یوم نکبہ، یوم مردہ باد امریکہ؛ ایک تاریخ، ایک جہد مسلسل
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام ٹائمز: سلام ہو شہید سلیمانی پر، جنہوں نے اپنی جان کو راہ آزادی القدس میں قربان کیا اور مقاومت و مزاحمت کا پرچم جھکنے نہیں دیا۔ پاکستان کی غیور ملت بالخصوص جوانان ان شاء اللہ ولی امر المسلمین رہبر معظم سید علی الحسینی خامنہ ای کے فرمان کے مطابق اسرائیل کے جلد خاتمے کی نوید کو پیش نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان کی رہبری میں جلد القدس شریف میں نماز شکرانہ ادا کرنے کیلئے امیدوار ہے۔ بس اہل فلسطین کی غیور ملت سے یہی کہیں گے کہ۔۔ اک ذرا صبر کی جبر کے دن تھوڑے ہیں۔ تحریر: ارشاد حسین ناصر
ارض مقدس فلسطین سرزمین انبیاء و صلحاء ہے، جس پر صیہونی فکر و فلسفہ کے حامل یہودی ایک سازش کے تحت قابض ہیں، صیہونی یہودیوں نے بیسویں صدی کے اوائل میں فلسطین کی جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر اسے اپنے قبضہ میں کرنے کا پروگرام ترتیب دیا۔ پہلی جنگ عظیم میں برطانیہ نے فلسطین پر قبضہ کر لیا اور اپنی بالادستی قائم کر لی۔ جنگ ختم ہوئی تو برطانیہ نے وہ اعلان کیا جسے "اعلان بالفور" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ اعلان 2 نومبر 1917ء کو سامنے آیا اور اس میں سرزمین فلسطین یہودیوں کو بطور قومی وطن عطا کرنے کا وعدہ کیا گیا۔ عالمی طاقتوں کی سرپرستی میں اس وقت یہ سازش عملی شکل اختیار کر گئی، جب دنیا کے نقشے پر مسلمانوں کے قلب میں واقع اسرائیل نامی ناجائز صہیونی ریاست کا اعلان 15 مئی 1948ء کو کیا گیا۔
تسلط و طاقت کے فلسفہ پر قائم اس ناجائز ریاست کے ساتھ ہی ظلم و جور اور سفاکیت و بربریت کا یہ سلسلہ ہر آنے والے دن کے ساتھ دراز تر ہو جاتا ہے۔ توسیع پسند و تسلط و طاقت کے نشہ میں مدہوش اسرائیل نے 1967ء میں تمام فلسطین پر قبضہ کرلیا اور مقامی باشندوں کو بے دخل کر دیا، یوں اس سرزمین کے اصل وارث لاکھوں کی تعداد میں اردن، لبنان اور شام میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے، مگر سامراجی اور استعماری ہتھکنڈوں نے انہیں یہاں سے بھی نکالنے کی سازش کی۔ چنانچہ ستمبر 1975ء میں اردن کی شاہی افواج نے یہاں پر مقیم فلسطینیوں پر ظلم کی انتہاء کر دی۔ ان کا قتل عام کیا گیا، اس کے بعد ان فلسطینیوں کو لبنان میں پناہ پر مجبور کر دیا گیا۔ اس بھیانک ظلم کو سیاہ ستمبر کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے۔
1948ء فلسطینیوں کا خروج یا فلسطینی ہجرت جسے نكبة یا نكبت بھی کہتے ہیں (عربی: النكبة لفظی معنی آفت، تباہی، مصیبت) وہ واقعہ ہے، جب 700000 سے زائد فلسطینی عرب۔ قبل از جنگ فلسطینی عرب آبادی کا تقریباً نصف حصہ۔ 1948ء کی فلسطینی جنگ کے دوران فرار ہوئے یا اپنے گھروں سے نکالے گئے، اس جنگ کے دوران 400 سے 600 فلسطینی گاؤں مکمل تخت و تاراج کیے گئے، جبکہ فلسطینی شہر تقریباً مکمل طور پر ختم کر دیئے گئے تھے۔ یہ اصطلاح نکبہ جنگ کی مدت اس کے بعد فلسطینیوں کو متاثر کرنے والے دسمبر 1947ء سے جنوری 1949ء کے درمیانی واقعات کیجانب بھی اشارہ کرتا ہے۔ اس دن کو فلسطینی ملت اور ان کے ہمدرد و حامی یوم نکبہ کے طور پہ مناتے ہیں۔
پاکستان میں قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی (رح) نے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کے دن کو یوم مردہ باد امریکہ کا حکم جاری کیا، جس پر امامیہ طلباء نے لبیک کہا اور اس وقت سے آج تک یوم مردہ باد امریکہ مناتے ہیں اور مطاہروں کے ذریعے بے گھر کیے گئے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر منایا جاتا ہے۔فلسطینی اس دن یوم نکبہ یعنی اپنے گھروں سے واپسی کا دن مناتے ہیں۔ مسئلہ فلسطین اس وقت امت مسلمہ کا سب سے قدیم ترین مسئلہ ہے، جسے پچھتر برس سے زائد عرصہ ہوچکا ہے، اس دوران لاکھوں فلسطینی مسلمان، اپنے گھروں سے بے دخل کیے گئے ہیں، جو دنیا بھرمیں بطور مہاجر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ اس دوران لاکھوں بے گناہ فلسطینی بچے، بوڑھے، جوان، خواتین، مرد و زن اسرائیلی درندگی کا شکار ہو کر جانوں سے چلے گئے۔
اسرائیل نے اس عرصہ میں اپنے گریٹر اسرائیل منصوبہ پر عمل کرتے ہوئے نہ صرف فلسطینیوں کو ان کی آبائی زمینوں سے بے دخل کیا، بلکہ اپنے ساتھ لگنے والے مسلمان ممالک، مصر، لبنان، شام، اردن کے کئی علاقوں کو بھی اپنے قبضہ میں لے لیا، جن پر آج تک قابض ہے اور مزید علاقوں پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ اس وقت شام میں حکومت کی تبدیلی کے بعد اسرائیل عملی طور پر داخل ہوچکا ہے۔ پاکستان کے ہمسائے ایران میں امام خمینی (رح) کی قیادت میں انقلاب آیا تو دنیا بھر کی مظلوم و ستم رسیدہ ملتوں کو حوصلہ ملا کہ ان کی جدوجہد بھی ایک دن اس انقلاب کی طرح کامیاب ہوسکتی ہے۔ انقلاب اسلامی ایران نے بھی دنیا بھر کے مظلوموں کو اپنی حمایت، تعاون، مدد کا کھلا یقین دلایا۔ سب سے بڑھ کر فلسطینی مسلمانوں بالخصوص اس وقت کی فلسطینی قیادت ابو عمار یاسر عرفات کو اپنے تعاون اور بھرپور حمایت کا یقین دلایا۔
امام خمینی (رح) نے ایران میں قائم اسرائیلی سفارت خانہ کی چابیاں فلسطینی تحریک کے حوالے کیں اور اسلامی حکومت نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو اس اہم مسئلہ سے آگاہ کرنے، یاد دہانی اور مدد و حمایت کرنے کیلئے جمعۃ الوداع، جس کی اسلام میں بہت زیادہ اہمیت ہے، کو عالمی یوم القدس کے طور پر منانے کا حکم جاری کیا۔ جس کے بعد پوری دنیا میں اس روز سنی و شیعہ مسلمان بلکہ حریت و آزادی کے چاہنے والے میدان سجاتے ہیں اور فلسطینیوں کی حمایت و یکجہتی کا شاندار مظاہرہ کرتے ہیں۔ یوم مردہ باد امریکہ ہو یا یوم القدس پاکستان سمیت دنیا بھر بالخصوص جمہوری اسلامی ایران کی حمایت دنیا پر آشکار ہے، امامیہ طلباء، پیروان ولایت، امام خمینی و رہبر معظم کے فرامین کی روشنی میں ہر دم تیار رہتے، جب حضرت امام خمینی (رض) کے فرمان پر پہلی بار جمعۃ الوداع کے دن پورے ایران میں ملت ایران سڑکوں پر نکلی اور ایک نئی تاریخ رقم کی، وہ ایران جو اسرائیلی مفادات کا نگران تھا، مظلوم ملت فلسطین کا مدد گار بن کر سامنے آیا۔
تو پاکستان میں اس وقت اگر کوئی انقلاب اسلامی ایران، امام خمینی کی مرجعیت اور دینی اجتماعی انقلابی امور میں سر گرم عمل تھا تو اس کا نام امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ہے، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان نے 1980ء میں پہلی بار ملت مظلوم فلسطین کیساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے اور عالمی استعمار کو للکارتے ہوئے عالمی یوم القدس کا جلوس نکالا، جو مسجد شہداء مال روڈ لاہور پر اختتام پذیر ہوا۔ تب سے آج تک امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام پاکستان کے گوش و کنار، دور دراز علاقوں اور شہروں و قصبوں میں یہ دن تزک و احتشام سے منایا جاتا ہے۔ جلسے جلوس، ریلیز، سیمینارز، کانفرنسز کا انعقاد ہوتا ہے، جس میں شاندار پرفارمنس دی جاتی ہے۔ یہ دن دراصل اس لیے بھی منانا ضروری ہوتے ہیں کہ اس طرح امت مسلمہ میں بیداری و تحرک و ملت مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کا پیغام دیا جاتا ہے۔
امامیہ جوانان کا ہی واحد پلیٹ فارم ہے، جس نے پاکستان میں بیت المقدس کی آزادی اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کیلئے ہمیشہ میدان میں نکل کر یہ دن منانے میں کوتاہی نہیں کی، بلکہ اس راہ میں بیسیوں مسلمانوں کی عظیم قربانی پیش کی۔ استعماری ایجنٹس نے امامیہ اسٹوڈنٹس کے زیراہتمام 2010ء کے یوم القدس کے جلو س میں کوئٹہ کے معروف میزان چوک میں خودکش دھماکے سے 80 کے قریب بے گناہ نمازی، روزہ داروں کو شہید کیا، دھماکے سے سو سے زیادہ نمازی روزہ دار شدید زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ بھی اس دن کو برپا کرنے کیلئے امامیہ جوانان نے پاکستان کے بہت سے شہروں میں پولیس اور فورسز سے ماریں کھائیں، پرچے کٹوائے، جیلوں کی سختیاں جھیلیں، مگر مظلوم فلسطینیوں کی حمایت سے ایک انچ بھی قدم پیچھے نہیں ہٹائے۔ پاکستان میں امریکی صدر کی آمد پر امریکہ مردہ باد کے پروگرام، مظاہرے اور نشرواشاعت کی اور ہر قسم کی سختیاں جھیلیں۔ جیلوں کی تنگ و تاریک کوٹھڑیوں میں قید ہوئے۔
ہم سب کے دلوں کے حکمران سید مقاومت، شہید سید حسن نصراللہ نے کیا خوب فرمایا تھا کہ اسرائیل کا وجود مکڑی کے جالے سے بھی کمزور تر ہے، مکڑی کے جالے سے ڈرنے والے، حکمرانوں کو ملت لبنان، ملت فلسطین، ملت یمن سے کچھ سبق سیکھنا چاہیئے کہ کیسے وہ اس سفاک، درندے جسے عالمی استعمار کی مکمل سرپرستی حاصل ہے، کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ اس کو جھکنے پر مجبور کرتے ہیں اور ہزاروں قیدی رہا کرواتے ہیں۔ مقاومت اسلامی پاکستان نے بھی امام خمینی (رض) کے فرمان اور رہبر معظم سید علی خامنہ ای کی سرپرستی میں سرزمین پاک پر اسرائیل و امریکہ کے خلاف جب سے علم احتجاج بلند کیا، اسے گرنے نہیں دیا۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان کے گوش و کنار میں القدس شریف کی نجس پنجوں سے رہائی کی تڑپ رکھنے والے ہر لمحہ، ہر دم، تمام سختیوں کو جھیلتے ہوئے میدان عمل میں موجود ہوتے ہیں۔
ان شاء اللہ اس بار "یوم مردہ باد امریکہ" یوم القدس کی طرح، مقاومت اسلامی کے عظیم شہداء، شہید سید حسن نصراللہ، شہید ہاشم صفی الدین، شہید یحییٰ سنوار، شہید اسماعیل ہنیہ اور ہزاروں دیگر شہداء جو مظلومین فلسطین کی حمایت میں جانو ںسے گذر گئے، کو خراج عقیدت پیش کرنے اور دنیا بھر میں ظالموں کا پردہ چاک کرنے کیلئے بھرپور طور سے منایا جانا چاہیئے اور امریکہ، اسرائیل سے نفرین کا اظہار کیا جانا چاہیئے، امریکہ جو اسرائیل کا سرپرست اور اسے اسلحہ دینے والا ہے، اس کے خلاف میدان میں حاضر رہیں گے۔ یوم مردہ باد امریکہ، یوم نکبہ کو بھرپور طور پر منانے کیلئے دنیا بھر کے انصاف پسند عوام پیغام دیتے ہیں، امریکہ تمام مصیبتوں کا ذمہ دار ہے کہ القدس ہمارا ہے، جسے کسی بھی صورت قابض صیہونیوں کو ہڑپ نہیں کرنے دیا جائے گا۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یہ دن مناتے ہیں تو مظلوم فلسطینیوں کو نئی روح مل جاتی ہے اور مجاہدین کے حوصلے بلند ہوتے ہیں، وہیں یہودیوں کیلئے یہ دن موت کا پیغام لاتے ہیں کہ ان ایام سے امت مسلمہ اپنے کھوئے ہوئے وقار کی بحالی کا عہد کرتی ہے اور اس عزم کا اظہار کیا جاتا ہے کہ ہم اپنی مقدس سرمین قبلہ اول کو واپس لیکر رہیں گے۔ اس وقت اگر دیکھا جائے تو مسلمانان عالم سے زیادہ غیر مسلم عوام نے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت اور ضمیر عالم کو جھنجھوڑنے کیلئے بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے ہیں، جو امریکہ، یورپی ممالک، انگلینڈ، جرمنی، فرانس، کینیڈا تک میں ہوئے ہیں، یہ سلسلہ بیداری جاری ہے۔ اسی بیداری کے نتیجہ میں اسرائیلی عوام بھی اپنے ناجائز حکمرانوں کے خلاف تظاہرات کرتے ہیں۔ افسوس امت مسلمہ کے خوابیدہ سربراہان مملکت و بادشاہان وقت پر ہے کہ جو اس مظلوم ملت کی مدد، حمایت اور ساتھ دینے کے بجائے اسرائیل سے پیار کی پینگیں بڑھانے میں مشغول ہیں اور نارملائزیشن کی پالیسی پہ عمل درآمد کر رہے ہیں۔
پاکستانی حکمران اور مخصوص طبقات بھی اسرائیل کیساتھ اپنے روابط میں کھلتے جا رہے ہیں، ماضی قریب کی طرح حالیہ دنوں میں بھی ایک وفد کی اسرائیلی یاترا کی گونج سنائی دے رہی ہے۔ پاکستان کے قیام کی تحریک میں فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت کا بنیادی نکتہ شامل ہے۔ لہذا یہ قائد اعظم محمد علی جناح کے ویژن کے بھی خلاف ہوگا کہ کوئی بھی حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنے کی ناپاک جسارت کرے۔ ملت پاکستان کبھی بھی ایسا نہیں کرنے دے گی، جو ایسا کرنے کی کوشش کرے گا، وہ رسوائی کا طوق گلے میں ڈالے گا، ذلت اس کا مقدر ہوگی۔ سلام ہے ان کربلائی جذبوں سے سرشار مائوں پر۔۔۔ جو گذشتہ چھہتر برس سے مسلسل اپنے جگر کے ٹکڑوں کو اس مقدس سرزمین کی آزادی کیلئے میدان میں بھیج رہی ہیں، ان کی ٹکڑوں میں تقسیم، لہو رنگ لاشیں وصول کر رہی ہیں۔
اپنی عزتوں کو پائمال ہونے سے بچانے کیلئے اپنے فرزندوں کی تربیت کربلائی مائوں کی طرح کرتی ہیں، اپنی آبائی زمینوں کو غاصبوں سے واپس لینے کیلئے گولیوں اور ٹینکوں سے ٹکرا جاتی ہیں،۔۔ ۔سلام ہے ان بہنوں پر، جو نہتی ہو کر بندوق برداروں کے سامنے اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ میدان عمل میں اتری دکھائی دیتی ہیں۔ قسم بخدا یہ بہنیں ہمیں ان نام نہاد خلیفوں، شاہوں، امت کے ٹھیکیدار مذہبی جغادریوں اور امریکی و اسرائیلی خدمت گار خادمین الحرمین کہلانے والوں سے زیادہ عزیز ہیں، جن کی زبانیں ان مظالم پر خاموش ہیں، جیسے انہیں سی دیا گیا ہو یا انہیں زنجیروں میں جکڑ کے تالے لگا دیئے گئے ہوں۔۔۔۔! سلام ہو اسلامی تحریک نائیجیریا کے غیور قائد زکزکی پر۔۔ جنہوں نے یوم القدس کے دن اپنے چھ بیٹوں کیساتھ اپنے بیسیوں جوانوں کی گولیوں سے چھلنی لاشیں وصول کیں، جبکہ ان کا جرم فقط مظلومین فلسطین کی حمایت تھا۔
سلام ہو شہید سلیمانی پر، جنہوں نے اپنی جان کو راہ آزادی القدس میں قربان کیا اور مقاومت و مزاحمت کا پرچم جھکنے نہیں دیا۔ پاکستان کی غیور ملت بالخصوص جوانان ان شاء اللہ ولی امر المسلمین رہبر معظم سید علی الحسینی خامنہ ای کے فرمان کے مطابق اسرائیل کے جلد خاتمے کی نوید کو پیش نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان کی رہبری میں جلد القدس شریف میں نماز شکرانہ ادا کرنے کیلئے امیدوار ہے۔ بس اہل فلسطین کی غیور ملت سے یہی کہیں گے کہ۔۔ اک ذرا صبر کی جبر کے دن تھوڑے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یوم مردہ باد امریکہ فلسطینیوں کی حمایت امامیہ اسٹوڈنٹس مظلوم فلسطینیوں فلسطینیوں کو مظلوم فلسطین پاکستان میں کی غیور ملت کرنے کیلئے پاکستان کے فلسطین کی مناتے ہیں یوم القدس کے فرمان یوم نکبہ دنیا بھر کرنے کی نے والے ہیں اور جاتا ہے اور اس کے بعد کی طرح
پڑھیں:
آج کا دن کیسا رہے گا؟
حمل:
21 مارچ تا 21 اپریل
مثبت: یہ آپ کی آواز نہیں ہے جو آپ کو بتاتی ہے کہ آپ کافی نہیں ہیں۔ یہ کسی اور کے الفاظ اور اعمال ہیں جنہیں آپ نے اندرونی طور پر قبول کرلیا ہے۔ ایسے معاشرے میں جہاں شہادت کو اکثر محبت کا مترادف سمجھا جاتا ہے، آپ وہ ہیں جو واقعی بغیر زیادہ انحصار محسوس کیے اور شاید خود سے محبت کے ایک صحت مند احساس کے ساتھ محبت کرنے کے قابل ہیں۔ جیسے جیسے آپ اپنی زندگی میں گیئر تبدیل کرتے ہیں، یہ یقینی بنائیں کہ جب آپ اپنے آپ سے محبت کرنا جاری رکھتے ہیں، تو آپ دوسروں سے بھی محبت کرنا جاری رکھتے ہیں اور جب آپ دوسروں سے محبت کرنا جاری رکھتے ہیں، تو یہ یقینی بنائیں کہ آپ ایسا خود سے محبت کرنے کی قیمت پر نہیں کر رہے ہیں۔ یہ اندھا دھند ہوئے بغیر یہ باریک توازن آپ کا اپنے آپ کو اور دنیا کو تحفہ ہے۔
منفی: بہت زیادہ بے پرواہی کا شکار ہو سکتے ہیں۔
اہم خیال: اپنی آواز اور دوسروں کی آواز کے درمیان فرق سیکھ کر بلاکس کو جاری کریں۔
ثور:
22 اپریل تا 20 مئی
مثبت: آپ اپنی زندگی کو ان اشاروں کے ساتھ ہم آہنگ کرتے ہیں جو آپ اپنے آپ کو غیر شعوری طور پر کھلاتے ہیں۔ لہٰذا کچھ فریکوئنسی میوزک سنیں، اپنے آپ کو خاموشی یا فطرت کی آوازوں سے گھیر لیں، صرف اپنی جگہ پر وہی رکھیں جسے آپ دیکھنا پسند کرتے ہیں، اپنے بستر کے نیچے اس ڈراور کو صاف کریں، اپنی جگہ میں تازہ اور پرلطف زندگی کی قوت لائیں اور اسے فیوز کریں۔ ہر چیز جو آپ کے ارد گرد محبت کے ساتھ ہے۔ کچھ بھی جو سختی یا ان یادوں کو لاتا ہے، جو پریشان کن ہیں، اب آپ کی زندگی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ اسے عطیہ کرنے یا برکتوں کے ساتھ اسے باہر پھینکنے کی ہمت جمع کریں، یہاں تک کہ اگر اس کا مطلب کچھ لوگوں سے منقطع ہونا ہے، یہاں تک کہ عارضی طور پر۔
منفی: فیصلے کرنے میں دشواری کا سامنا کر سکتے ہیں اور غیر ضروری طور پر تاخیر کر سکتے ہیں۔
اہم خیال: زندگی کو ایک مختلف لینس سے دیکھنے کا ایک نیا موقع دے کر واضح ہونے دیں۔
جوزا:
21 مئی تا 21 جون
مثبت: جو لوگ تصور کرنا چاہتے ہیں، ایک بچہ، ایک خواب یا کوئی اور چیز، اچھی خبر کونے کے گرد ہے۔ بے تکلفی سے لیکن شعوری طور پر اپنے آپ کو ہر اس چیز سے دور کریں جو غیر ضروری محسوس ہوتی ہے، لوگوں کو اپنی زندگی کے ساتھ آگے بڑھنے دیں جبکہ آپ اپنی زندگی کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔ یہ واحد طریقہ ہے جس سے آپ جلد از جلد خود کو زمین سے اٹھا سکیں گے۔ یہ زرخیز وقت اور آپ کی تمام بارآور کوششیں صرف جان بوجھ کر توجہ مرکوز چیزوں کی طرف ہونی چاہئیں، اور یہ یقینی بنانے کےلیے کہ آپ اپنی توانائی کو بکھرنے نہ دیں یہ بہترین طریقہ ہے کہ آپ بغیر کسی لرزش کے نشانے پر لگ جائیں۔
منفی: جذباتی طور پر بہت زیادہ شدت پسند ہوسکتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچا سکتا ہے۔
اہم خیال: جب کائنات آپ کو برکت دے رہی ہو، تو اس کی فراوانی کا استقبال کریں، یہاں تک کہ اگر یہ خیالات اور بصیرت کے ذریعے بھی ہو۔
سرطان:
مثبت: آپ کو رہنمائی مل رہی ہے کہ آپ کو کہاں جانا چاہیے، لیکن آپ کو یہ بھی تیار رہنا چاہیے کہ اسے آہستہ کریں، ان بیجوں کو بوئیں، دھوپ میں بیٹھیں، انہیں ضرورت کے مطابق پانی دیں اور یہاں تک کہ مکمل طور پر بصیرت حاصل کریں کہ جب انہیں کھاد کی ضرورت ہو اور جب انہیں کچھ توجہ کی ضرورت ہو۔ آپ چیزوں کی گہرائی تک پہنچنا پسند کرتے ہیں، لہٰذا اس بار بھی، گہرائی میں غوطہ لگائیں، معاملے کی جڑ تک پہنچیں اور تحقیق کریں، مطالعہ کریں، تلاش کریں، غور کریں، اپنے خصوصی اقدامات کرنے سے پہلے بصیرت حاصل کرنے کےلیے۔ یاد رکھیں، حدود آپ کو دنیا کو بہتر طور پر دریافت کرنے میں مدد کرتی ہیں، آپ کو صرف اس چیز پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد کرتی ہیں جسے آپ اپنی زندگی میں خوش آمدید کہنا چاہتے ہیں۔
منفی: بہت زیادہ تنقیدی رویہ رکھتے ہیں اور خود کو اور دوسروں کو بہت زیادہ دباؤ میں ڈالتے ہیں۔
اہم خیال: صبر یہ جاننا ہے کہ آپ کی کوششوں کا صلہ ملے گا، یہ صرف وقت کا معاملہ ہو سکتا ہے۔
اسد:
24 جولائی تا 23 اگست
مثبت: یہ ایک روحانی تعلق ہے، یہ قسمت اور مقدر ہے۔ اب آپ سیلاب کے دروازے کھولیں اور اپنی زندگی میں فراوانی کو بہنے دیں۔ آپ اپنی نسلی برکتوں کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، آپ اپنے روشن ترین خوابوں کو جینا چاہتے ہیں اور آپ جانتے ہیں کہ اپنے سب سے موجودہ لمحات میں آپ صرف اس زندگی کے اس مقام کےلیے بے پناہ شکر گزار ہیں۔ یہ ایک ملین مختلف راستے ہوسکتے تھے، لیکن آپ نے جادو اور تاریخ کو دوبارہ تخلیق کرنے کےلیے اس مخصوص راستے کا انتخاب کیا۔
منفی: انا کی وجہ سے دوسروں کی مدد قبول کرنے میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔
اہم خیال: محبت کے لیے آپ کا کھلا پن بے شمار برکتیں لایا ہے۔
سنبلہ:
24 اگست تا 23 ستمبر
مثبت: آپ کی زندگی کا یہ حصہ کشادگی اور شفا یابی محسوس کرتا ہے۔ آپ نے اپنے آپ کو ویسا ہی قبول کرنا سیکھ لیا ہے جیسا آپ ہیں، آپ دوسروں کو بھی ویسا ہی قبول کرنے میں کافی اچھے ہیں۔ نئی پائی گئی وضاحت کہ چیزیں جیسے آتی ہیں ویسے ہی لینا آسان، غیر جانبدار لیکن گہرائی سے طاقتور عمل آپ کو ایک دباؤ والوں کو چھوڑنے میں مدد کرتا ہے جسے آپ بہت زیادہ عرصے سے اپنے ساتھ لے جارہے ہوں گے۔ آپ کے دل کی گہری ترین، سایہ دار جگہوں سے، ایک روشنی آتی ہے جو آپ کے ارد گرد کی دنیا کو روشن کرتی ہے۔ آپ شاید اسے ابھی تک نہیں دیکھ سکے لیکن یہ کرتا ہے۔ لہٰذا جو کچھ بھی آپ کر رہے ہیں یا بن رہے ہیں اس کے ساتھ جاری رکھیں کیونکہ یہ کام کر رہا ہے۔
منفی: بہت زیادہ بے چین ہونے کی وجہ سے فیصلے کرنے میں دشواری کا سامنا کر سکتے ہیں۔
اہم خیال: آپ کی روح میں ایسی یادیں ہیں جو تبدیل ہونے اور شفا پانے کے لیے تیار ہیں۔
میزان:
24 ستمبر تا 23 اکتوبر
مثبت: تضاد، طنز اور انتشار صرف اس حقیقت سے پیدا ہوتا ہے کہ یہ ایک تازہ ہفتے یا ایک بالکل نئے خیال کی شروعات ہوسکتی ہے جس پر آپ کام کر رہے ہیں۔ اپنے موجودہ آنکھوں کے زخم سے آگے بڑھیں تاکہ قریب مستقبل میں دیکھ سکیں۔ آپ کا مقصد اور کالنگ اس سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔ آپ کی زندگی اس سے کہیں زیادہ وسیع محسوس کرنے کےلیے بنائی گئی ہے جس کا آپ فی الحال تجربہ کر رہے ہیں اور اس کےلیے، آپ کو اپنے خوابوں اور وژن کو اپنی عارضی ناکامیوں سے زیادہ موقع دینے کےلیے تیار رہنا چاہیے۔ آپ ایک رہنما اور استاد بننے کےلیے بنے ہیں، یہاں تک کہ اگر آپ ایک گھریلو خاتون ہیں، تو آپ اسے اپنی روزمرہ زندگی میں عملی جامہ پہنا سکتے ہیں۔ اور قیادت کرنے کےلیے، آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ آپ شاذ و نادر ہی پیروی کر سکتے ہیں۔
منفی: ماضی کے غموں میں الجھے رہ سکتے ہیں۔
اہم خیال: آپ نے قوانین سیکھ لیے ہیں، اب ان میں سے وہ منتخب کریں جو آپ کے لیے کام کرتے ہیں اور انہیں جھکائیں جو آپ کو قید کر دیتے ہیں۔
عقرب:
24 اکتوبر تا 22 نومبر
مثبت: اس کے تمام شکلوں میں سیکھنے اور بہتر بنانے کو قبول کریں۔ ہر دن کو بچگانے انداز میں دیکھیں، اور آپ کو احساس ہوگا کہ بہت کم درد ہے اور صرف سیکھنا ہے جو آپ کا سامنا کرتا ہے۔ ایک بچہ کوئی خوف نہیں جانتا، جب تک کہ اسے بدترین صورتحال دیکھنے اور روزمرہ کے واقعات میں چیزوں کو ’کافی محفوظ‘ نہیں ماننے کی تعلیم نہ دی جائے۔ اسی طرح، یہ آپ کےلیے وقت ہوسکتا ہے کہ آپ اپنے دل میں اب بھی موجود کسی بھی خوف اور درد کو شفا دیں اور جاری کریں۔ اپنے آپ کو ان شفا بخش توانائیوں میں ڈوبائیں جو آپ کے اردگرد ہیں نہ کہ صرف عارضی تکلیف پر توجہ مرکوز کریں۔ یہ آپ کا سبب بن سکتا ہے۔
منفی: بے صبری اور جلدی بازی کی وجہ سے غلط فیصلے کر سکتے ہیں۔
اہم خیال: اپنے خول سے باہر نکلیں یا موتی میں تبدیل ہوجائیں۔ انتخاب آپ کا ہے۔
قوس:
23 نومبر تا 22 دسمبر
مثبت: خود پر اعتماد کریں۔ اپنی کامیابی کے راستے پر اعتماد کریں۔ جب آپ اپنے شوق، اپنی حکمت، اپنے جذبات اور اپنے ذہن کو اپنے تخلیقی مواصلاتی مہارتوں کے ساتھ ملا دیتے ہیں، تو ایک جادو ہوتا ہے۔ اور جبکہ ہر چیز کو محض انعام حاصل کرنےکے لیے کرنے کا مطلب نہیں ہے، اکثر، جب آپ بے لوث ہو کر کچھ کرتے ہیں تو یہ آپ کی زندگی میں مختلف طریقوں سے برکتوں کے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔ اپنے آپ سے اتنا پیار کریں کہ اپنے ماضی کو جانے دیں۔ اپنے آپ سے اتنا پیار کریں کہ لوگوں کی توقعات کو جانے دیں۔
منفی: بہت زیادہ حساس ہونے کی وجہ سے دباؤ میں آسانی سے آ جاتے ہیں۔
اہم خیال: شفایاب ہوجائیں تاکہ دنیا آپ کی موجودگی میں شفا یاب ہوجائے۔
جدی:
23 دسمبر تا 20 جنوری
مثبت: اگر آپ نے بچپن میں خود کو نظرانداز، غیر مرئی یا یہاں تک کہ مغلوب محسوس کیا، تو آپ کے فرشتے آپ کو آج یاد دلانا چاہتے ہیں کہ اس بات کو مت بھولیں کہ آپ خود کو کیسے دیکھتے ہیں۔ آپ ایک شاندار روح ہیں جو زندگی کا تجربہ کرنے اور اس کے مختلف ذائقوں کا ذائقہ لینے کےلیے یہاں ہیں، اور کبھی کبھی، آپ کو صرف اپنے کانوں میں وہ حوصلہ افزائی پکارنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ کو صرف اپنے آپ پر یقین کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ کو صرف چیزوں کےلیے ایک مختلف راستہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ، صرف آپ ہی خود کو دوسروں سے بہتر جانتے ہیں۔
منفی: دوسروں کی رائے کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔
اہم خیال: جب چیزیں تبدیل ہورہی ہوں تو یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اس تبدیلی کو اندرونی طور پر بھی بنائیں۔
دلو:
21 جنوری تا 19 فروری
مثبت: بنیادی طور پر، آپ کو چیلنج کی فراوانی کی کمی نہیں ہوسکتی۔ اس کے بجائے یہ صرف شفایابی اور وصول کرنے کی کمی ہوسکتی ہے۔ جب ہم اپنے دلوں میں بوجھ یا غم اٹھاتے ہیں تو ہم اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کےلیے اسے بند کر دیتے ہیں، لیکن ہم کیا کرتے ہیں کہ غیر شعوری طور پر اندر آنے والی خوبیوں کو روکنا ہے، اپنے خوابوں کو اپنے پاس بہنے دینا، اپنے آپ کو اجازت دینا۔ محبت کے احساسات کو خود کو بیج اور بڑھنے دینا، صرف برکتوں کو اپنے پاس بہنے دینا۔ آج، آپ کے گزرے ہوئے پیارے آپ کو یاد دلاتے ہیں کہ اپنے دل کے اس جادوئی دروازے کو کبھی بند نہ کرنے دیں تاکہ آپ واقعی اپنے آپ کو اجازت دے سکیں کہ آپ کی زندگی کا ہر لمحہ آپ کو جو کچھ پیش کرتا ہے اس کے میٹھے پھل کا استقبال کریں۔
منفی: بہت زیادہ سخت گیر اور خود کو دوسروں سے الگ تھلگ محسوس کر سکتے ہیں۔
اہم خیال: آپ کو برکت دی گئی ہے۔ اب وصول کرنے کے لیے تیار رہیں۔
حوت:
20 فروری تا 20 مارچ
مثبت: جتنا زیادہ آپ اپنے آپ سے محبت کرتے ہیں، اتنا ہی زیادہ آپ کی دوسروں سے محبت کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے اور اگر یہ آپ کے ذریعے گونجنے والے کائنات کا سب سے خالص عکاس نہیں ہے، تو کیا ہے؟ جیسا اندر ہے ویسا باہر ہے۔ لہٰذا جب تنازعہ کا سامنا کرنا پڑے تو اس جرأت کو تلاش کریں کہ اپنے مرکز کو تلاش کرنے کے بجائے ہوا میں جھولنا پڑے۔ اس فطری حکمت کو آواز دیں اور پھر اپنے اقدامات کرنے کا انتخاب کریں۔ آپ زمین سے گہرائی سے جڑے ہوئے ہیں اور اس کی لہروں کے ساتھ حرکت کرنا آپ کےلیے سب سے بہترین کام ہے۔
منفی: ماضی کے غموں میں الجھے رہ سکتے ہیں۔
اہم خیال: اپنے لیے دوسروں کے مقاصد سے بچیں، اور اپنے مقاصد پر توجہ مرکوز کریں۔
(نوٹ: یہ عام پیش گوئیاں ہیں اور ہر ایک پر لاگو نہیں ہوسکتی ہیں۔)