بھارت کی سب سے بڑی سیاسی، عسکری اور سفارتی شکست ہوئی ہے، مشاہد حسین سید
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اسلام آباد:سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے بھارت کو منہ توڑ جواب دینے پر قوم، قومی قیادت اور پاک فوج کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی سب سے بڑی سیاسی، عسکری اور سفارتی شکست ہوئی ہے۔
کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کو واضح پیغام دیا گیا کہ آپ تنہا نہیں ہیں اور پاکستان آپ کے ساتھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس ہمت بھی ہے، صلاحیت بھی، نیت بھی اور طاقت بھی ہے، بھارت کی جارحیت، بالادستی اور بربریت کا منہ توڑ جواب دیا گیا اور جب تک کشمیریوں کو آزادی نہیں ملتی، پاکستان پیچھے نہیں ہٹے گا۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ 1962 کے بعد بھارت کی سب سے بڑی سیاسی، عسکری اور سفارتی شکست ہوئی، بھارت کا خود ساختہ امیج بے نقاب ہو چکا ہے اور پاکستانی قوم، قیادت اور افواج کو عظیم کامیابی پر مبارک ہو۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی فورسز کا پیشہ ورانہ معیار دنیا کے سامنے آیا ہے۔
سابق سینیٹر نے کہا کہ بھارت ایک ریاستی دہشت گرد ملک ہے لہٰذا عالمی برادری کو ہوشیار رہنا ہوگا، امریکا، کینیڈا اور قطر میں بھارت کے دہشت گردی کے اقدامات ریکارڈ پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صرف 4 سال میں بھارت نے پاکستان کے خلاف 20 سے زائد دہشت گردی کے حملے کیے ہیں، جوہری ہتھیار ایک انتہا پسند حکومت کے ہاتھوں میں ہیں، اسی لیے دنیا خبردار رہے۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ آر ایس ایس ایک فاشسٹ اور نسل پرست تنظیم ہے جو صرف نفرت پھیلاتی ہے، بھارت کی پاکستان سے متعلق معاشی، سفارتی اور سیکیورٹی نقصان پہنچانا، تین سطح کی حکمت عملی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کو بھی بھارت نے پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی، 1971 کے بعد پاکستان نے جو قرض تاریخ پر تھا، وہ ہم نے اب چکا دیا ہے۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر اگر بھارت نے ہٹ دھرمی کی تو اس کی لڑائی براہ راست امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہوگی کیونکہ ٹرمپ نے کشمیر پر ثالثی کا کہا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت کی
پڑھیں:
اگر عالمی طاقتیں واقعی دنیا میں امن کی خواہاں ہیں تو کشمیر جیسے دیرینہ تنازع کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں، چوہدری شجاعت حسین
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2025ء)پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ اگر عالمی طاقتیں واقعی دنیا میں امن کی خواہاں ہیں تو کشمیر جیسے دیرینہ تنازع کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں۔اپنے بیان میں انہوں نے خاص طور پر امریکہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسے اپنی خارجہ پالیسی میں مسئلہ کشمیر کو ترجیح دینا ہوگی، تاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی بنیاد رکھی جا سکے۔(جاری ہے)
چوہدری شجاعت حسین نے امریکی صدر کی سیزفائر میں دلچسپی کو سراہتے ہوئے، امید ظاہر کی کہ وہ اسی سنجیدگی سے مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل میں بھی عملی دلچسپی اور ترجیحی اقدامات اٹھائیں گے ۔چودھری شجاعت حسین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دنیا روس یوکرین ، اسرائیل اور -فلسطین جیسے تنازعات کے جل میں دلچسپی لے رہی ہے تو وہ کشمیر جیسے اہم مسئلے کو بھی نظرانداز نہ کریچوہدری شجاعت حسین نے دوست ممالک چین، ترکیہ، اور آذربائیجان کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے پاکستان اور کشمیری عوام کے مقف کی ہمیشہ حمایت کی، اور آخر میں مطالبہ کیا کہ عالمی طاقتیں مصلحتوں سے بالاتر ہو کر خطے میں انصاف پر مبنی پالیسی اپنائیں۔