عالمی مالیاتی جریدے نے پاکستان کی حالیہ معاشی کارکردگی کو ’کرشمہ‘ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
عالمی شہرت یافتہ مالیاتی جریدے بیرن عالمی مالیاتی جریدے نے پاکستان کی حالیہ معاشی کارکردگی کو ’معاشی کرشمہ‘ قرار دے دیا ہے۔
عالمی مالیاتی جریدے بیرن (Barron’s) نے کہا ہے کہ پاکستان اقتصادی بحالی کی راہ پر غیر معمولی کامیابی سے گامزن ہے، پاک-بھارت سرحدی کشیدگی کے باوجود پاکستان کی معیشت پر اس کا کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کی کامیابی سے پاکستانی معیشت کے لیے نئے دروازے کھل گئے، مگر کیسے؟
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر عالمی سرمایہ کاروں نے بروقت پاکستان کی طرف توجہ نہ دی تو مستقبل میں انہیں پچھتانا پڑسکتا ہے، موجودہ حالات نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے فوجی اتحادیوں کو معیشت کی بہتری کے لیے ایک مضبوط اور مثبت محرک فراہم کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کا اسٹاک انڈیکس 3 گنا تک بڑھ چکا ہے، جبکہ 2031 میں میچور ہونے والے پاکستانی یورو بانڈز کی قیمت 40 سینٹ سے بڑھ کر 80 سینٹ تک پہنچ گئی ہے۔ مہنگائی کی سالانہ شرح جو کچھ عرصہ قبل 40 فیصد تک جاپہنچی تھی، اب تقریباً صفر کے قریب آچکی ہے۔
بیرن کے مطابق گزشتہ سال پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح 2.
یہ بھی پڑھیں: ملکی معیشت کی ترقی سے عام آدمی کی زندگی میں بہتری آرہی ہے، نواز شریف
رپورٹ میں پاکستان کی اقتصادی کارکردگی کو مستقبل میں سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش موقع قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 25 کروڑ 50 لاکھ آبادی والا یہ ملک گزشتہ 2 سال میں معاشی کرشمہ کرچکا ہے، والٹن کیپیٹل مینجمنٹ کی چیف انویسٹمنٹ آفیسر ایلسن گراہم نے کہا کہ سب کا خیال تھا کہ سری لنکا کی طرح پاکستان دیوالیہ ہوجائے گا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سود کی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 22 فیصد کر دی، جس سے ملک کساد بازاری میں تو چلا گیا، لیکن مہنگائی پر قابو پا لیا گیا۔
ایلسن گراہم نے کہا کہ مجموعی قومی پیداوار کی شرح گزشتہ سال 2.5 فیصد تک واپس آئی، مالیاتی کھاتے غیرمعمولی طور پر متوازن ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ مثبت ہے، پرائمری فسکل سرپلس موجود ہے، ایسا ہم نے کئی سالوں میں نہیں دیکھا۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی معیشت درست سمت پر گامزن، پاکستان ترقی کا سفر کر رہا ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
انہوں نے کہا کہ حکومت کو ٹیکس کی آمدنی میں پچاس فیصد اضافہ کرنا ہے، بجلی کی سبسڈی کم کرنی ہے، اور دیگر مشکل فیصلے لینے ہیں۔
بیرن نے کہا کہ حالات نے شہباز شریف اور ان کے فوجی اتحادیوں کو معیشت اور زندگی کا بہترین محرک فراہم کیا ہے.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ایلسن گراہم بیرن پاکستان سرمایہ کار کرشمہ مالیاتی جریدہ معیشت والٹن کیپیٹل مینجمنٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایلسن گراہم پاکستان سرمایہ کار مالیاتی جریدہ مالیاتی جریدے پاکستان کی نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ استعمال کرنے والی خواتین کی تعداد میں نمایاں اضافہ
کراچی:پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ استعمال کرنے میں خواتین کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے جس کا انکشاف ایک حالیہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
سیلولر ڈیجیٹل خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم جی ایس ایم اے نے اپنی سروے رپورٹ موبائل جینڈر گیپ رپورٹ 2025" میں پاکستان میں خواتین کی ڈیجیٹل شمولیت کے رجحان میں تیز رفتار اضافہ کا اعتراف کرتے ہوئے اسے پاکستان کا ڈیجیٹل بریک تھرو قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خواتین کے موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں گزشتہ چند سالوں سے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، لیکن سال 2024 میں اس حوالے سے نمایاں پیش رفت دیکھنے میں آئی۔
رپورٹ کے مطابق 2021 کے بعد پہلی بار موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں صنفی فرق کم ہو کر 38 فیصد سے 25 فیصد رہ گیا۔
اس کا مطلب ہے کہ اب مردوں کے مقابلے میں موبائل انٹرنیٹ کے استعمال کے تناسب کے لحاظ سے پاکستانی خواتین کی تعداد کا فرق 25 فیصد تک محدود رہ گیا ہے۔
جی ایس ایم اے کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی اس وجہ سے ممکن ہوئی کہ 2023 میں 33 فیصد خواتین موبائل انٹرنیٹ استعمال کر رہی تھیں، جبکہ 2024 میں یہ شرح بڑھ کر 45 فیصد ہو گئی۔
رپورٹ کے مطابق 2024 میں سروے کیے گئے تمام ممالک میں خواتین کی جانب سے موبائل انٹرنیٹ اپنانے کی یہ سب سے بڑی شرح تھی، جس کی بنیادی وجہ دیہی علاقوں کی خواتین کا بڑھتا ہوا استعمال تھا۔
اسی سال مردوں کی جانب سے بھی موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں سات فیصد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اس اہم پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈیجیٹل کمپنی کے سی ای او عامر ابراہیم نے کہا کہ یہ پیش رفت صرف اعدادوشمار نہیں بلکہ ان لاکھوں پاکستانی خواتین کی نمائندگی ہیں جو پہلی بار ڈیجیٹل معیشت میں قدم رکھ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر نئی صارف ایک کہانی ہے خودمختاری، مالی شمولیت، اور ان سہولیات تک رسائی کی جو پہلے ان کی پہنچ سے باہر تھیں۔"
انہوں نے کہا کہ "ایک خاتون کے ہاتھ میں اسمارٹ فون آج کی دنیا میں سب سے بڑا مساوات کا ذریعہ ہے۔ یہ اسے تعلیم، آمدنی کے مواقع، صحت کی سہولیات، اور معلومات سے جوڑتا ہے۔ 2024 میں جو پیش رفت ہم نے دیکھی ہے، وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب ہم رسائی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرتے ہیں تو کیا ممکن ہو سکتا ہے۔"
عامر ابراہیم نے کہا کہ "پانچ سال پہلے، میں نے عوامی طور پر یہ وعدہ کیا تھا کہ 2025 کے اختتام تک صارفین میں 25 فیصد خواتین ہوں گی۔ اُس وقت یہ ہدف مشکل لگتا تھا۔ آج ہم اس منزل کی جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور یہ پیش رفت روایتی مہمات کی وجہ سے نہیں، بلکہ ان اقدامات کی بدولت ممکن ہوئی جو صنفی حساسیت کو مدنظر رکھ کر کیے گئے۔
موبائل جینڈر گیپ رپورٹ 2025" کا سروے 15 کم اور متوسط آمدنی والے ممالک (LMICs) میں کیا گیا۔ ان میں سب صحارا افریقہ کے ممالک جیسے ایتھوپیا، کینیا، نائجیریا، روانڈا، سینیگال، تنزانیہ اور یوگنڈا شامل تھے، جبکہ شمالی افریقہ سے مصر کو بھی شامل کیا گیا۔
اس کے علاوہ یہ سروے جنوبی ایشیا اور دیگر خطوں کے ممالک میں بھی کیا گیا۔