کراچی:پاکستان سے تیل و گیس کے ذخائر دریافت کرنے کے لیے 10 بلاکس پر بڑے پیمانے پر کام شروع ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان، سندھ اور پنجاب میں واقع بلاکس سے تیل و گیس کے ذخائر وافر مقدار میں دریافت کیے جائیں گے۔

اس سلسلے میں ماڑی انرجیز نے قدرتی ذخائر بلاکس کی ورکنگ تفصیلات پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی انتظامیہ کو ارسال کر دی ہیں۔

خط کے مطابق بلوچستان کے مختلف شہروں میں واقع 8 بلاکس سے ذخائر کی دریافت ہوگی جبکہ پنجاب اور سندھ میں واقع ایک ایک بلاکس سے ذخائر دریافت کیے جائیں گے۔

ماڑی انرجیز کے خط کے مطابق تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت کے لیے ماری انرجیز، او جی ڈی سی ایل، ترکش پیڑولیم اور گورنمنٹ ہولڈنگ لمیٹڈ کے درمیان جوائنٹ وینچر کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

خط کے مطابق حکومت پاکستان نے تمام کمپنیوں کو نئے قدرتی ذخائر کی دریافت کے لیے لائسنس کا اجراء کر دیا ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: تیل و گیس کے ذخائر کے مطابق

پڑھیں:

بوسنیا میں اسنائپر ٹورازم کے نام پر انسانوں کے شکار کا انکشاف، تحقیقات شروع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اٹلی نے جرمنی، برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ملکوں کے سیاحوں کی جانب سے 1990 میں سرائیوو میں جانوروں کی طرح انسانوں کا شکار کرنے کے الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق برطانوی اخبار کی ہولناک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بوسنیائی سربوں نے اس “ہیومن سفاری” کے لیے 90 ہزار ڈالرز تک پیسے وصول کیے، دور مار رائفل لے کر انسانوں کو نشانہ بنایا۔

رپورٹ کے مطابق جرمنی، برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ملکوں سے تعلق رکھنے والے سیاحوں نے 1990 میں بوسنیا کے شہر سرائیوو میں بے دردی سے انسانوں کا قتل کیا۔

اطالوی مصنف ایزیو گاوازینی کے مطابق امیر اسنائپر ٹورسٹس نے بوسنیا کے شہر سرائیوو Sarajevo میں شہریوں کو نشانہ بنایا، سربوں نے عمومی طور پر 90 ہزار ڈالرز فی کس اس ٹورزم کے وصول کیے اور بچوں کو مارنے کے لیے اضافی رقم لی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 4 سالہ محاصرے کے دوران سرائیوو میں 10 ہزار سے زائد شہری قتل کیے گئے، اطالوی مصنف نے اس حوالے سے 17 صفحات پر مشتمل رپورٹ میلان کے اٹارنی جنرل آفس میں جمع کرا دی ہے۔

مصنف ایزیو گاوازینی کا ایک انٹرویو کے دوران کہنا تھا انہوں نے بوسنیا سفاری کی رپورٹ 30 سال قبل پڑھی تھی لیکن جب 2022 میں سلووینیا کے ڈائریکٹر کی جانب سے اس پر ’سوائیوو سفاری‘ کے نام سے ایک دستاویزی فلم بنائی گئی تو میری دلچسپی مزید بڑھ گئی جس نے اس کی تحقیقات کے آغاز میں اہم کردار ادا کیا۔

اطالوی حکومت نے ان الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، تاحال اطالوی حکومت کی جانب سے کسی کا بھی نام نہیں لیا گیا لیکن اطالوی صحافی ایزیو گاوازینی کا کہنا ہے وہ بوسنیا کی خفیہ ایجنسی کے اہلکار سمیت بہت سے لوگوں سے رابطے میں ہیں جنہوں نے اطالوی اسنائپر سیاحوں کے متعلق بتایا کہ وہ کس طرح شہریوں کو قتل کرنے کے لیے سرائیوو کے گرد پہاڑوں پر آئے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بوسنیا اور سربیا کے درمیان 1992 سے 1995 تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران بھی ایک لاکھ افراد ہلاک ہوئے جس میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • ائر انڈیا آیندہ برس سے چین کے لیے پروازیں شروع کرے گی
  • آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی کا ملک بھر کے وکلا سے آئینی عدالت کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ
  • پنجاب میں انٹرنیزٹیچرزبھرتیاں دوبارہ شروع، پورٹل میں تکنیکی مسائل برقرار
  • پاکستان نے غزہ کے مظلوموں کیلیے مزید 100 ٹن امدادی سامان روانہ کردیا
  • برطانوی حکومت نے تارکین وطن کیلیے سخت پالیسیوں کا اعلان کردیا
  • بوسنیا میں اسنائپر ٹورازم کے نام پر انسانوں کے شکار کا انکشاف، تحقیقات شروع
  • وفاقی حکومت کا پری پیڈ میٹرنگ پراجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ
  • سوڈان سے سبق سیکھیے؟
  • میکسیکو میں جنریشن زی کا بڑے پیمانے پر احتجاج، کرپشن کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
  • تاریک غارمیں دنیا کا سب سے بڑامکڑی کا جال دریافت