امدادی کٹوتیاں: خواتین کی نصف این جی اوز چھ ماہ میں بند ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 مئی 2025ء) بحرانی حالات میں خواتین اور لڑکیوں کو مدد پہنچانے والی ایسی نصف غیر سرکاری تنظیمیں امدادی وسائل کی قلت کے باعث آئندہ چھ ماہ میں غیرفعال ہو جائیں گی جنہیں خواتین چلاتی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے 'یو این ویمن' نے بتایا ہے کہ خواتین کی 90 فیصد امدادی تنظیموں کا کام مالی مسائل کے باعث شدید مشکلات سے دوچار ہے۔
اس حوالے سے ادارے کی جانب سے 44 مختلف بحرانوں میں خواتین کے زیرانتظام کام کرنے والی حقوق کی 411 تنظیموں کا جائزہ لیا ہے جن کی بڑی تعداد مالی وسائل کی شدید کمی کا سامنا کر رہی ہے۔ ان حالات میں یہ تنظیمیں خواتین اور لڑکیوں کو ضروری مدد کی فراہمی روکنے پر مجبور ہیں۔ Tweet URLامدادی وسائل کی قلت کے باعث خواتین کی فلاحی تنظیموں پر اثرات کے حوالے سے یو این ویمن کی نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خواتین اور لڑکیاں اس مدد سے محرومی کی متحمل نہیں ہو سکتیں جبکہ امدادی وسائل کے حالیہ بحران سے پہلے بھی ان تنظیموں کو حسب ضرورت وسائل دستیاب نہیں تھے۔
(جاری ہے)
بحران زدہ خواتین کی مشکلاتدنیا کے 73 ممالک میں 308 ملین لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے جبکہ بڑھتے تنازعات، موسمیاتی تبدیلی، غذائی عدم تحفظ اور بیماریوں کے پھیلاؤ کی وجہ سے یہ تعداد متواتر بڑھتی جا رہی ہے۔
خواتین اور لڑکیاں ان بحرانوں سے غیرمتناسب طور پر متاثر ہو رہی ہیں جنہیں حمل سے متعلقہ قابل انسداد اموات، غذائی قلت اور بڑھتے جنسی تشدد کی صورت میں بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔
امدادی نظام کو مالی وسائل کے شدید بحران کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے ضروری امداد کی فراہمی بند ہونے کا خطرہ ہے۔یو این ویمن میں امدادی اقدامات کے شعبے کی سربراہ صوفیا کالٹورپ نے کہا ہے کہ ان تنظیموں کو مدد دینا اور انہیں مالی وسائل مہیا کرنا مساوات اور حقوق کا ہی معاملہ نہیں بلکہ یہ ایک تزویراتی لازمہ بھی ہے۔
مدد جاری رکھنے کا مطالبہامدادی مالی وسائل کی قلت یونہی برقرار رہی تو خواتین کی 47 فیصد تنظیمیں ستمبر تک بند ہو جائیں گی۔ 51 فیصد تنظیمیں پہلے ہی اپنے بہت سے پروگرام بند کر چکی ہیں جن میں صنفی بنیاد پر تشدد کی متاثرین کو مدد کی فراہمی اور تحفظ، روزگار، کثیرالمقاصد نقد امداد اور طبی نگہداشت مہیا کرنے کے پروگرام بھی شامل ہیں۔
تقریباً 72 فیصد تنظیموں نے بتایا ہےکہ انہیں اپنے عملے کی تعداد میں کمی لانا پڑی ہے۔بڑھتے ہوئے مسائل کے باوجود خواتین کی تنظیمیں ثابت قدمی سے لوگوں کو مدد دینے کا کام کر رہی ہیں۔ یو این ویمن نے دنیا بھر میں ان کا ساتھ دینے کا عزم کرتے ہوئے ان کے لیے مالی وسائل کی فراہمی برقرار رکھنے کے مطالبے کو دہرایا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ یہ تنظیمیں اقوام متحدہ کے مجموعی امدادی اقدامات میں بنیادی اہمیت رکھتی ہیں جو لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لاتی، انہیں امید دلاتی اور بدترین بحرانوں میں انہیں ضروری مدد پہنچاتی ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یو این ویمن مالی وسائل میں خواتین خواتین اور کی فراہمی خواتین کی وسائل کی کو مدد
پڑھیں:
سعودی عرب اور قطر کا شام کے سرکاری ملازمین کی مالی مدد کا اعلان
دمشق : سعودی عرب اور قطر نے مشترکہ طور پر شام کے سرکاری ملازمین کی مالی مدد کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان سعودی وزیر خارجہ پرنس فیصل بن فرحان نے ہفتے کے روز دمشق میں ایک پریس کانفرنس میں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ مالی امداد تین ماہ کے دوران فراہم کی جائے گی، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ اس کی مجموعی مالیت کتنی ہوگی۔ یہ اقدام قطر کی جانب سے پہلے ہی شام کے پبلک سیکٹر کے لیے کی گئی مدد کی توسیع ہے۔
اس سے قبل اپریل میں سعودی عرب اور قطر نے شام کے ورلڈ بینک کے 1.5 کروڑ ڈالر کے بقایاجات ادا کرنے میں بھی تعاون کیا تھا۔
یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکا نے شام کی اسلام پسند حکومت پر سے پابندیاں ہٹا لی ہیں — یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ مشرق وسطیٰ کے دورے میں کیا۔ امریکی اقدام سعودی ولی عہد کی درخواست پر کیا گیا۔
یورپی یونین نے بھی حالیہ دنوں میں شام پر عائد معاشی پابندیاں ختم کر دی ہیں۔ پرنس فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب شام کی تعمیر نو اور معاشی بحالی میں بھرپور کردار ادا کرے گا۔
سعودی وزیر خارجہ کے ساتھ اعلیٰ سطحی اقتصادی وفد بھی شام پہنچا ہے جو توانائی، زراعت، بنیادی ڈھانچے اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری پر بات چیت کرے گا۔
شام کی موجودہ قیادت — جس کی سربراہی احمد الشراع کر رہے ہیں، اور جنہوں نے سابق صدر بشار الاسد کو معزول کیا — عرب و مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ سرمایہ کاری اور امداد کے ذریعے جنگ سے تباہ حال ملک کی تعمیر نو کی جا سکے۔