امریکہ اور نواف سلام نے حزب الله کو غیر مسلح کرنیکی ڈیڈ لائن مقرر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
صحافیوں سے اپنی ایک ملاقات میں لبنانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حالات کی سنگینی کے بارے میں خبردار کرنے کیلیے عرب و غیر ملکی نمائندوں کو بیروت آنے کی ضرورت نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایسے وقت میں جب اسرائیل روزانہ کی بنیاد پر "لبنان" کے خلاف اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے، لبنانی وزیراعظم "نواف سلام" نے ایک بار پھر "حزب الله" کو غیر مسلح کرنے کا دعویٰ کر دیا۔ حالانکہ حزب الله بارہا اس بات پر زور دے رہی ہے کہ جب تک صیہونی قبضہ باقی ہے وہ غیر مسلح نہیں ہو گی۔ نواف سلام نے ان خیالات کا اظہار صحافیوں کے ایک گروپ سے ملاقات میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ لبنان، اسرائیل کی جانب سے یک طرفہ فرسودہ جنگ میں الجھ گیا ہے اور اس جنگ کی رفتار تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ لبنان کو حالات کی سنگینی کے بارے میں خبردار کرنے کے لیے عرب و غیر ملکی نمائندوں کی آمد کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست کے ہاتھوں میں ہتھیاروں کی اجارہ داری کا ٹائم ٹیبل، خود حکومت طے کرے گی۔ اس سلسلے میں پہلا مرحلہ رواں برس کے آخر تک مکمل ہونا چاہئے، جس میں دریائے لیطانیہ کے جنوبی علاقوں سے ہتھیاروں اور تمام عسکری ڈھانچوں کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ نواف سلام نے دریائے لیطانیہ کے شمالی علاقوں کو بھی ہتھیاروں سے پاک کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ علاقوں میں ہتھیاروں کی سپلائی کو مکمل طور پر روکا جائے، پھر اس کے بعد سارے ملک میں ہتھیاروں کو حکومتی کنٹرول میں لینے کا عمل شروع ہوگا۔
لبنانی وزیراعظم نے ایک بار پھر حزب الله کو ہتھیاروں سے پاک کرنے پر زور دیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ یہ کام کئی سال پہلے ہی ہو جانا چاہئے تھا تاہم اس میں تاخیر ہوئی۔ دوسری جانب امریکی حکومت نے 31 دسمبر 2025ء تک لبنان کو آخری ڈیڈ لائن دے دی کہ وہ حزب الله کو غیر مسلح کرے۔ صیہونی اخبار "اسرائیل ہیوم" کی رپورٹ کے مطابق، امریکی حکام نے اپنی دھمکی اور دھونس کی پالیسی جاری رکھتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر لبنانی حکومت اس ڈیڈ لائن کی پابندی نہ کر سکی تو اسرائیل کے ساتھ سیز فائر کی کسی بھی خلاف ورزی کی ذمہ داری، بیروت پر عائد ہوگی۔ نیز اس کے نتیجے میں نئی فوجی جھڑپ بھی ہو سکتی ہے۔ دریں اثناء، لبنانی اخبار "الاخبار" نے لکھا کہ گزشتہ روز مصر کے وزیر خارجہ "بد عبد العاطی" کے دورہ بیروت کے تین اہم نکات تھے:
۱۔ دریائے لیطانیہ کے جنوب سے ہتھیاروں کا مکمل خاتمہ
۲۔ دریائے لیطانیہ کے شمال سے بھی ہتھیاروں کے خاتمے کے عمل کا آغاز اور اس بات کا عہد کہ اسرائیل کے خلاف کسی بھی کارروائی سے گریز کیا جائے گا۔
۳۔ سعودی عرب اور امریکہ کی نگرانی میں قاہرہ میں اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں داخل ہونا
یہ تمام اقدامات اور مطالبات ایسے صورت میں سامنے آ رہے ہیں جب صیہونی وزیر جنگ "یسرائیل کاٹس" نے دھمكی دی كہ اگر رواں سال کے اختتام تک حزب الله غیر مسلح نہ ہوئی تو لبنان کے خلاف جنگ کا آغاز کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حزب الله نے ہتھیار نہ ڈالے تو صیہونی فوج 1982ء کی طرح لبنان میں داخل ہو جائے گی۔ صیہونی وزیر جنگ كی یہ ڈیڈ لائن چار مرحلوں پر مشتمل ایک منصوبے کا حصہ ہے جو اگست 2025ء میں "ڈونلڈ ٹرمپ" کے خصوصی ایلچی "ٹام باراک" نے لبنانی حکومت کو پیش کیا تھا۔ جس كی رو سے پہلے مرحلے میں، سال آخر تک پارلیمنٹ میں حزب اللہ كو غیر مسلح كرنے كی قرارداد پیش کی جائے گی۔ دوسری جانب اس دوران اسرائیل بھی لبنان کے خلاف کارروائی نہیں کرے گا، جب کہ لبنانی افواج دریائے لیطانیہ کے جنوب میں 15 بارڈر چوکیاں قائم کریں گی۔ دوسرے مرحلے میں جنوبی لبنان کے 5 اسٹریٹجک مقامات سے اسرائیلی فوجوں کا بتدریج انخلاء اور بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے تعاون سے قیدیوں کا تبادلہ شامل ہے۔ بعد کے مراحل میں
۱۔ لبنانی فوج کی پورے ملک میں وسیع تعیناتی
۲۔ لبنان-مقبوضہ فلسطین اور لبنان-شام کے درمیان مستقل سرحدوں کا تعین
۳۔ لبنان کے فضائی علاقے پر اسرائیلی پروازوں کا مکمل خاتمہ مرکزی نکات ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دریائے لیطانیہ کے انہوں نے کہا کہ نواف سلام ڈیڈ لائن لبنان کے حزب الله کے خلاف
پڑھیں:
کراچی: 15 افراد نے گھر میں گھس کر ایک شخص کو قتل کر دیا
کراچی:گلشن معمار کے علاقے ناردرن بائی پاس کے قریب گھر میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوگیا جسے طبی امداد کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس کے مطابق زخمی ہونے والا شخص جناح اسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا، ایس ایچ او گلشن معمار انسپکٹر غلام یاسین نے بتایا کہ مقتول کی شناخت 40 سالہ نور بہادر ولد حیات خان کے نام سے کی گئی ، مقتول کا آبائی تعلق مہمند ایجنسی خیبر پختونخوا سے تھا ، مقتول چند روز قبل اپنے رشتے دار کے انتقال پر فاتحہ کے لیے اپنے رشتے دار وقاص کے گھر آیا تھا ، وقاص کا لکڑیوں کا ٹال ہے۔
انہوں نے بتایا کہ واقعے کے وقت منگل اور بدھ کی درمیانی شب تقریباً چار بجے پانچ سے چھ مسلح افراد آئے اور اوطاق ( مہمان خانے ) کے دروازے پر دستک دی وقاص نے دروازہ کھولا تو مسلح افراد اوطاق میں داخل ہوگئے اور پوچھا کہ یہ کون سویا ہوا ہے۔
وقاص نے بتایا کہ میرا مہمان ہے اور مہمند ایجنسی سے آیا ہے ، مسلح افراد نے کہا کہ اسے جگاؤ پہلے وقاص نے اٹھانے سے منع کیا، تاہم اسلحہ کے آگے مجبور ہو کر اپنے رشتے دار کو جگانے کے لیے اس کا نام نور بہادر لے کر آواز دی اور پھر وہ جیسے ہی نیند سے بیدار ہوا مسلح افراد نے فائرنگ کر کے اسے گولیاں ماریں اور اسلحہ لہراتے ہوئے وہاں سے چلے گئے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق واقعہ ذاتی رنجش کا شاخسانہ ہے جبکہ مقتول کے رشتے دار کا کہنا تھا کہ 15 سے زائد ڈاکو اس کے گھر میں داخل ہوئے اور مزاحمت کرنے پر فائرنگ کردی۔
مقتول کے رشتے دار کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد مددگار 15 پر کال کرنے کے باوجود پولیس نہ جائے وقوعہ پر نہیں پہنچی اور نہ ہی صبح 8 بجے تک پولیس اسپتال پہنچی ، مقتول کی لاش قانونی کارروائی کے بعد مہمند ایجنسی لے جائی گئی۔