ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ بھارت خود کو خطے کا سب سے بڑا بدمعاش سمجھ رہا تھا، پوری دنیا کو پاکستان کی دفاعی صلاحیت کا پتا چل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کی قیادت انتہائی پروفیشنل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کے جواب پر دنیا حیران ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے طارق فضل چودھری کا کہنا تھا کہ بھارت خود کو خطے کا سب سے بڑا بدمعاش سمجھ رہا تھا، پوری دنیا کو پاکستان کی دفاعی صلاحیت کا پتا چل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کی قیادت انتہائی پروفیشنل ہے، سیاسی قیادت کو شہباز شریف لیڈ کر رہے ہیں، عظیم کامیابی کے تمام فیصلے مشاورت سے کیے گئے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی جارحیت کےخلاف پوری قوم متحد ہے، شہباز شریف نواز شریف سے مشاورت کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

ایران کیخلاف پابندیاں ناکام، دشمن حیران و سرگرداں

اسلام ٹائمز: ایران نہ صرف پابندیوں کے مرحلے سے گزر چکا ہے بلکہ اب ایسے مقام پر کھڑا ہے جہاں عالمی توانائی منڈی کے بڑے کھلاڑی بھی تہران کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔ تل ابیب کے ٹی وی اور سوشل میڈیا چینلوں سے لے کر لندن کے سرکاری نیٹ ورکس تک ایک ہی لہجہ سنائی دیتا ہے، ایران کی مزاحمت پر حیرت اور مغرب کی ناکامی پر خفگی کا اظہار۔ ان کے اپنے مبصرین کا اعتراف ہے کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کی شکست دراصل اسلامی جمہوریہ ایران کی فعال مزاحمتی حکمتِ عملی کی کامیابی کا ثبوت ہے، ایسی حکمتِ عملی جس نے پیچیدہ ترین پابندیوں کے جال کو غیر مؤثر زنجیر میں بدل دیا۔ خصوصی رپورٹ: 

مغربی ذرائع ابلاغ اب بھی پابندیوں کی دوبارہ واپسی کی خبریں نشر کر رہے ہیں، لیکن انہی نیٹ ورکس کے ماہرین اب اس منصوبے کی ناکامی کا اعتراف کر رہے ہیں۔ بی بی سی اور ایران انٹرنیشنل کی تازہ رپورٹس کے مطابق ایران کے تیل فروخت کرنے کے نیٹ ورک نے پابندیوں کے اثرات کو تقریباً غیر مؤثر بنا دیا ہے، اور ٹرمپ دور کی پابندیوں کی پالیسی مکمل طور پر ناکامی سے دوچار ہو چکی ہے۔ ایران انٹرنیشنل اور بی بی سی جیسے ادارے، جو برسوں سے امریکہ کی ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کے موافق بیانیے کو آگے بڑھاتے رہے، اب مغرب کے لیے ایک تلخ حقیقت تسلیم کرنے پر مجبور ہیں کہ پابندیاں اور دھمکیاں نہ صرف ایران کو نہیں روک سکیں، بلکہ عملاً ایران کی مقامی صلاحیتوں کی تقویت اور تیل برآمدات میں اضافہ کا باعث بنی ہیں۔

لندن اور تل ابیب کے اسٹوڈیوز میں نمایاں اضطراب:
گزشتہ دنوں ایران انٹرنیشنل اور حتیٰ کہ بی بی سی کے ماہرین و مبصرین نے اپنے تجزیوں میں حیرت اور برہمی کے ملے جلے لہجے میں اسنپ بیک (Snapback) پابندیوں کے بے اثر ہونے پر گفتگو کی ہے۔ ان کا سوال ہے کہ آخر یہ کیسے ممکن ہوا کہ سلامتی کونسل کی پابندیوں کی واپسی اور زیادہ سے زیادہ دباؤ کے تسلسل کے باوجود ایران نہ صرف تیل کی برآمد جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ اپنی آمدنی میں بھی اضافہ کر چکا ہے؟۔ مغربی تجزیہ کار یہ سمجھتے تھے کہ اقتصادی دباؤ سے ایران کے سیاسی نظام کو کمزور کیا جا سکتا ہے، اب ایران کی طرف سے زیادہ طاقت کیساتھ مزاحمت اور پابندیوں کو ناکام بنانے کے عملی طریقۂ کار کے سامنے ششدر ہیں۔ 

خود مغربی ماہرین تسلیم کر رہے ہیں کہ ٹرمپ کی پالیسی ایران کے رویّے میں تبدیلی نہیں لا سکی، بلکہ نتیجتاً واشنگٹن کی عالمی تنہائی میں اضافہ ہوا۔ تازہ اعدادوشمار کے مطابق 2025 میں ایران کی تیل برآمدات مسلسل بڑھ رہی ہیں اور بعض اندازوں کے مطابق پابندیوں سے قبل کی سطح کو بھی عبور کر چکی ہیں۔ مغربی میڈیا نے تیل بردار جہازوں کی نگرانی کرنے والی کمپنیوں کے ڈیٹا کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران نے مشرقی ممالک کی منڈیوں میں تیل فروخت کا ایک مضبوط نیٹ ورک قائم کر لیا ہے، یہ ایک ایسا نیٹ ورک ہے جو ان ہی کے الفاظ میں پابندیوں کو بے اثر کر چکا ہے۔

مغربی ماہرین کا اسنپ‌بیک کی ناکامی پر اعتراف:
واشنگٹن اور بعض یورپی حکومتیں اسنپ‌ بیک (Snapback) پابندیوں کو دھمکی کے طور پر پیش کر رہی تھیں، اب وہ خود مغربی تجزیاتی حلقوں میں بھی غیر سنجیدہ اور غیر مؤثر سمجھی جا رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کے نفاذ کے لیے کوئی عالمی اتفاقِ رائے موجود نہیں، اور چین، روس سمیت کئی علاقائی ممالک اس منصوبے کا حصہ بننے پر آمادہ نہیں۔ جبکہ ایران مخالف میڈیا بے بسی  اور پریشانی کے ساتھ "زیادہ سے زیادہ دباؤ" کی پالیسی کی ناکامی پر گفتگو کر رہا ہے، دوسری جانب مغربی سفارت کار بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہے ہیں کہ تہران سے نمٹنے کی حکمتِ عملی پر ازسرِ نو غور ضروری ہے۔ یہاں تک کہ بعض امریکی تھنک ٹینکس نے سفارش کی ہے کہ واشنگٹن کو پابندیوں کی بجائے تدریجی اور تعلقات کی حکمتِ عملی اختیار کرنی چاہیے۔

ایران، ایک فعال اور پراعتماد کھلاڑی:
ایران کی چین اور روس کے ساتھ اقتصادی شراکت داریوں میں توسیع، نئی برآمدی راہداریوں کی ترقی، اور توانائی کے شعبے میں نجی و سرکاری کمپنیوں کی مؤثر فعالیت اس حقیقت کو آشکار کرتی ہے کہ ایران نہ صرف پابندیوں کے مرحلے سے گزر چکا ہے بلکہ اب ایسے مقام پر کھڑا ہے جہاں عالمی توانائی منڈی کے بڑے کھلاڑی بھی تہران کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔ تل ابیب کے ٹی وی اور سوشل میڈیا چینلوں سے لے کر لندن کے سرکاری نیٹ ورکس تک ایک ہی لہجہ سنائی دیتا ہے، ایران کی مزاحمت پر حیرت اور مغرب کی ناکامی پر خفگی کا اظہار۔ ان کے اپنے مبصرین کا اعتراف ہے کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کی شکست دراصل اسلامی جمہوریہ ایران کی فعال مزاحمتی حکمتِ عملی کی کامیابی کا ثبوت ہے، ایسی حکمتِ عملی جس نے پیچیدہ ترین پابندیوں کے جال کو غیر مؤثر زنجیر میں بدل دیا۔


 

متعلقہ مضامین

  • پنجاب کو خطے ہی نہیں، پوری دنیا میں ماحولیاتی بہتری کی ایک قابل تقلید مثال بنانا چاہتی ہوں: وزیر اعلی پنجابٰ
  • پاکستان کا ایوان بالا …… امن، سلامتی اور ترقی کے لیے عالمی پارلیمانوں کو یکجا کرنے والا اہم فورم
  • تکفیریت، فرقہ واریت، دہشتگردی کیخلاف متحد و بیدار ہیں، متحدہ علماء محاذ
  • ایران کیخلاف پابندیاں ناکام، دشمن حیران و سرگرداں
  • بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس میں شرکت کیلئے غیر ملکی وفود اسلام آباد پہنچ گئے
  • بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس میں شرکت کیلئے غیر ملکی وفود اسلام آباد پہنچ گئے
  • پوری کوشش کریں گے کہ آج حکومت 27ویں آئینی ترمیم سینیٹ سے پاس نہ کرسکے: سینیٹر علی ظفر
  • پاکستان ذیابیطس کے ساڑھے تین کروڑ مریضوں کیساتھ دنیا بھر میں پہلے نمبر پر پہنچ چکا
  • کرکٹ میں نئی تاریخ رقم: بھارتی بلے باز کا لگاتار 8 چھکے مار کر عالمی ریکارڈ
  • سینیٹ اور قومی اسمبلی میں نامزد اپوزیشن لیڈرز کی پریس کانفرنس