یو پی ایس کے لیے کون سی بیٹری زیادہ بہتر ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
پاکستان میں یو پی ایس بیٹریز کی بنیادی طور پر 3اقسام دستیاب ہیں۔ جن میں لیڈ ایسڈ بیٹریز، جیل بیٹریز اور لیتھیم آئن بیٹریز شامل ہیں۔
لیڈ ایسڈ بیٹریز (Lead-Acid Batteries): یہ یو پی ایس کے لیے سب سے عام استعمال ہونے والی بیٹریز ہیں۔ یہ نسبتاً سستی اور قابل بھروسہ ہوتی ہیں۔ لیڈ ایسڈ بیٹریز کی دو اہم ذیلی اقسام ہیں:
سیلڈ لیڈ ایسڈ بیٹریز (Sealed Lead-Acid Batteries): یہ مینٹیننس فری ہوتی ہیں اور ان میں ڈسٹلڈ واٹر ڈالنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ فلوڈڈ لیڈ ایسڈ بیٹریز سے قدرے مہنگی ہوتی ہیں لیکن بہتر کارکردگی اور لمبی عمر فراہم کرتی ہیں۔
فلوڈڈ لیڈ ایسڈ بیٹریز (Flooded Lead-Acid Batteries): ان میں باقاعدگی سے مینٹیننس کی ضرورت ہوتی ہے اور ڈسٹلڈ واٹر کو ٹاپ اپ کرنا پڑتا ہے۔ تاہم، یہ سیلڈ لیڈ ایسڈ بیٹریز سے سستی ہوتی ہیں اور مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب ہیں۔
جیل بیٹریز (Gel Batteries): یہ بھی لیڈ ایسڈ بیٹریز کی ایک قسم ہیں لیکن ان میں الیکٹرولائٹ جیل کی شکل میں ہوتا ہے۔ یہ سیلڈ ہوتی ہیں اور ان کو کم مینٹیننس کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کی عمر عام لیڈ ایسڈ بیٹریز سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
لیتھیم آئن بیٹریز (Lithium-Ion Batteries): یہ یو پی ایس بیٹری ٹیکنالوجی میں جدید ترین ہیں۔ یہ وزن میں ہلکی، سائز میں چھوٹی اور لیڈ ایسڈ بیٹریز کے مقابلے میں ان کی عمر لمبی ہوتی ہے۔ تاہم، یہ لیڈ ایسڈ بیٹریز سے زیادہ مہنگی ہیں اور پاکستان میں ابھی اتنی عام دستیاب نہیں ہیں۔ ان کو چارج اور ڈسچارج کرنے کے لیے مخصوص پیرامیٹرز کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ بہترین کارکردگی کو یقینی بنایا جا سکے اور نقصان سے بچا جا سکے۔
پاکستان میں یو پی ایس بیٹریز کے مشہور برانڈز کون سے ہیں؟پاکستان میں یو پی ایس بیٹریز کے چند مشہور برانڈز میں اے جی ایس (AGS)، اوساکا (Osaka)، فینکس (Phoenix)، ایکسائیڈ (Exide) اور ڈائیوو (Daewoo) شامل ہیں۔ بیٹری کا انتخاب کرتے وقت اپنی ضروریات، یو پی ایس کا لوڈ اور بجٹ کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
کون سی بیٹری یو پی ایس کے لیے زیادہ مفید ہے؟ جانیے اس ویڈیو میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: یو پی ایس بیٹری پاکستان میں ہوتی ہیں کی ضرورت ہوتی ہے ہیں اور کے لیے
پڑھیں:
2024ء تنازعات سے بھرپور ہول ناک سال قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوسلو (انٹرنیشنل ڈیسک) ناروے کے ایک تحقیقی ادارے کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2024ء میں دنیا نے 1946ء کے بعد سے اب تک سب سے زیادہ مسلح تنازعات کا سامنا کیا۔ یہ تعداد 2023 ء کے سابقہ ریکارڈ سے بھی بڑھ گئی۔ اوسلو میں قائم انسٹیٹیوٹ فار پیس ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا کے 36 ممالک میں مجموعی طور پر 61 تنازعات ریکارڈ کیے گئے، جن میں کئی ممالک ایسے بھی ہیں جہاں بیک وقت ایک سے زائد تنازع جاری تھے۔ اس سے قبل 2023ء میں 34 ممالک میں 59 تنازعات رپورٹ ہوئے تھے۔ رپورٹ کی مرکزی مصنفہ سیری آس روستاد نے بتایا کہ 1946ء سے 2024ء تک کے اعداد و شمار پر مبنی اس جائزے میں جو رجحان سامنے آیا وہ محض جز وقتی اضافہ نہیں بلکہ ایک ساختی تبدیلی کا پتا دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ دنیا آج سے 10سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ پرتشدد اور منقسم ہو چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق افریقا سب سے زیادہ متاثرہ براعظم رہا جہاں 28 تنازعات ریکارڈ کیے گئے، جن میں ہر ایک کم از کم ایک ریاست تک پھیلا ہوا تھا۔ اس کے بعد ایشیا میں 17 مشرق وسطیٰ میں 10، یورپ میں 3 اور امریکا میں 2 تنازعات درج کیے گئے۔ متاثرہ ممالک میں سے نصف سے زیادہ ایسے تھے جہاں 2یا اس سے زائد تنازعات بیک وقت جاری رہے۔