انسداد ملیریا پروگرام کے لیے 1.21 ارب روپے مختص کرنے کے باوجود، سندھ حکومت بیماری کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق صرف چار ماہ کے دوران صوبے بھر میں ملیریا کے 28,800 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو انسداد ملیریا 25-2024 کے اس پروگرام کے موثر ہونے پر سنگین سوالات اٹھاتے ہیں۔

سندھ کے کئی علاقوں بشمول سکھر، لاڑکانہ اور خیرپور کو مچھروں پر قابو پانے کے لیے خاطر خواہ فنڈز موصول ہوئے۔ تاہم حکام نے خاص طور پر دیہی علاقوں میں، مناسب فیومیگیشن مہم چلانے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے بروقت کارروائی نہ کرنے سے مذکورہ خطوں میں ملیریا تیزی سے پھیلنے لگا ہے۔

محکمہ صحت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جنوری سے اپریل 2025 تک سندھ میں 494,000 سے زائد افراد کے ملیریا کے ٹیسٹ کیے گئے۔ ان میں سے 28,820 کے نتیجے مثبت آئے۔ حیدرآباد ڈویژن میں سب سے زیادہ 10,562 کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ کراچی میں صرف 239 کیسز سامنے آئے۔

ماہرین نے اینٹی ملیریا اسپرے کے معیار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ منظور شدہ کیمیکلز کے بجائے پٹرول کے دھوئیں جیسے ناکارہ مادے کا استعمال کیا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، مبینہ طور پر ڈی ڈی ٹی جیسے اہم کیمیکلز کا استعمال نہیں کیا گیا۔

ہر ضلع کو کروڑوں کے فنڈز ملنے کے باوجود مچھروں کے خاتمے کی مہم کو درست طریقے سے نافذ کرنے میں ناکامی نے عوامی غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ شہری مزید وبا کو روکنے کے لیے فوری، مستقل اور سائنسی طور پر درست اسپرے آپریشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

آزاد کشمیر :حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی میں طے پانے والے معاہدے کا متن سامنے آ گیا۔

آزاد کشمیر میں حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے کامیاب مذاکرات کے بعد طے پانے والے معاہدے کا متن سامنے اگیا۔ جس میں 12 بنیادی نکات اور مزید وضاحتی نکات ہیں،معاہدے پر عملدرآمد کے لیے اعلی سطح کی مانیٹرنگ کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ کمیٹی کی سربراہی وفاقی وزیر امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام کریں گے۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ کمیٹی فیصلوں پر عملدرآمد اور تنازعات کے حل کی ذمہ دار ہوگی۔ معاہدہ 12 بنیادی اور 13 اضافی نکات پر مشتمل ہے ، پرتشدد واقعات پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوں گے، عدالتی کمیشن بھی بنایا جائے گا۔یکم اور 2 اکتوبر کے واقعات میں جاں بحق افراد کے ورثا کو سکیورٹی اہلکاروں کے برابر معاوضہ دیا جائے گا، زخمیوں کو 10 لاکھ اور ورثا کو سرکاری نوکری دی جائے گی۔مظفرآباد اور پونچھ میں 2 نئے تعلیمی بورڈ قائم ہوں گے، تمام بورڈز کو وفاقی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔منگلا ڈیم توسیعی منصوبے میں میرپور کے متاثرہ خاندانوں کو 30 دن میں زمین کا قبضہ دیا جائے گا۔لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 کی روح کے مطابق 90 دن میں ترامیم ہوں گی۔آزاد کشمیر حکومت 15 دن میں ہیلتھ کارڈ کے لیے فنڈز جاری کرے گی،ہر ضلع میں مرحلہ وار MRI اور CT اسکین مشینیں فراہم کی جائیں گی۔حکومت پاکستان آزاد کشمیر کے بجلی نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے دے گی۔کابینہ کا حجم 20 وزرا/مشیران تک محدود ہوگا، سیکرٹریز کی تعداد بھی 20 سے زائد نہیں ہوگی۔احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن ادارہ ضم، احتساب ایکٹ کو نیب قوانین سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔کہوری/کمسیر اور چھپلانی نیلم روڈ پر دو سرنگوں کی فزیبلٹی حکومت پاکستان تیار کرے گی۔مقبوضہ کشمیر کے کوٹے پر منتخب غیر حلقہ جاتی ارکانِ اسمبلی کے معاملے پر اعلی سطح کمیٹی تشکیل، حتمی رپورٹ تک مراعات و فنڈز معطل رہیں گے۔معاہدے میں اضافی نکات بھی شامل ہیں، بانجوسہ، مظفرآباد، پلندری، دھیرکوٹ، میرپور اور راولاکوٹ میں پرتشدد واقعات کی ایف آئی آرز کے معاملات عدالتی کمیشن کے سپرد ہوں گے۔میرپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا ٹائم فریم رواں مالی سال میں طے کیا جائے گا۔جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس تین ماہ میں پنجاب و خیبرپختونخوا کے برابر کیا جائے گا۔2019 کے ہائی کورٹ فیصلے کے مطابق ہائیڈل منصوبوں پر عملدرآمد ہوگا۔10 اضلاع میں بڑے واٹر سپلائی اسکیم کی فزیبلٹی رواں سال مکمل ہوگی۔تمام تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتالوں میں آپریشن تھیٹر اور نرسریز قائم ہوں گی۔گلپور اور رحمان کوٹلی میں پل تعمیر ہوں گے۔ایڈوانس ٹیکس میں کمی، گلگت بلتستان اور فاٹا طرز پر سہولت ملے گی،تعلیمی اداروں میں اوپن میرٹ پالیسی پر عملدرآمد ہوگا،کشمیر کالونی ڈڈیال کے لیے واٹر سپلائی اسکیم اور ٹرانسمیشن لائن منظور۔مہندر کالونی ڈڈیال کے مہاجرین کو ملکیتی حقوق دیئے جائیں گے۔ہائی کورٹ فیصلے کی روشنی میں ٹرانسپورٹ پالیسی کا ازسرنو جائزہ، 1300 سی سی گاڑیوں پر خصوصی غور،2 اور 3 اکتوبر کے دوران گرفتار کشمیری مظاہرین رہا کیے جائیں گے۔معاہدے پر عملدرآمد کے لیے مانیٹرنگ و امپلیمینٹیشن کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔معاہدے پر عملدرآمد کے لیے اعلی سطح کی مانیٹرنگ کمیٹی بھی قائم کردی گئی ۔کمیٹی کی سربراہی وفاقی وزیر امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام کریں گے وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے ،کمیٹی فیصلوں پر عملدرآمد اور تنازعات کے حل کی ذمہ دار ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • کرناٹک حکومت جی ایس ٹی نقصان پر عدالت جائے گی، سدارامیا
  • پنشن اخراجات پر قابو پانے کے لیے حکومت کی کنٹری بیوٹری اسکیم، نیا مالی ماڈل متعارف
  • آزاد کشمیر :حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی میں طے پانے والے معاہدے کا متن سامنے آ گیا۔
  • وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت انسداد پولیو کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس
  • برطانیہ میں مٹاپے پر قابو پانے کے لیے پروموشنل ڈیلز پر پابندی
  • گندم کے وافر ذخائر کے باوجود کراچی سمیت سندھ میں آٹے کی قیمت میں اضافہ
  • گندم کے وافر ذخائر کے باوجود کراچی سمیت سندھ میں آٹے کی فی کلو قیمت میں اضافہ
  • راولپنڈی میں ڈینگی بے قابو، مزید 29 کیسز سامنے آگئے
  • راولپنڈی میں ڈینگی بے قابو، مزید 29 کیسز سامنے آگئے
  • مودی راج؛ بھارت میں جرائم کی شرح خطرناک حد تک بلند، عوام بے یار و مددگار