سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف کے فرزند حسن نواز کی برطانیہ میں 7 کمپنیاں تحلیل کردی گئیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حسن نواز برطانیہ میں ساتوں کمپنیوں کے ڈائریکٹر تھے۔ انہوں نے پہلی کمپنی فلیگ شپ انویسٹمنٹ 12 اپریل 2001 کو قائم کی۔

حسن نواز کی جانب سے ان 7 کمپنیوں میں سے آخری کمپنی فلیگ شپ ڈیولپمنٹ لمیٹڈ 15 ستمبر 2010 کو قائم کی گئی تھی۔

حسن نواز کوئنٹ پیڈنگٹن، کوئنٹ گلوسسٹر اور فلیگ شپ سیکیورٹیز کے بھی سربراہ تھے، جبکہ کیو ہولڈنگز اور ہرٹ اسٹون پراپرٹیز بھی حسن نواز کے نام پر رجسٹرڈ تھیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 17 نومبر 2024 کو لندن ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کو دیوالیہ قرار دیا تھا۔

عدالت نے حسن نواز کو برطانوی حکومت کے ٹیکس، ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ٹیکس کیس میں دیوالیہ قرار دیتے ہوئے قرار دیا تھا کہ حسن نواز کو سال 2023 کے کیس نمبر 694 میں دیوالیہ قرار دیا جاتا ہے۔

اس کے بعد رواں برس 25 مارچ کو برطانوی حکام نے حسن نواز پر ٹیکس چوری کے الزام میں 52 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ عائد کیا تھا۔

برطانوی حکومت نے حسن نواز کو ٹیکس نادہندہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے 5 اپریل 2015 سے 6 اپریل 2016 تک قریباً 94 لاکھ پاؤنڈز کا ٹیکس ادا نہیں کیا۔ جس کے نتیجے میں ان پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ٹیکس چوری جرمانہ حسن نواز سابق وزیراعظم فرزند کمپنیاں تحلیل مسلم لیگ ن نواز شریف وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ٹیکس چوری حسن نواز کمپنیاں تحلیل مسلم لیگ ن نواز شریف وی نیوز حسن نواز کو نواز شریف

پڑھیں:

ایف بی آر نے ریٹرن فارم 2025 میں تبدیلی کی وضاحت جاری کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد سے جاری اس خبر میں ایف بی آر کی جانب سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے فارم میں تبدیلی کی وضاحت سامنے آئی ہے۔

چند روز قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ آخری تاریخ سے پہلے ٹیکس فارم میں ایک نیا کالم شامل کیا گیا ہے جس میں اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو ظاہر کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اس تبدیلی پر سوشل میڈیا پر بھی کافی بحث ہوئی اور ٹیکس دہندگان نے تحفظات کا اظہار کیا۔

ایف بی آر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی نیا ایس آر او جاری نہیں کیا گیا بلکہ یہ کالم 18 اگست کو ہی شامل کر دیا گیا تھا۔ ادارے کے مطابق اس کا مقصد صرف اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو کے تعین سے مستند ڈیٹا اکٹھا کرنا اور بہتر پالیسی سازی ہے۔ اس کا ٹیکس کے حساب یا کسی کارروائی سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہوگا۔

ادارے کا مزید کہنا ہے کہ اثاثہ جات کی مارکیٹ ویلیو کے اندراج کو بنیاد بنا کر کسی ٹیکس دہندہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ تاہم ٹیکس دہندگان کی جانب سے یہ اعتراض سامنے آیا ہے کہ جو لوگ پہلے ہی گوشوارے جمع کروا چکے ہیں، انہیں اب دوبارہ فارم بھرنے کی زحمت کرنا پڑے گی کیونکہ اضافی کالم کو مکمل کیے بغیر فارم جمع نہیں ہو پائے گا۔

واضح رہے کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر مقرر ہے اور ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان پر زور دیا ہے کہ وقت پر اپنے ریٹرن جمع کروائیں تاکہ کسی مشکل کا سامنا نہ ہو۔

ویب ڈیسک شیخ یاسین

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف جینوا میں نواز شریف کی عیادت کے بعد لندن پہنچ گئے
  • جینیوا میں نواز شریف کی عیادت کے بعد وزیراعظم شہباز شریف لندن پہنچ گئے
  • وزیراعظم شہباز شریف جنیوا پہنچ گئے، نواز شریف سے ملاقات
  • وزیراعظم شہباز شریف جنیوا پہنچ گئے، نواز شریف سے ملاقات،اہم امریکی دورے کی تفصیلات سے آگاہ کیا
  • وزیراعظم شہباز شریف کی جنیوا میں نواز شریف سے ملاقات، خیریت دریافت کی
  • آپ نے بہت اچھی تقریر کی، چینی وزیر اعظم نے اقوام متحدہ میں شہباز شریف کی تقریر کی تعریف کردی
  • امریکی صدر سے ملاقات کے بعد وزیراعظم شہبازشریف کی آج کی مصروفیات سامنے آگئیں
  • لگژری لائف اسٹائل اور گوشواروں کے فرق کی فہرستیں تیار کرلی گئیں، فیصل واوڈا
  • ایف بی آر نے ریٹرن فارم 2025 میں تبدیلی کی وضاحت جاری کردی
  • حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر کتنا ٹیکس لیتی ہے؟ تفصیلات سامنے آگئیں