کبوتروں سے انسانوں میں پھیلنے والی بیماری کی علامات کیا ہیں؟جانیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
کبوتروں سے پھیلنے والی پھیپھڑوں کی بیماری میں اضافہ ہونے لگا تاہم اس کی علامات کیا ہیں؟تفصیلات کے مطابق کراچی میں کبوتروں سے انسانوں میں پھیلنے والی پھیپھڑوں کی بیماری میں اضافہ ہوگیا ہے۔
کبوتروں سے پھیلنے والی بیماری برڈ فینسرز لنگز سے زیادہ تر خواتین متاثرہو رہی ہیں ، اسپتالوں میں ایک ہفتے میں پندرہ سے بیس کیسزرپورٹ ہونے لگے۔ماہر امراض تنفس ڈاکٹر محمد عرفان نے بتایا کہ کبوتروں کے پروں اور فضلے کے باریک ذرات انسانی سانس کی نالی میں جمع ہو کر الرجی اور پھیپھڑوں کی سوجن کا باعث بنتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ بیماری سے بچاؤ کے لیے کبوتروں سے دوری اور احتیاطی تدابیر اپنانا ضروری ہے مگر کراچی میں جگہ جگہ لوگ کبوتروں کو دانا ڈالتے نظر آئیں گے، جو ایک خطرہ بھی ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق نہ صرف کھلی جگہ بلکہ اے سی ، کھڑکی، یا کبوتروں کے چھپنے کی دوسری جگہ وائرس ہوسکتا ہے۔ڈاکٹروں نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ بیماری سے بچاؤ کیلئے کبوتروں کے پاس جاتے وقت ماسک ضرور پہنیں۔
علامات
یہ بیماری مسلسل کھانسی، سانس لینے میں دشواری، بخار ، گبھراہٹ اور تھکاوٹ جیسی علامات سے شروع ہوتی ہے،جسے اکثر معمولی بیماری سمجھ لیا جاتا ہے تاہم اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو، یہ پھیپھڑوں کی خطرناک بیماری میں تبدیل ہوسکتی ہے۔
سنگین صورتوں میں اسٹیرائڈز، آکسیجن تھراپی یا حتیٰ کہ پھیپھڑوں کی پیوند کاری (lung transplant) کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ڈاکٹرز نے زور دیا کہ جو افراد بیماری کی ابتدائی علامات جیسے سانس پھولنا، کھانسی یا سینے میں جکڑن محسوس کریں، وہ فوری طور پر ماہر معالج سے رجوع کریں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پھیلنے والی کبوتروں سے
پڑھیں:
چوہے کھا کر ایک ماہ میں 14 کلو وزن کم کرنے والی خاتون نے دنگ کر دینے والا چیلنج مکمل کر لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین میں 25 سالہ خاتون ژاؤ تیے ژو نے ایک انتہائی منفرد اور چیلنجنگ سروائیول مقابلے میں اپنی ہمت اور برداشت کا مظاہرہ کر کے سب کو حیران کر دیا۔ اس مقابلے میں ژاؤ نے 35 دن صحرا جیسے سخت ماحول میں گزارے اور نہ صرف کانسی کا تمغہ جیتا بلکہ 14 کلو وزن بھی کم کیا۔
مقابلہ یکم اکتوبر کو مشرقی چین کے صوبے جیجیانگ کے ایک دور دراز جزیرے پر شروع ہوا، جہاں درجہ حرارت 40 ڈگری تک پہنچ جاتا تھا۔ ژاؤ کو شدید دھوپ، کیڑوں کے حملے، ہاتھوں پر جلن اور ٹانگوں کی سوجن جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری اور مقابلے میں قائم رہی۔
ژاؤ کی خوراک زیادہ تر جزیرے پر دستیاب جانداروں پر مشتمل تھی، جس میں سمندری کیکڑے، سی ارچن، ابیلون اور حیران کن طور پر چوہے شامل تھے۔ پورے مقابلے کے دوران اس نے تقریباً 50 چوہے خود شکار کر کے صاف، بھون کر پروٹین کے حصول کے لیے استعمال کیے اور کچھ چوہوں کا ’’جرکی‘‘ بھی تیار کیا۔ ژاؤ کا کہنا تھا کہ ’’چوہے حیرت انگیز طور پر مزیدار ہوتے ہیں۔‘‘
مقابلے میں 30 دن مکمل کرنے پر 6 ہزار یوان، اور ہر اضافی دن پر 300 یوان شامل ہوتے تھے، جس کے نتیجے میں ژاؤ کو 35 دن کے بعد کل 7,500 یوان (تقریباً 88 ہزار پاکستانی روپے) انعام دیا گیا۔ 4 نومبر کو جزیرے پر طوفان آنے کے بعد ژاؤ نے مقابلہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ وہ اپنا ہدف حاصل کر چکی ہے اور اب آرام چاہتی ہے۔
مقابلے کے منتظم کے مطابق اب بھی جزیرے پر دو مرد شرکا باقی ہیں جو پہلی پوزیشن کے لیے 50 ہزار یوان کی جیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ چین میں ایسے سروائیول مقابلے تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں اور لاکھوں ناظرین انہیں لائیو دیکھتے ہیں۔ ہنان صوبے کے سیون اسٹار ماؤنٹین پر جاری ایک اور بڑا مقابلہ بھی ہو رہا ہے، جہاں سب سے زیادہ دن زندہ رہنے والا شخص 2 لاکھ یوان (تقریباً 28 ہزار ڈالر) جیت سکتا ہے۔
ژاؤ تیے ژو کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ اس کی توقعات سے بہتر رہا اور وہ آئندہ مزید ایسے سروائیول گیمز میں حصہ لینے کے لیے پُرعزم ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف غیر معمولی ہمت اور برداشت کی مثال ہے بلکہ ایک منفرد طرزِ زندگی اور خطرات سے نبردآزما ہونے کی کہانی بھی پیش کرتا ہے۔