آل سعود کا امریکی صدر کا استقبال امت مسلمہ کے زخموں پر نمک پاشی ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اپنے بیان میں علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ پوری دنیا کے باشعور مسلمانوں اور بالخصوص فلسطینی مظلوم عوام کی نظر میں امریکہ اور اسکے صدر ٹرمپ نہ صرف شریکِ جرم ہیں بلکہ ہزاروں فلسطینیوں کے قتل عام میں براہ راست ملوث رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ آل سعود کی جانب سے امریکی صدر کا شاندار استقبال مظلوم فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی ہے۔ پچاس ہزار مظلوم فلسطینیوں کے قاتل مجرم کو شاہانہ پروٹوکول دینا امت مسلمہ کے خون سے غداری ہے۔ اپنے بیان میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ امریکی صدر کے حالیہ دورۂ سعودی عرب کے دوران جس انداز سے ان کا استقبال کیا گیا، وہ مظلوم فلسطینی عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ پوری دنیا کے باشعور مسلمانوں اور بالخصوص فلسطینی مظلوم عوام کی نظر میں امریکہ اور اس کے صدر ٹرمپ نہ صرف شریکِ جرم ہیں بلکہ ہزاروں فلسطینیوں کے قتل عام میں براہ راست ملوث رہے ہیں۔ ایسے قاتل مجرم کو شاہانہ پروٹوکول دینا امت مسلمہ کے جذبات سے کھلا مذاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعجب ہے کہ عرب حکمران غزہ اور فلسطین کے مظلوم عوام کے لئے خوراک، پانی اور علاج کی فراہمی میں تساہل برتتے ہیں، مگر امریکی صدر کو اربوں ڈالر بھتہ دینے کے لئے تیار ہیں۔ آل سعود کی یہ پالیسی امت کے دلوں کو زخمی کرنے والی ہے۔
علامہ ڈومکی نے کہا کہ شام کے نام نہاد صدر نے بھی سعودی عرب میں "شیطان بزرگ" امریکہ کی خدمت میں حاضری دے کر ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ شام کی نام نہاد تبدیلی دراصل شیطان بزرگ امریکہ اور اسرائیل کا مشترکہ منصوبہ تھا، جس میں ترکی اور سعودی عرب نے سہولت کار کا کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے سعودی عرب سمیت مسلم ممالک پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔ ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں باشعور اور غیرت مند عوام لاکھوں کی تعداد میں غاصب اسرائیل کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں، اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کو رد کر رہے ہیں، اس وقت سعودی عرب، بن سلمان، قطر، متحدہ عرب امارات اور دیگر عرب حکمرانوں کی جانب سے غاصب اسرائیل کی بلاواسطہ یا بالواسطہ حمایت انتہائی شرمناک اور قابل نفرت عمل ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسلم حکمران اسرائیل سے ہر قسم کے روابط منقطع کریں، فلسطینی عوام کی عملی مدد کریں۔ غزہ کے مظلوم عوام پر بمباری کو رکوائیں۔ اور امریکہ و اسرائیل کی گود میں بیٹھنے کے بجائے مظلومین کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینیوں کے ڈومکی نے کہا علامہ مقصود مظلوم عوام امریکی صدر نے کہا کہ رہے ہیں
پڑھیں:
پورا فلسطین، فلسطینی عوام ہے اسرائیل کا غزہ میں قبضے کے منصوبہ قابل مذمت ہے، حاجی حنیف طیب
ایک بیان میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ غزہ کے بحران پر بات چیت کے لیے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنا اچھا اقدام ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ 1947ء میں اقوام متحدہ میں قرارداد منظور ہوئی جس میں طے ہوا کہ فلسطینی آزاد ریاست کا قیام عمل لایا جائے لیکن اس پر آج تک اقوام متحدہ عمل درآمد کروانے میں ناکام رہی۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفیٰ پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ پورا فلسطین، فلسطینی عوام ہے، نیتن یاہو کا اسرائیلی کابینہ کے اجلاس میں غزہ میں بڑے پیمانے پر نئے فوجی آپریشن شروع کرکے غزہ پر فوجی قبضہ کرنے کی منظوری کا فیصلہ قابل مذمت ہے، اسرائیل کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف وزری ہے۔ حاجی حنیف طیب نے کہا کہ پاکستان سمیت آسٹریلیا، جرمنی، اٹلی، نیوزی لینڈ، برطانیہ، ساؤتھ افریقہ کے وزرائے خارجہ نے قابض اسرائیل کی کابینہ کی جانب سے غزہ میں وسیع فوجی جارحیت کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر کو قبضے میں لینے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس فیصلے کو خطے میں امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دے رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کے بحران پر بات چیت کے لیے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنا اچھا اقدام ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ 1947ء میں اقوام متحدہ میں قرارداد منظور ہوئی جس میں طے ہوا کہ فلسطینی آزاد ریاست کا قیام عمل لایا جائے لیکن اس پر آج تک اقوام متحدہ عمل درآمد کروانے میں ناکام رہی، اقوام متحدہ اپنی منظور کردہ قرارداد پر عمل درآمد یقینی بنائے، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری اسرائیل کو اس طرح کے اقدام سے باز رکھیں۔ ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ غزہ کی عوام امت مسلمہ کی جانب دیکھ رہے ہیں، مسلم حکمران او آئی سی کا سربراہی اجلاس بلاکر اسرائیلی اقدام کو روکنے کیلئے متفقہ جرأت مندانہ مؤقف اپنائے یہ ہمارا دینی انسانی، اخلاقی فریضہ ہے۔