پاکستان سے تیل و گیس کے ذخائر دریافت کرنے کیلیے بڑے پیمانے پر کام شروع
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
کراچی:
پاکستان سے تیل و گیس کے ذخائر دریافت کرنے کے لیے 10 بلاکس پر بڑے پیمانے پر کام شروع ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان، سندھ اور پنجاب میں واقع بلاکس سے تیل و گیس کے ذخائر وافر مقدار میں دریافت کیے جائیں گے۔
اس سلسلے میں ماڑی انرجیز نے قدرتی ذخائر بلاکس کی ورکنگ تفصیلات پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی انتظامیہ کو ارسال کر دی ہیں۔
خط کے مطابق بلوچستان کے مختلف شہروں میں واقع 8 بلاکس سے ذخائر کی دریافت ہوگی جبکہ پنجاب اور سندھ میں واقع ایک ایک بلاکس سے ذخائر دریافت کیے جائیں گے۔
ماڑی انرجیز کے خط کے مطابق تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت کے لیے ماری انرجیز، او جی ڈی سی ایل، ترکش پیڑولیم اور گورنمنٹ ہولڈنگ لمیٹڈ کے درمیان جوائنٹ وینچر کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
خط کے مطابق حکومت پاکستان نے تمام کمپنیوں کو نئے قدرتی ذخائر کی دریافت کے لیے لائسنس کا اجراء کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تیل و گیس کے ذخائر کے مطابق
پڑھیں:
سولر پینلز استعمال کرنے والے ہوجائیں خبردار!
ویب ڈیسک: پاکستان میں توانائی کے بحران اور بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے شہریوں کو متبادل ذرائع کی طرف راغب کیا ہے، جن میں سب سے نمایاں رجحان سولر انرجی ہے۔
گھروں کی چھتوں پر سولر پینلز کی تنصیب سے لے کر بڑے شمسی پارکس تک یہ شعبہ تیزی سے بڑھ رہا ہے، مگر ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں طوفانی بارشیں، سیلاب اور ناقص فضلہ مینجمنٹ اس نظام کو ایک نئے ماحولیاتی بحران میں بدل سکتے ہیں۔
آسٹریلوی کرکٹر ایلکس کیری کے والد چل بسے
ماہر ماحولیات اور پنجاب یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سلمان طارق کے مطابق سولر پینلز اگر پانی میں ڈوب جائیں تو ان کے سلیکون خلیے اور فریم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں جبکہ برقی کنکشن ناکارہ ہو جاتے ہیں، خاص طور پر بیٹریاں شارٹ سرکٹ یا آگ لگنے کا سبب بن سکتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ لیڈ ایسڈ اور لیتھیم آئن بیٹریاں جب خراب ہوں تو زہریلے کیمیکلز مٹی اور زیر زمین پانی میں شامل ہو کر سانس، جلد، گردے اور جگر کے امراض کا باعث بنتے ہیں۔
سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کیلئے خصوصی سہولت کا اعلان
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ابھی سے انتظامی ڈھانچہ نہ بنایا گیا تو یہ بحران موجودہ الیکٹرانک کچرے (ای ویسٹ) کی طرح شدت اختیار کر سکتا ہے۔
پاکستان پہلے ہی ای ویسٹ کے دباؤ میں ہے۔ دی گلوبل ای ویسٹ مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریبا چار لاکھ ٹن برقی آلات کا کچرا پیدا ہوتا ہے، جس میں موبائل فون، کمپیوٹر اور فریج شامل ہیں۔
سابق جیولوجسٹ ڈاکٹر نعیم مصطفی کے مطابق اس مسئلے کا ایک حل اربن مائننگ ہے، جس کے تحت شہروں میں پھینکے گئے پرانے آلات سے قیمتی دھاتیں جدید اور محفوظ طریقوں سے نکالی جا سکتی ہیں۔ ان کے بقول اگر یہ عمل منظم ہو تو معیشت کو فائدہ اور ماحول کو نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔
Currency Exchange Rate Thursday September 25, 2025
ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے ڈپٹی ڈائریکٹر علی اعجاز نے بتایا کہ فی الحال پاکستان میں ای ویسٹ مینجمنٹ کی کوئی جامع پالیسی موجود نہیں، تاہم اس پر کام جاری ہے اور جلد ایک مؤثر حکمت عملی متعارف کرائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سولر تنصیبات کے لیے نئے حفاظتی معیارات وضع کیے گئے ہیں تاکہ پینلز بارش اور تیز ہوا کے اثرات برداشت کر سکیں، مگر ماہرین کے مطابق یہ اقدامات ناکافی ہیں۔