اسلام آباد(نیوز ڈیسک) حکومتی ناقص پالیسیوں کے سبب پاکستان میں طبقاتی فرق خطرناک حد تک بڑھنے لگا، ملک میں بڑی گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ، چھوٹی گاڑیوں کی سیلز میں نمایاں کمی۔

پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نےحیرت انگیز انکشافات کردیے، ان انکشافات کے مطابق اپریل میں 1300 سی سی اور بڑی گاڑیوں کی فروخت سالانہ 61 فیصد بڑھ کر 3212 یونٹس ہوگئی۔

اپریل میں 1000 سی سی گاڑیوں کی فروخت سالانہ 64 فیصد کم ہوکر 638 یونٹس ہوگئی، اپریل میں 1000 سی سی سے چھوٹی گاڑیوں کی فروخت میں سالانہ 48 اور ماہانہ 25 فیصد کمی ہوئی۔

پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے مطابق اپریل میں 1000 سی سی سے چھوٹی گاڑیوں کی فروخت 5 ہزار 23 یونٹس ہوگئیْ، مالی سال 25ء کے 10 ماہ میں بڑی گاڑیوں کی فروخت سالانہ 47 فیصد بڑھ کر 40369 یونٹس رہی۔

مالی سال 25ء کے 10 ماہ میں چھوٹی گاڑیوں کی فروخت سالانہ 36 فیصد کی کمی سے 3919 یونٹس رہی،مالی سال 25ء کے 10 ماہ میں گاڑیوں کی مجموعی فروخت سالانہ 40 فیصد بڑھ کر 1 لاکھ 11 ہزار یونٹس ہی۔

پی ایس ایل کے بقیہ میچز کے ٹکٹوں کی فروخت آج سے شروع ہو گی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: گاڑیوں کی فروخت سالانہ اپریل میں

پڑھیں:

ترمیمی فنانس بل، سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار

آئندہ مالی سال 26-2025ء کے لیے ترمیمی فنانس بل کے تحت سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیے گئے جبکہ 6 لاکھ سے لے کر 12 لاکھ روپے تنخواہ لینے والے افراد 1 فیصد ٹیکس ادا کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ آئندہ مالی سال 26-2025ء کے لیے ترمیمی فنانس بل کے تحت سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیے گئے جبکہ 6 لاکھ سے لے کر 12 لاکھ روپے تنخواہ لینے والے افراد 1 فیصد ٹیکس ادا کریں گے۔ فنانس بل کے دوسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 1 فیصد انکم ٹیکس 6 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، 12 لاکھ سے 22 لاکھ تک سالانہ تنخواہ لینے والے افراد 6 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 11 فیصد انکم ٹیکس دیں گے۔

تیسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 11 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 12 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، 22 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ تنخواہ پر 1 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 23 فیصد انکم ٹیکس ہو گا۔ چوتھے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 23 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 22 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 30 فیصد انکم ٹیکس ہوگا۔

پانچویں سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 30 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 32 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ لینے والوں کو 6 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 35 فیصد انکم ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ چھٹے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 41 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • ڈیجیٹیل ٹرانزیکشنز کے حجم اورمالیت میں نمایاں اضافہ
  • سالانہ بنیاد پر مہنگائی میں اضافے کی شرح منفی 1.52 فیصد ریکارڈ
  • سالانہ بنیاد پر مہنگائی میں اضافے کی شرح 1.52 فیصد ریکارڈ
  • دنیا بھر میں الیکٹرک گاڑیوں کی تعداد 56 ملین تک پہنچ گئی،چین 57 فیصد حصے کے ساتھ پہلے نمبر پر آگیا،رپورٹ
  • انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء میں ترمیم منظور، پراپرٹی کی فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ
  • قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کیلئے 17 ہزار 573 ارب کا وفاقی بجٹ منظور کر لیا
  • سولر پینل پر سیلز ٹیکس کی شرح کم کر دی گئی
  • فنانس بل 26-2025: تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس منظور
  • پاک افغانستان تجارت: مئی میں پاکستانی بر آمدات میں 26 فیصد اضافہ ہوا
  • ترمیمی فنانس بل، سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار