ایک ارب 21 کروڑ بجٹ کے باوجود سندھ حکومت ملیریا پر قابو پانے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
انسداد ملیریا پروگرام کے لیے 1.21 ارب روپے مختص کرنے کے باوجود، سندھ حکومت بیماری کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق صرف چار ماہ کے دوران صوبے بھر میں ملیریا کے 28,800 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو انسداد ملیریا 25-2024 کے اس پروگرام کے موثر ہونے پر سنگین سوالات اٹھاتے ہیں۔
سندھ کے کئی علاقوں بشمول سکھر، لاڑکانہ اور خیرپور کو مچھروں پر قابو پانے کے لیے خاطر خواہ فنڈز موصول ہوئے۔ تاہم حکام نے خاص طور پر دیہی علاقوں میں، مناسب فیومیگیشن مہم چلانے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے بروقت کارروائی نہ کرنے سے مذکورہ خطوں میں ملیریا تیزی سے پھیلنے لگا ہے۔
محکمہ صحت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جنوری سے اپریل 2025 تک سندھ میں 494,000 سے زائد افراد کے ملیریا کے ٹیسٹ کیے گئے۔ ان میں سے 28,820 کے نتیجے مثبت آئے۔ حیدرآباد ڈویژن میں سب سے زیادہ 10,562 کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ کراچی میں صرف 239 کیسز سامنے آئے۔
ماہرین نے اینٹی ملیریا اسپرے کے معیار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ منظور شدہ کیمیکلز کے بجائے پٹرول کے دھوئیں جیسے ناکارہ مادے کا استعمال کیا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، مبینہ طور پر ڈی ڈی ٹی جیسے اہم کیمیکلز کا استعمال نہیں کیا گیا۔
ہر ضلع کو کروڑوں کے فنڈز ملنے کے باوجود مچھروں کے خاتمے کی مہم کو درست طریقے سے نافذ کرنے میں ناکامی نے عوامی غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ شہری مزید وبا کو روکنے کے لیے فوری، مستقل اور سائنسی طور پر درست اسپرے آپریشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
عوام پر بھاری ٹیکسوں کے بوجھ کے باوجود ٹیکس ہدف حاصل نہ ہوا
اسلام آباد:عوام پر اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کے باوجود حکومت 129 کھرب روپے سے زائد ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی، مجموعی طور پر محصولات میں گزشتہ سال کی نسبت 26 فیصد یا24.3 کھرب روپے زائد اضافہ ہوا۔
وزیرخزانہ محمد اورنگ زیب نے بغیر منی بجٹ129کھرب سے زائد وصولیاں یقینی بنانے کا عندیہ دیا تھا، مبصرین کے مطابق منی بجٹ کے بغیر محصولات کے ہدف کا حصول ممکن نہیں تھا۔
عبوری اعدادوشمار کے مطابق ایف بی آر نے ختم ہونیوالے مالی سال میں117.3 کھرب روپے کی وصولیاں کی، جو ہدف سے تقریباً 12 کھرب روپے کم ہیں۔
حکومت نے مالی سال2024-25 کے دوران ٹیکس جی ڈی پی تناسب10.6 فیصد تک بڑھانے کا آئی ایم ایف سے وعدہ کیا، جوکہ 10.2 فیصد رہا۔ ٹیکس حکام کے مطابق بجٹ میں13 کھرب کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کے باوجود وصولیاں ہدف سے12 کھرب روپے کم رہیں۔
اس ناکامی نے سابق چیئر مین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ کی پیش گوئی درست ثابت کی کہ تمام تر کوششوں کے باوجود وصولیاں118 کھرب سے بڑھ نہیں سکتیں۔
حکومت نے 129.7 کھرب کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کیلئے تنخواہ دار طبقے پر اضافی بوجھ، پیکٹ دودھ سمیت لگ بھگ تمام اشیائے ضرورت پر ٹیکس لگایا، مگر غیر حقیقی ٹیکس ہدف، معاشی سست روی اور شرح مہنگائی میں مسلسل کمی محصولات میں26 فیصد اضافہ ممکن نہ بنایا جا سکا،تاجر دوست سکیم کے تحت دکان داروں سے50 ارب روپے انکم ٹیکس حاصل نہ ہوا۔