پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ جنگ بندی نازک ہے، پاکستانی سفیر
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ جنگ بندی نازک ہے۔
رضوان سعید شیخ نے پیر کو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) کے وفد سے پاکستانی سفارت خانے میں ملاقات کی، اس موقع پر انہوں نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی پر بات کرتے ہوئے جنگ بندی کیلئے بروقت امریکی مداخلت کو سراہا۔
انکا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں کمی آئی ہے تاہم انہوں نے مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے امریکا سمیت بین الاقوامی برادری کی مسلسل مشغولیت پر زور دیا۔
رضوان سعید شیخ نے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے یکطرفہ اقدامات کے خلاف انتباہ دیا جس سے علاقائی استحکام اور غذائی تحفظ کو خطرہ ہو۔
سفیر پاکستان نے کورس کے شرکاء کو کامیابی سے اہم کورس کی تکمیل پر مبارکباد پیش کی۔ یہ کورس اعلیٰ سول اور فوجی افسران کی تربیت کیلئے مرتب کیا جاتا ہے جس کا مقصد سینئر افسران کو اعلیٰ ذمہ داریوں کے لئے تیار کرنا ہوتا ہے۔
سینئر سول اور فوجی افسران پر مشتمل وفد پاکستان کے اعلیٰ تربیتی ادارے سے قومی سلامتی اور وار کورس مکمل کر رہا ہے۔ امریکا کے نیئر ایسٹ ساؤتھ ایشیا سینٹر فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز کے سینئر افسران بھی وفد کے ہمراہ تھے۔
وفد سے بات چیت کرتے ہوئے سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان گہرے تعلقات کو اجاگر کیا، انٹرایکٹیو سیشن کے دوران شرکاء نے علاقائی اور عالمی چیلنجز کے حوالے سے سفیر پاکستان سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رضوان سعید شیخ کے درمیان
پڑھیں:
’کسی بھی بھارتی جارحیت کا جواب بھرپور ہو گا،‘ عاصم منیر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اگست 2025ء) پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے ایس) فیلڈ مارشل عاصم منیر نے، جو ایک سرکاری دورے پر امریکہ میں ہیں، اتوار کے روز امریکی سیاسی اور عسکری قیادت کے سینئر اراکین اور پاکستانی کمیونٹی سے اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے دہشت گردی کی سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ سرگرمیاں انتہائی تشویشناک ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’کسی بھی بھارتی جارحیت کا فوری اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔‘‘
پاکستانی آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان نے سفارتی محاذ پر قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت کو بھی سراہا جنہوں نے، ان کے بقول، جنگوں کو روکنے اور دوطرفہ تعلقات کے نئے مواقع پیدا کرنے میں مدد کی، جن میں مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرانا بھی شامل ہے۔یاد رہے کہ پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کا رواں سال امریکہ کا یہ دوسرا سرکاری دورہ ہے۔ اس سے قبل وہ جون میں بھی ایک سرکاری دورے پر امریکہ گئے تھے، جہاں انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی دعوت پر وائٹ ہاؤس میں ظہرانے پر ان سے ملاقات کی تھی۔
اپنے موجودہ دورے کے دوران پاکستانی آرمی چیف نے امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے سربراہ جنرل مائیکل ای کوریلا کی ریٹائرمنٹ کی تقریب اور ایڈمرل بریڈ کوپر کی تبدیلیٔ کمانڈ کی تقریب میں بھی شرکت کی، جنہوں نے اب یہ عہدہ سنبھالا ہے۔
عاصم منیر نے امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل ڈین کین سے بھی ملاقات کی اور باہمی پیشہ وارانہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور ساتھ ہی انہیں پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔
اس موقع پر پاکستانی آرمی چیف نے دیگر دوست ممالک کے دفاعی سربراہان سے بھی غیر رسمی ملاقاتیں کیں۔مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے مابین یہ فوجی رابطے وسیع تر تعاون کی راہیں ہموار کر سکتے ہیں، خاص طور پر علاقائی سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں۔ ان کے مطابق پاکستان اور امریکہ کے درمیان سکیورٹی تعاون آج جتنا مضبوط ہے، اس سے پہلے کبھی نہیں رہا تھا۔
بھارت-پاکستان فوجی تنازعاپنے دورے کے دوران فیلڈ مارشل عاصم منیر نے امریکہ میں پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں بھی شرکت کی۔
عاصم منیر نے اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے مابین حالیہ فوجی تصادم کا تفصیلی ذکر کیا اور نئی دہلی کے اس فیصلے پر سوال اٹھایا کہ اس نے چار روزہ جنگ کے دوران ہونے والے اپنے نقصانات کی مخصوص تفصیلات فراہم کیوں نہیں کیں۔
انہوں نے کہا، ’’بھارت کو اپنے نقصانات تسلیم کرنا چاہییں … اسپورٹس مین اسپرٹ بھی ایک خوبی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد بھی اپنے نقصانات کو عوام کے سامنے لائے گا، بشرطیکہ بھارت بھی ایسا ہی کرے۔
پاکستانی فوج کے سربراہ نے پاکستان کی موجودہ فوجی طاقت کا ذکر کرتے ہوئے بھارت کو ایک ’چمچماتی ہوئی مرسڈیز‘ اور پاکستان کو ایک ’مضبوط ڈمپرٹرک‘ سے تشبیہ دی۔
انہوں نے کہا، ''بھارت چمک رہا ہے، جیسے کہ ایک مرسڈیز ہائی وے پر فیراری کی طرح آ رہی ہے، اور ہم ایک پتھر سے بھرا ڈمپر ٹرک ہیں۔ اگر ٹرک کار سے ٹکرا جائے، تو نقصان کس کا ہو گا؟‘‘
سندھ طاس آبی تنازعبھارتی اخبارات نے بھی عاصم منیر کے دورہ امریکہ کی خبر کو نمایاں طور پر شائع کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان کے فوجی سربراہ نے کہا کہ اگر بھارت دریائے سندھ کے آبی راستوں پر کوئی ڈھانچہ تیار کرتا ہے، جو پاکستان کے لیے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے، تو اسے تباہ کردیا جائے گا۔
انہوں نے مبینہ طور پر کہا کہ پاکستان کے پاس میزائلوں کی کمی نہیں ہے۔فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا، ’’ہم بھارت کے ڈیم بنانے کا انتظار کریں گے، اور جب وہ بنا لے گا، پھر دس میزائل سے اسے فارغ کر دیں گے … دریائے سندھ بھارتیوں کی خاندانی ملکیت نہیں ہے۔ ہمارے پاس میزائلوں کی کمی نہیں ہے، الحمد للہ۔‘‘
آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل نے پاکستانی کمیونٹی سے اپنے خطاب میں کہا، ’’محض ڈیڑھ ماہ کے وقفے کے بعد میرا دوسرا دورہ، پاکستان امریکہ تعلقات کے حوالے سے ایک نئی جہت کی علامت ہے۔ ان دوروں کا مقصد تعلقات کو ایک تعمیری، پائیدار اور مثبت راستے پر گامزن کرنا ہے۔‘‘
ادارت: مقبول ملک