پیرس: فرانسیسی حکام نے پیرس کے لوور میوزیم سے گزشتہ ماہ چوری ہونے والے شاہی زیورات کے کیس میں مزید چار افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
پیرس کی اعلیٰ پراسیکیوٹر لوری بیکوا کے مطابق گرفتار شدگان میں دو مرد (عمر 38 اور 39 سال) اور دو خواتین (عمر 31 اور 40 سال) شامل ہیں، جو پیرس کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ گرفتاریاں ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب مقدمے میں پہلے ہی چار افراد پر کیس چل رہا تھا۔
یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو چار رکنی گروہ نے دن دہاڑے لوور میوزیم پر حملہ کیا اور صرف سات منٹ میں تقریباً 102 ملین ڈالر مالیت کے تاریخی شاہی زیورات چرا کر اسکوٹرز پر فرار ہوگئے تھے۔
چوروں نے میوزیم کی اپولو گیلری کے نیچے موونگ ٹرک کھڑا کیا، کرین کے بکٹ میں اوپر گئے، کھڑکی توڑی اور اینگل گرائنڈر کی مدد سے شیشے کے کیبن کو کاٹ کر قیمتی زیورات نکال لیے۔
پراسیکیوٹر کے مطابق پہلے گرفتار شدگان میں ایک 37 سالہ شخص اور اس کی ساتھی خاتون شامل تھیں، جن کے بچوں کی بھی موجودگی تصدیق کی گئی تھی۔ ان کا ڈی این اے واردات میں استعمال ہونے والے بکٹ لفٹ سے ملا تھا۔ مذکورہ مرد پر پہلے بھی 11 مجرمانہ مقدمات درج تھے، جن میں زیادہ تر چوریاں شامل تھیں۔
فرار ہوتے وقت چور ایک قیمتی تاج گرا بیٹھے، جو کبھی ایمپرس یوجینی (نپولین سوم کی اہلیہ) کی ملکیت تھا، تاہم وہ آٹھ دیگر قیمتی زیورات لے جانے میں کامیاب رہے، جن میں وہ ہار بھی شامل ہے جو نپولین اول نے اپنی دوسری بیوی ایمپرس میری لوئیز کو تحفے میں دیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ہری پور میں واقع تاریخی گاؤں کوٹ نجیب اللہ، جسے اساتذہ کے گھر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے

ہری پور سے 10 کلو میٹر کے فاصلے پر گاؤں کوٹ نجیب اللہ واقع ہے، جو تاریخی لحاظ سے ایک قدیمی بستی ہے۔ اسے استادوں کی بستی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کیونکہ ہر دوسرے گھر میں اسکول یا استاد موجود ہے۔ تعلیمی لحاظ سے کوٹ نجیب اللہ ہزارہ بھر میں پہلے نمبر پر شمار ہوتا ہے۔

کوٹ نجیب اللہ کے قدیمی اسکول کی بنیاد 1804 میں رکھی گئی، جسے 1948 میں ہائی اسکول کا درجہ دیا گیا۔ کوٹ نجیب اللہ گاؤں کے اساتذہ ہری پور کے ہر علاقے کے اسکولوں میں تعینات ہیں۔ گاؤں میں سرکاری اسکولوں کے علاوہ 25 سے زائد پرائیویٹ اسکول بھی موجود ہیں۔

گاؤں کی مجموعی آبادی تقریباً 60 ہزار کے لگ بھگ ہے۔ یہاں کے قدیم اسکول سے ایئر مارشل شمیم انوار، چیف جسٹس ہائیکورٹ، کمشنر الیکشن کمیشن، جوڈیشری اور مختلف سرکاری عہدوں پر فائز بیوروکریٹس نے تعلیم حاصل کی ہے۔

یہاں پر پرانے زمانے کا سکھوں کا گردوارہ بھی موجود ہے، جو محکمہ اوقاف کی غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ 1913 میں فعال ہونے والا ریلوے اسٹیشن بھی گاؤں میں قائم ہے، جس سے آج بھی مسافر کوٹ نجیب اللہ سے دیگر شہروں کا سفر کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پیرس لوور میوزیم کے تاریخی زیورات چوری کیس میں مزید چار افراد گرفتار
  • گاڑیاں چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ، شہری عدم تحفظ کا شکار
  • انسٹاگرام ریلز کیمرے میں بڑی پیش رفت؛ ویڈیوبنانا اورایڈٹ کرنا مزید آسان
  • لاہور: گھر سے 8 تولے سونا اور 3 لاکھ کے بانڈ چوری، ملزمہ دو ساتھیوں سمیت کاہنہ سے گرفتار
  • کینیڈا میں خالصتان کیلیے تاریخی ریفرنڈم
  • کراچی میں مکان سے 60 لاکھ کی چوری، ملزمان نقدی و سونا گھر میں واپس پھینک گئے
  • کراچی، 60 لاکھ کی چوری، ملزمان نقدی و سونا گھر میں واپس پھینک گئے
  • ہری پور میں واقع تاریخی گاؤں کوٹ نجیب اللہ، جسے اساتذہ کے گھر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے
  • کراچی، سہراب گوٹھ میں افغان شرپسندوں کا پولیس پر حملہ، گرفتار افراد کو چھڑا لیا گیا