حسن نواز کے برطانیہ میں تمام کاروبار ٹھپ،کمپنیاں تحلیل
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
لندن (اوصاف نیوز)سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز کے برطانیہ میں تمام کاروبار ٹھپ ہو گئے،تمام کمپنیاں تحلیل کردی گئی ہیں۔
حسن نواز 7 کمپنیوں کے ڈائریکٹر تھے، ساتوں تحلیل کر دی گئیں،حسن نواز کی بڑی کمپنی فلیگ شپ انویسٹمنٹس لمیٹڈ تحلیل ہوگئی، 20 مئی سے اطلاق ہو گا۔
2007 سے قائم کمپنی کوئینٹ پیڈنگٹن لمیٹڈ بھی 20 مئی کو تحلیل ہوجائے گی،حسن نواز کی 4کمپنیز 3 دسمبر 2024 کو تحلیل ہوئیں۔حسن نواز کی ایک کمپنی دسمبر 2016 میں تحلیل ہوئی،وہ اب برطانیہ میں کسی بھی کمپنی کے ڈائریکٹر نہیں ہیں۔
انہیں پہلے ہی برطانیہ میں ٹیکس ڈیفالٹر قرار دیا جا چکا ہے،ان پر 5.
چاڈ میں چھوٹا طیارہ گر کر تباہ، پائلٹ سمیت دو افراد ہلاک
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: برطانیہ میں حسن نواز
پڑھیں:
چین؛ 31 دسمبر تک شادی کرنے والوں پر حکومت نے انعامات کی بارش کردی
چین کی حکومت نے نوجوانوں میں شادی کے رجحان میں اضافے اور بچوں کی پیدائش کو فروغ دینے کے لیے پُرکشش اعلانات کیے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کم ترین شرح پیدائش سے نبرد آزما چین نے اپنی پالیسیوں میں تاریخی تبدیلیوں کا آغاز کردیا ہے۔
اس سلسلے میں پہلے ہی صرف ایک بچے کی پیدائش کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے تاکہ ملک میں نوجوانوں کی شرح میں اضافہ ہو۔
تاہم اب چین کے شہر نِنگبو کی انتظامیہ نے نوجوان جوڑوں کے لیے ایک اور پُرکشش پیشکش کی ہے جس میں 28 اکتوبر سے 31 دسمبر کے درمیان شادی کرنے والوں کو انعامات دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس اعلان میں کہا گیا ہے کہ 31 دسمبر تک شادی کرنے والے جوڑے ایک خصوصی واؤچر کے حقدار ہوں گے جس کی مالیت ایک ہزار یو آن ہوگی۔
ان واؤچرز کے ذریعے نئے جوڑا اپنی شادی کی شاپنگ کرسکتا ہے، فوٹوگرافی اور ہوٹل میں قیام کے اخراجات پورے کرسکتے ہیں۔
اس اقدام کا مقصد ایسے نوجوانوں کی حوصلہ افزانی کرنا ہے جو پیسوں کی کمی کے باعث شادی کرنے سے کتراتے ہیں۔
علاوہ ازیں ان جوڑوں کو بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے بھی علاج معالجے، پرورش میں معاونت اور غذائی ضروریات پوری کرنے کے منصوبے بھی زیر غور ہیں۔
یاد رہے کہ چین کی آبادی 1.4 ارب ہے اور یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے لیکن آبادی کی اکثریت ضعیف افراد پر مشتمل ہے۔
جس کی وجہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے برسوں سے دوسرے بچے کی پیدائش پر عائد پابندی ہے لیکن اب نوجوانوں کی تعداد خطرناک حد تک کم ہوگئی اور ملک میں نوجوان ملازمین کی قلت ہے۔ پورا معاشرہ عمر رسیدگی کا شکار ہے۔