مودی سرکار نے غیرملکی میڈیا کو نشانے پر رکھ لیا، صرف ’گودی میڈیا‘ کو کھلی چھوٹ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
پاکستان کے ہاتھوں شرمناک شکست کے بعد بھارت کی مودی سرکار آزادی صحافت پر حملہ آور ہے، اور غیرملکی میڈیا کو نشانے پر لیا ہوا ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت میں صرف گودی میڈیا کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں بھارتی غصہ بڑھنے لگا، پاکستان کی حمایت پر چینی اور ترک سوشل اکاؤنٹس بلاک کردیے
مودی سرکار میں سچ بولنے یا حکومتی بیانیے سے اختلاف کی جرأت کرنے والے کو خاموش کرا دیا جاتا ہے۔
بھارت میں نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی مودی سرکار کی پابندی کی زد میں ہیں۔ بھارت میں چین اور ترکیہ کے حقائق پر مبنی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز مکمل بلاک ہیں۔
گلوبل ٹائمز، سنہوا نیوز اور ٹی آر ٹی ورلڈ جیسے معروف چینلز کو بھارت میں پابندی کا سامنا ہے۔
مودی کی آزادی صحافت پر حملے کے خلاف سکھ تجزیہ کار بھی بول اٹھے۔
سکھ تجزیہ کار نے کہاکہ مودی ہندوتوا کا سپورٹر ہے، مودی سرکار سے اپنی ہار تسلیم نہیں ہو پا رہی۔
تجزیہ کار نے کہاکہ جب کوئی مودی سرکار کو آئینہ دکھاتا ہے تو وہ ان میڈیا پلیٹ فارمز کو بند کر دیتی ہے، مودی سرکار مشکل میں پھنس چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں ’امریکی صدر جنگ بندی کا دعویٰ کرنے والے کون ہوتے ہیں‘، بھارتی میڈیا نے ٹرمپ پر سوال اٹھا دیا
تجزیہ کار کے مطابق آزادی صحافت پر مودی کا تسلط بھارت میں جمہوریت کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آزادی صحافت پر حملہ بھارت ٹی آر ٹی گلوبل ٹائمز گودی میڈیا مودی سرکار وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا زادی صحافت پر حملہ بھارت ٹی ا ر ٹی گلوبل ٹائمز گودی میڈیا مودی سرکار وی نیوز مودی سرکار تجزیہ کار بھارت میں صحافت پر
پڑھیں:
جنیوا میں کشمیریوں کا مودی حکومت کے خلاف احتجاج
GENEVA:اقوام متحدہ کے بروکن چیئر جنیوا میں سیکڑوں کشمیریوں نے بھارت حکومت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں کیے جانے والے ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف احتجاج کیا اور نریندر مودی کے اقدامات کی مذمت کی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یورپ میں مقیم تقریباً 300 کشمیریوں نے جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر احتجاج کیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے اقدامات کی مذمت کی۔
مظاہرین نے جموں و کشمیر پر بھارت کے غیرقانونی قبضے کی بھی مذمت کی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف توجہ دلائی۔
یورپ میں مقیم کشمیریوں نے جغرافیائی تبدیلیوں اورآر ایس ایس کے نظریات پر مبنی ایجنڈے کے حوالے سے انتہائی تشویش کا اظہار کیا۔
بھارت رہنماؤں خاص طور پر وزیراعظم نریندر مودی، وزیرداخلہ امیت شاہ اور بھارتی قومی سلامتی کے مشیر کے اشتعال انگیز بیانات پر تنقید کی۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بھارت کے خلاف اقدامات کریں، بھارت کا احتساب کریں اور ظالمانہ طور پر قید تمام کشمیری رہنماؤں کو رہا کیا جائے اور انہیں طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔