چین کا امریکہ سے 232 ٹیرف اقدامات کو جلد از جلد بند کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
بیجنگ:چین کی وزارت تجارت کی ترجمان حہ یونگ چھیئن نے رسمی پریس کانفرنس میں امریکہ کی جانب سے درآمد شدہ گاڑیوں، سٹیل اور ایلومینیم پر 232 محصولات اور درآمدی ادویات پر 232 تحقیقات کے حوالے سے کہا کہ امریکی اقدام یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی پر مبنی ہے جو نہ صرف دوسرے ممالک کے جائز حقوق اور مفادات کو نقصان پہنچاتا ہے، قوائد پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام کی خلاف ورزی کرتا ہے بلکہ خود امریکہ کی اپنی صنعتی ترقی کے لیے بھی سازگار نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا کہ چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ جلد از جلد 232 ٹیرف اقدامات کو بند کرے اور مساوی سطح پر بات چیت کے ذریعے تمام فریقوں کے خدشات کو مناسب طریقے سےدور کرے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
خفیہ ایٹمی تجربہ کرنیکا الزام، صدر ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔ چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چین نے ایٹمی تجربات کرنے کے امریکی صدر کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیدتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھیں گے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔ چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے پہلی ترجیح کے طور پر استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔ ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی برقرار رکھنی چاہیئے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیئے، جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ روز ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ امریکا کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیئے اور اپنے جوہری تجربات کو پھر سے شروع کردینے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ روس اور چین دونوں تجربات کر رہے ہیں، لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا اور مجھے ڈر ہے، امریکا ایٹمی تجربات نہ کرنے والا واحد ملک نہ بن جائے۔ امریکا نے 1992ء سے اب تک کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا ہے، جبکہ روس نے 1990ء اور چین نے 1996ء کے بعد سے کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔
ان تینوں ممالک کا کہنا ہے کہ وہ صرف "نظامی یا غیر جوہری تجربات" (non-critical tests) کرتے ہیں، جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا، تاہم روس نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل "بوریوسٹِنِک" اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا ہے۔ جس کے بعد حال ہی میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے وزارت دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو چین امریکا سے ایٹمی ہتھیاروں میں آگے نکل جائے گا۔