صدر آصف زرداری کا اسکواڈرن لیڈر عثمان یوسف شہید کے گھر آمد، شہدا کو خراج تحسین
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
صدر آصف زرداری نے جمعہ کو بھارت کے خلاف حالیہ معرکہ حق میں شہادت پانے والے اسکواڈرن لیڈر عثمان یوسف شہید کی رہائش گاہ کا دورہ کیا اور ان کے خاندان سے تعزیت کی۔
صدر نے عثمان یوسف شہید کے والد اور دیگر اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے قوم کی جانب سے شہید کی ملک کے لیے خدمات اور دفاع وطن کے دوران ان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے بہادر سپاہیوں کی قربانیوں پر فخر ہے، پوری قوم انہیں سلام پیش کرتی ہے اور شہداء اور ان کے اہل خانہ کی قربانیوں پر ہمیشہ ان کی شکر گزار رہے گی۔
صدر آصف علی زرداری نے شہید اسکواڈرن لیڈر عثمان یوسف کے لیے فاتحہ خوانی کی اور شہدا کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے سوگوار خاندان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ خدا انہیں یہ صدمہ برداشت کرنے کی طاقت و ہمت عطا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکوارڈن لیڈر عثمان یوسف آصف علی زرداری صدر مملکت فاتحہ خوانی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکوارڈن لیڈر عثمان یوسف ا صف علی زرداری صدر مملکت فاتحہ خوانی لیڈر عثمان یوسف کے لیے
پڑھیں:
ویسا باپ نہیں بنوں گا جیسے میرے والد تھے: عثمان مختار نے بچپن کی تلخ یادیں شیئر کردیں
معروف پاکستانی اداکار عثمان مختار کا کہنا ہے کہ جو میرے والد نے غلطیاں کیں وہ میں اپنی بیٹی کے ساتھ نہیں دہراؤں گا۔حال ہی میں اداکار نے ایک انٹرویو میں اپنے بچپن کی تلخ یادوں پر بات چیت کی۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ویسا باپ نہیں بنوں گا جیسے میرے والد تھے، میرے والد کا رویہ میرے ساتھ بہت زیادہ سخت تھا، ہو سکتا ہے کہ وہ اسے درست سمجھتے ہوں لیکن میرے لیے وہ ٹھیک نہیں تھا۔اداکار کے مطابق ان کے والد کے رویے نے انہیں بہت متاثر کیا، جس کی بنیاد پر ویسا رویہ اپنی بیٹی کے ساتھ اختیار نہیں کرنا چاہتے۔انہوں نے کہا کہ ان کا جو رویے میرے ساتھ تھا، میں ویسا رویہ اپنی بیٹی کے ساتھ اختیار نہیں کرنا چاہتا تاہم انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ اسی بنیاد پر میں اپنی بیٹی کے لیے ایک بہتر والد بننا چاہتا ہوں۔عثمان مختار کا کہنا تھا اگر وہ (والد) ویسے نہیں ہوتے تو آج میں جیسا ہوں ویسا نہیں ہوتا، میں اپنی بیٹی کے لیے ایسا نہیں سوچتا اس کی اتنی فکر نہیں کرتا، بچپن میں پیش آنے والے واقعات انسان کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔انہوں نے ایک دلچسپ قصہ سناتے ہوئے خود کو ایک وہمی باپ قرار دیا اور کہا کہ بیٹی کے پیدا ہونے سے قبل ہی میں ڈاکٹر کے کلینک پہنچ گیا تھا تاکہ یہ جان سکوں کہ جب وہ پیدا ہوجائے گی تو اسے کس طرح کی ویکسین کی ضرورت پیش آئے گی، طبی طور پر اس کا خیال کس طرح رکھنا ہے۔