ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کے زیرِ اہتمام کیچ میں سیمینار کاانعقاد
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
کیچ (طارق محمود سمیر) ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کے زیرِ اہتمام ضلع کیچ میں “معاشرتی ترقی میں بلوچ خواتین کا کردار” کے موضوع پر ایک اہم سیمینار منعقد ہوا جس میں معاشرتی، سماجی اور تعلیمی میدانوں میں بلوچ خواتین کے کردار کو سراہا گیا۔
سیمینار میں آئی جی ایف سی بلوچستان (ساؤتھ)، ارکانِ اسمبلی، مقامی سیاستدان، سول عمائدین، اساتذہ، ڈاکٹرز اور خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
پینل ممبران نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ خواتین نے ہمیشہ معاشرتی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ تعلیم، طب، بیوروکریسی، سیکیورٹی، سیاست اور انتظامی امور سمیت ہر شعبے میں بلوچ خواتین نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
سوال و جواب کے سیشن میں شرکاء نے بلوچ خواتین کے ابھرتے ہوئے کردار کو باعثِ فخر قرار دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کو تعلیم، روزگار اور قیادت میں مساوی مواقع فراہم کیے جائیں۔
آئی جی ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) نے اپنے خطاب میں کہا کہ معاشرتی ترقی ایک مسلسل ارتقائی عمل ہے اور بلوچ خواتین اس عمل میں نہایت اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج بلوچ خواتین اپنی محنت، عزم اور صلاحیتوں کے باعث قومی ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔
سیمینار کے اختتام پر شرکاء نے بلوچستان میں خواتین کی تعلیم و ترقی کے فروغ کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کی اس مثبت کاوش کو سراہا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایف سی بلوچستان بلوچ خواتین
پڑھیں:
کراچی؛ پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت، ملزمان پولیس اہلکار ایف آئی اے کے حوالے
کراچی:جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے نوجوان محمد عرفان کی پولیس کسٹڈی میں ہلاکت کے مقدمے میں اے ایس آئی عابد شاہ اور کانسٹیبل آصف علی کو ایف آئی اے کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی زاہد علی کی عدالت کے روبرو پولیس نے نوجوان محمد عرفان کی پولیس کسٹڈی میں ہلاکت کے مقدمے میں ریمانڈ ختم ہونے پر ملزمان کو پیش کیا۔ ملزمان میں اے ایس آئی عابد شاہ اور کانسٹیبل آصف علی شامل ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پولیس کسٹڈی میں کوئی جاں بحق ہو تو اس کیس کی تفتیش قانون کے مطابق ایف آئی اے کرتی ہے۔ تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ہم ملزمان کو آج ایف آئی اے کے حوالے کر دیں گے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ زاہد علی نے دونوں ملزمان پولیس اہلکاروں کو ایف آئی اے کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
پولیس کے مطابق ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے حراست کے دوران غفلت اور لاپروائی کے باعث عرفان بلوچ کی جان ضائع کی۔ عرفان بلوچ کو دیگر 3 ساتھیوں کے ہمراہ مخبرِ خاص کی اطلاع پر للی برج کے قریب گرفتار کیا گیا تھا۔
گرفتاری کے بعد اے ایس آئی عابد شاہ اور اے ایس آئی سرفراز نے عرفان بلوچ سے تفتیش کی، اس دوران عرفان کی حالت اچانک خراب ہوگئی اور وہ بے ہوش ہوگیا۔ اہلکاروں نے فوری اطلاع دیے بغیر اسے اسپتال منتقل کیا، جہاں ڈاکٹروں نے عرفان بلوچ کو مردہ قرار دیا.
پولیس کے مطابق مقدمے کی نوعیت مشکوک ہے، کیونکہ عرفان بلوچ کی ہلاکت کے بعد اس کے ساتھ گرفتار کیے گئے 3 دیگر افراد کو پولیس نے رہا کر دیا، جس سے مزید شکوک و شبہات نے جنم لیا ہے۔ ملزمان کے 4 ساتھی پولیس اہلکار مفرور ہیں۔
اے ایس آئی سرفراز، کانسٹیبل وقار، ہمایوں اور فیاض واقع کے بعد فرار ہوگئے تھے۔ نوجوان کے مرنے کے بعد پولیس اہلکاروں نے اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، ملزمان کے خلاف صدر پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا۔