بجٹ 2025-26:گاڑیوں، پراپرٹی اور صنعتی خام مال پر ٹیکسوں میں کمی کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک: آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کی تیاریوں کے سلسلے میں حکومت اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان ٹیکس تجاویز پر مشاورت جاری ہے,نئے بجٹ میں گاڑیوں، پرزہ جات اور صنعتی خام مال پر ٹیکسوں میں نمایاں کمی کی تجاویز زیر غور ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گاڑیوں پر موجودہ 15 سے 90 فیصد تک ڈیوٹی میں 20 فیصد تک کمی کی تجویز دی گئی ہے جبکہ پرزہ جات پر عائد 2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کو ختم کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔ اسی طرح 4 سے 7 فیصد سلیب میں بھی بتدریج کمی متوقع ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی زون 169 کا پاک افواج کے حق میں مظاہرہ
بجٹ میں برآمدات میں 5 ارب ڈالر اضافہ کے ہدف کو حاصل کرنے کیلئے صنعتی خام مال پر ڈیوٹی میں کمی کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔ اس میں ٹیکسٹائل، آٹو پارٹس، کیمیکل، پلاسٹک، لوہے اور اسٹیل کی صنعتوں کو ریلیف فراہم کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق نئے مالی سال میں ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار 305 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس میں سے 600 ارب روپے قوانین کے مؤثر نفاذ جبکہ 400 ارب روپے نئے اقدامات سے حاصل کیے جانے کی توقع ہے۔
نریکنگ نیوز: پٹرولیم کی قیمت میں بھاری کمی
آئی ایم ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ ریونیو میں اضافے کے لیے معیشت کو دستاویزی شکل دی جائے۔ اس سلسلے میں زرعی آمدن پر ٹیکس کی وصولی کا آغاز یکم جولائی 2025 سے کیا جائے گا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کی تجویز
پڑھیں:
این ای ڈی ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کی ذد میں آگیا
کراچی (نیوزڈیسک)این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں حکومت سندھ اور کویتی حکومت کے اشتراک سے قائم ہونے والا ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کے سبب تعطل کا شکار ہورہا ہے۔
اس ٹیکنالوجی پارک کو نہ صرف این ای ڈی یونیورسٹی بلکہ سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے طلبہ اور ریسرچرز کے لیے ایک گیم چینجر کہا جارہا ہے تاہم پاکستان میں ٹیکس سے مستثنی ٹیکنالوجی اور اکنامک زونز کا استثنی ختم کرنے کی آئی ایم ایف کی نئی شرط کے سبب حتمی معاہدے اور تعمیرات شروع ہونے سے قبل منصوبے میں تعطل پیدا ہوگیا ہے۔
ابتدائی معاہدے کے تحت حکومت پاکستان کو اس منصوبے پر 10 سال تک کوئی ٹیکس نہیں لینا تھا اور اسے Tax holiday کا نام دیا گیا تھا، جس میں کسٹم ڈیوٹی، انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسز سے استثنی شامل تھا۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر غضنفر حسین نے ” ایکسپریس” کے رابطہ کرنے پر ٹیکنالوجی پارک پر آئی ایم ایف کی شرط عائد ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ “یہ ایک عارضی تعطل ہے ہم کسی بھی صورت پیچھے مڑ کر نہیں دیکھیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ این ای ڈی میں پہلے ہی سے 5 ٹیکنالوجی کمپنیاں کام کررہی ہیں جو اس منصوبے کا ہی حصہ ہیں، ہمیں امید ہے کہ سندھ حکومت اور بالخصوص وزیر اعلی سندھ اس معاملے کو وفاقی حکام اور آئی ایم ایف کی سطح پر حل کرلیں گے اور منصوبہ نہیں رکے گا بلکہ جلد شروع ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے مرکزی کیمپس میں ممکنہ طور پر بننے والے اس ٹیکنالوجی پارک کی عمارت کی بلندی اب 20 منزل سے کم کر کے 10 منزل کردی گئی ہے جبکہ عمارت کا رقبہ 1.3 ایکڑ سے بڑھاکر 3.5 ایکڑ کردیا گیا ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی اور ایس بی سی اے کی جانب سے یونیورسٹی روڈ پر ریسرچ و انوویشن کے لیے بننے والے ٹیکنالوجی پارک کی بلندی پر اعتراضات اٹھائے تھے۔