S-400 کی تباہی پر بھارتی سوشل میڈیا میں ہلچل
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
نئی دہلی(نیوز ڈیسک) بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کی مؤثر اور کامیاب کارروائی نے بھارتی افواج کو غیر معمولی نقصان سے دوچار کیا، جس میں روسی ساختہ دفاعی نظام S-400 کی تباہی بھی شامل بتائی جا رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان نے اس تباہی کے ثبوت بھی عالمی سطح پر پیش کیے، تاہم بھارت مسلسل اس نقصان کو کم دکھانے اور S-400 کی تباہی کو جھٹلانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اسی تناظر میں بھارتی وزیراعظم کی ایک تصویر وائرل ہوئی ہے جس میں وہ ادھم پور میں S-400 کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا گیا کہ یہ تصویر حالیہ ہے، مگر بعد میں انکشاف ہوا کہ یہ 2019 کی پرانی تصویر ہے۔
To negate the claim of PAF destruction of S400, S400 missile launcher was placed for a photo session behind #Modi when he was visiting the Udhampur AS.
— WarRoom Monitor (@warRoominsight) May 13, 2025
معروف بھارتی صحافی شیو ارور نے بھی یہ تصویر حالیہ ظاہر کر کے سوشل میڈیا پر شیئر کی، تاہم صارفین نے جلد ہی پہچان لیا کہ یہ تصویر ماضی میں بھی شائع ہو چکی ہے، جس سے بھارتی حکومت کی پوزیشن مزید کمزور ہوئی۔
تصویر کے پرانے ہونے کے انکشاف کے بعد بھارت میں ایک نیا تنازع کھڑا ہو گیا ہے اور عوام S-400 کی تباہی کو چھپانے کی حکومتی کوششوں پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔
This pork is "Quoted as digital expert in NYT WSJ CNN Bloomberg CIO". next time you see a western news article quoting "sources" and "experts", remember this post https://t.co/CUXBThUsRr
— bakchodreturns (@bakchod1returns) May 13, 2025
تجزیہ کاروں کے مطابق اس تصویر کو دفاعی لحاظ سے بھارت کی کمزوری کا علامتی اعتراف بھی قرار دیا جا رہا ہے، جو بھارت کی ساکھ اور دفاعی دعوؤں پر بڑا سوالیہ نشان بن چکا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: S 400 کی تباہی
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”
جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔