلکہ اس راہ میں بیسیوں مسلمانوں کی عظیم قربانی پیش کی۔ استعماری ایجنٹس نے امامیہ اسٹوڈنٹس کے زیراہتمام 2010ء کے یوم القدس کے جلو س میں کوئٹہ کے معروف میزان چوک میں خودکش دھماکے سے 80 کے قریب بے گناہ نمازی، روزہ داروں کو شہید کیا، دھماکے سے سو سے زیادہ نمازی روزہ دار شدید زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ بھی اس دن کو برپا کرنے کیلئے امامیہ جوانان نے پاکستان کے بہت سے شہروں میں پولیس اور فورسز سے ماریں کھائیں، پرچے کٹوائے، جیلوں کی سختیاں جھیلیں، مگر مظلوم فلسطینیوں کی حمایت سے ایک انچ بھی قدم پیچھے نہیں ہٹائے۔ پاکستان میں امریکی صدر کی آمد پر امریکہ مردہ باد کے پروگرام، مظاہرے اور نشرواشاعت کی اور ہر قسم کی سختیاں جھیلیں۔ جیلوں کی تنگ و تاریک کوٹھڑیوں میں قید ہوئے۔
ہم سب کے دلوں کے حکمران سید مقاومت، شہید سید حسن نصراللہ نے کیا خوب فرمایا تھا کہ اسرائیل کا وجود مکڑی کے جالے سے بھی کمزور تر ہے، مکڑی کے جالے سے ڈرنے والے، حکمرانوں کو ملت لبنان، ملت فلسطین، ملت یمن سے کچھ سبق سیکھنا چاہیئے کہ کیسے وہ اس سفاک، درندے جسے عالمی استعمار کی مکمل سرپرستی حاصل ہے، کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ اس کو جھکنے پر مجبور کرتے ہیں اور ہزاروں قیدی رہا کرواتے ہیں۔ مقاومت اسلامی پاکستان نے بھی امام خمینی (رض) کے فرمان اور رہبر معظم سید علی خامنہ ای کی سرپرستی میں سرزمین پاک پر اسرائیل و امریکہ کے خلاف جب سے علم احتجاج بلند کیا، اسے گرنے نہیں دیا۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان کے گوش و کنار میں القدس شریف کی نجس پنجوں سے رہائی کی تڑپ رکھنے والے ہر لمحہ، ہر دم، تمام سختیوں کو جھیلتے ہوئے میدان عمل میں موجود ہوتے ہیں۔
ان شاء اللہ اس بار "یوم مردہ باد امریکہ" یوم القدس کی طرح، مقاومت اسلامی کے عظیم شہداء، شہید سید حسن نصراللہ، شہید ہاشم صفی الدین، شہید یحییٰ سنوار، شہید اسماعیل ہنیہ اور ہزاروں دیگر شہداء جو مظلومین فلسطین کی حمایت میں جانو ںسے گذر گئے، کو خراج عقیدت پیش کرنے اور دنیا بھر میں ظالموں کا پردہ چاک کرنے کیلئے بھرپور طور سے منایا جانا چاہیئے اور امریکہ، اسرائیل سے نفرین کا اظہار کیا جانا چاہیئے، امریکہ جو اسرائیل کا سرپرست اور اسے اسلحہ دینے والا ہے، اس کے خلاف میدان میں حاضر رہیں گے۔ یوم مردہ باد امریکہ، یوم نکبہ کو بھرپور طور پر منانے کیلئے دنیا بھر کے انصاف پسند عوام پیغام دیتے ہیں، امریکہ تمام مصیبتوں کا ذمہ دار ہے کہ القدس ہمارا ہے، جسے کسی بھی صورت قابض صیہونیوں کو ہڑپ نہیں کرنے دیا جائے گا۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یہ دن مناتے ہیں تو مظلوم فلسطینیوں کو نئی روح مل جاتی ہے اور مجاہدین کے حوصلے بلند ہوتے ہیں، وہیں یہودیوں کیلئے یہ دن موت کا پیغام لاتے ہیں کہ ان ایام سے امت مسلمہ اپنے کھوئے ہوئے وقار کی بحالی کا عہد کرتی ہے اور اس عزم کا اظہار کیا جاتا ہے کہ ہم اپنی مقدس سرمین قبلہ اول کو واپس لیکر رہیں گے۔ اس وقت اگر دیکھا جائے تو مسلمانان عالم سے زیادہ غیر مسلم عوام نے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت اور ضمیر عالم کو جھنجھوڑنے کیلئے بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے ہیں، جو امریکہ، یورپی ممالک، انگلینڈ، جرمنی، فرانس، کینیڈا تک میں ہوئے ہیں، یہ سلسلہ بیداری جاری ہے۔ اسی بیداری کے نتیجہ میں اسرائیلی عوام بھی اپنے ناجائز حکمرانوں کے خلاف تظاہرات کرتے ہیں۔ افسوس امت مسلمہ کے خوابیدہ سربراہان مملکت و بادشاہان وقت پر ہے کہ جو اس مظلوم ملت کی مدد، حمایت اور ساتھ دینے کے بجائے اسرائیل سے پیار کی پینگیں بڑھانے میں مشغول ہیں اور نارملائزیشن کی پالیسی پہ عمل درآمد کر رہے ہیں۔
پاکستانی حکمران اور مخصوص طبقات بھی اسرائیل کیساتھ اپنے روابط میں کھلتے جا رہے ہیں، ماضی قریب کی طرح حالیہ دنوں میں بھی ایک وفد کی اسرائیلی یاترا کی گونج سنائی دے رہی ہے۔ پاکستان کے قیام کی تحریک میں فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت کا بنیادی نکتہ شامل ہے۔ لہذا یہ قائد اعظم محمد علی جناح کے ویژن کے بھی خلاف ہوگا کہ کوئی بھی حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنے کی ناپاک جسارت کرے۔ ملت پاکستان کبھی بھی ایسا نہیں کرنے دے گی، جو ایسا کرنے کی کوشش کرے گا، وہ رسوائی کا طوق گلے میں ڈالے گا، ذلت اس کا مقدر ہوگی۔ سلام ہے ان کربلائی جذبوں سے سرشار مائوں پر۔۔۔ جو گذشتہ چھہتر برس سے مسلسل اپنے جگر کے ٹکڑوں کو اس مقدس سرزمین کی آزادی کیلئے میدان میں بھیج رہی ہیں، ان کی ٹکڑوں میں تقسیم، لہو رنگ لاشیں وصول کر رہی ہیں۔
اپنی عزتوں کو پائمال ہونے سے بچانے کیلئے اپنے فرزندوں کی تربیت کربلائی مائوں کی طرح کرتی ہیں، اپنی آبائی زمینوں کو غاصبوں سے واپس لینے کیلئے گولیوں اور ٹینکوں سے ٹکرا جاتی ہیں،۔۔ ۔سلام ہے ان بہنوں پر، جو نہتی ہو کر بندوق برداروں کے سامنے اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ میدان عمل میں اتری دکھائی دیتی ہیں۔ قسم بخدا یہ بہنیں ہمیں ان نام نہاد خلیفوں، شاہوں، امت کے ٹھیکیدار مذہبی جغادریوں اور امریکی و اسرائیلی خدمت گار خادمین الحرمین کہلانے والوں سے زیادہ عزیز ہیں، جن کی زبانیں ان مظالم پر خاموش ہیں، جیسے انہیں سی دیا گیا ہو یا انہیں زنجیروں میں جکڑ کے تالے لگا دیئے گئے ہوں۔۔۔۔! سلام ہو اسلامی تحریک نائیجیریا کے غیور قائد زکزکی پر۔۔ جنہوں نے یوم القدس کے دن اپنے چھ بیٹوں کیساتھ اپنے بیسیوں جوانوں کی گولیوں سے چھلنی لاشیں وصول کیں، جبکہ ان کا جرم فقط مظلومین فلسطین کی حمایت تھا۔
سلام ہو شہید سلیمانی پر، جنہوں نے اپنی جان کو راہ آزادی القدس میں قربان کیا اور مقاومت و مزاحمت کا پرچم جھکنے نہیں دیا۔ پاکستان کی غیور ملت بالخصوص جوانان ان شاء اللہ ولی امر المسلمین رہبر معظم سید علی الحسینی خامنہ ای کے فرمان کے مطابق اسرائیل کے جلد خاتمے کی نوید کو پیش نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان کی رہبری میں جلد القدس شریف میں نماز شکرانہ ادا کرنے کیلئے امیدوار ہے۔ بس اہل فلسطین کی غیور ملت سے یہی کہیں گے کہ۔۔ اک ذرا صبر کی جبر کے دن تھوڑے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یوم مردہ باد امریکہ فلسطینیوں کی حمایت امامیہ اسٹوڈنٹس مظلوم فلسطینیوں فلسطینیوں کو مظلوم فلسطین پاکستان میں کی غیور ملت کرنے کیلئے پاکستان کے فلسطین کی مناتے ہیں یوم القدس کے فرمان یوم نکبہ دنیا بھر کرنے کی نے والے ہیں اور جاتا ہے اور اس کے بعد کی طرح
پڑھیں:
عدالت نے 17 جولائی کو پی ٹی آئی رہنماؤں پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کردی
عدالت نے 4 اکتوبر کو احتجاج پر تھانہ کورال میں درج مقدمے میں 17 جولائی کو پی ٹی آئی رہنماؤں پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کردی۔
اس مقدمے میں نامزد پی ٹی آئی رہنماؤں بیرسٹر گوہر، علی امین گنڈاپور، بیرسٹر سیف، عمر ایوب اور دیگر مقدمے میں ملزم نامزد ہیں۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف 4 اکتوبر کو احتجاج پر تھانہ کورال میں درج مقدمے میں سماعت ہوئی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف مزید 5 مقدمات درج کرلیے گے۔
پراسیکیوشن نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف کیس کا چالان عدالت میں پیش کردیا۔
سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے 29 ورکرز عدالت میں پیش ہوئے۔
بیرسٹر گوہرعلی، علی امین گنڈاپور، بیرسٹر سیف اور عمر ایوب کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست جمع کروادی گئی۔
عدالت نے 17 جولائی کو پی ٹی آئی رہ نماؤں پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کردی۔