ویب ڈیسک: آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کی تیاریوں کے سلسلے میں حکومت اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان ٹیکس تجاویز پر مشاورت جاری ہے,نئے بجٹ میں گاڑیوں، پرزہ جات اور صنعتی خام مال پر ٹیکسوں میں نمایاں کمی کی تجاویز زیر غور ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گاڑیوں پر موجودہ 15 سے 90 فیصد تک ڈیوٹی میں 20 فیصد تک کمی کی تجویز دی گئی ہے جبکہ پرزہ جات پر عائد 2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کو ختم کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔ اسی طرح 4 سے 7 فیصد سلیب میں بھی بتدریج کمی متوقع ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی زون 169 کا پاک افواج کے حق میں مظاہرہ

بجٹ میں برآمدات میں 5 ارب ڈالر اضافہ کے ہدف کو حاصل کرنے کیلئے صنعتی خام مال پر ڈیوٹی میں کمی کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔ اس میں ٹیکسٹائل، آٹو پارٹس، کیمیکل، پلاسٹک، لوہے اور اسٹیل کی صنعتوں کو ریلیف فراہم کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق نئے مالی سال میں ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار 305 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس میں سے 600 ارب روپے قوانین کے مؤثر نفاذ جبکہ 400 ارب روپے نئے اقدامات سے حاصل کیے جانے کی توقع ہے۔

نریکنگ نیوز: پٹرولیم کی قیمت میں بھاری کمی

آئی ایم ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ ریونیو میں اضافے کے لیے معیشت کو دستاویزی شکل دی جائے۔ اس سلسلے میں زرعی آمدن پر ٹیکس کی وصولی کا آغاز یکم جولائی 2025 سے کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: کی تجویز

پڑھیں:

اے پی ڈی اے کا وزیراعظم سے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی پالیسی پر نظرِ ثانی کا مطالبہ

— فائل فوٹو

آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن (اے پی ڈی اے) کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے حکومت کی جانب سے کمرشل بنیادوں پر استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دینے کے فیصلے کو درست سمت میں ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔

تاہم انہوں نے کہا ہے کہ اس پالیسی کے کچھ پہلو ایسے ہیں جو خود نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں اور ان پر فوری نظرِ ثانی کی ضرورت ہے۔

ایچ ایم شہزاد نے اپنے بیان میں کہا کہ 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی (RD) عائد کرنے کا فیصلہ انتہائی غیر منطقی ہے کیونکہ استعمال شدہ گاڑیاں پہلے ہی دنیا کی بلند ترین شرحِ ٹیکس یعنی 122 فیصد سے 475 فیصد تک ٹیکس کا بوجھ اٹھا رہی ہیں۔ مزید بوجھ ڈالنے سے یہ کاروبار ناصرف تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گا بلکہ صارفین کے لیے گاڑیاں ناقابلِ خرید بھی ہو جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کے ساتھ ایسی شرائط منسلک کی گئی ہیں جو براہِ راست کاروباری طبقے اور بالخصوص اوورسیز پاکستانیوں کو متاثر کر رہی ہیں۔ اوورسیز پاکستانی پہلے ہی TR، گفٹ اور بیگیج اسکیم کے تحت گاڑیاں لا کر پاکستان کے لیے قیمتی زرمبادلہ فراہم کر رہے ہیں، اس لیے ان کے مفادات کا تحفظ ناگزیر ہے۔

چیئرمین APMDA نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ اس معاملے پر فوری مکالمہ کرے تاکہ پالیسی کو بہتر بنا کر تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک ’ون-ون سیچوایشن‘ پیدا کی جا سکے۔ 

انہوں نے وزیراعظم پاکستان سے پرزور اپیل کی کہ آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد کو ملاقات کا وقت دیا جائے تاکہ وہ براہِ راست اپنے مطالبات، مشکلات اور حقائق سے حکومت کو آگاہ کر سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایک سال میں موٹرویز، ہائی ویز پر ٹول ٹیکسز میں 101 فیصد اضافہ
  • مہنگائی کی شرح ایک سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • پانچ سال تک استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد
  • رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارے میں 33 فیصد اضافہ
  • استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر 40 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد
  • استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر 40 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد
  • رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 32.92 فیصد بڑھ گیا
  • مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 32.92 فیصد بڑھ گیا
  • استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد
  • اے پی ڈی اے کا وزیراعظم سے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی پالیسی پر نظرِ ثانی کا مطالبہ