میرے لیے بس ایک قطرہ تیل؟‘‘ ٹرمپ کے حسرت بھرے مذاق پر سب کی ہنسی چھوٹ گئی؛ ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد مشرق وسطیٰ کے اپنے پہلے 4 روزہ سرکاری دورے پر ہیں جہاں اربوں ڈالرز کے تجارتی معاہدے طے پائے تو وہیں دلچسپ پیرائے میں ہونے والی ایک گفتگو وائرل ہوگئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سعودی عرب اور قطر کے بعد آخری پڑاؤ متحدہ عرب امارات میں تھا۔
ابوظہبی کے دورے کے دوران امریکی صدر کو ملنے والے ایک انوکھے اور نایاب تحفے پر ڈونلڈ ٹرمپ کے دلچسپ ردعمل سے تقریب زعفران زار بن گئی۔
امریکی صدر کو اماراتی وزیر صنعت ڈاکٹر سلطان الجابر نے خوبصورتی سے پیک کی گئی چھوٹی شیشی تحفے میں پیش کی جس میں خام تیل کا قیمتی قطرہ تھا۔
“The highest quality oil there is on the planet and they only gave me a drop of it…so I’m not thrilled!” ???? pic.
ڈونلڈ ٹرمپ اپنی برجستہ گفتگو کے لیے شہرت رکھتے ہیں اور اس موقع پر بھی ان کی حس مزاح نے ماحول کو مزید خوشگوار بنادیا۔
صدر ٹرمپ نے اس نایاب تحفے کو دیکھا تو فوراً اپنی مخصوص ہلکی پھلکی انداز میں کہا کہ یہ دنیا کا بہترین تیل ہے لیکن مجھے صرف ایک قطرہ ملا؟ یہ تو خوش کرنے والی بات نہیں ہوئی۔
ٹرمپ کے اس مزاحیہ ردعمل پر تقریب میں قہقہے گونج اٹھے حالانکہ ان کا انداز بالکل سنجیدہ تھا لیکن سننے والوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھر گئیں۔
اس موقع پر اماراتی وزیر ڈاکٹر سلطان الجابر جو سرکاری تیل کمپنی ADNOC کے سربراہ بھی ہیں، نے مسکراتے ہوئے وضاحت کی کہ یہ خام تیل ’’مربان‘‘ ہے جو بہت قیمتی اور خاص الخاص ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس چھوٹے سے تحفے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان عزت اور احترام اور مضبوط تعلقات کی علامت کو ظاہر کرنا تھا۔
تاہم، ٹرمپ نے بات کو وہیں ختم نہیں کیا اور ہنستے ہوئے مزید کہا کہ تیل سے مالا مال ملک سے صرف ایک قطرہ؟ کچھ تو اضافہ ہونا چاہیے تھا۔
جس پر تقریب کے شرکا ایک بار پھر کھلکھلا کر ہنس پڑے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر
پڑھیں:
پاکستان نہ تو ابراہیم معاہدے کا حصہ بنے گا اور نہ ہی اسرائیل کو تسلیم کرے گا، تجزیہ کار سلمان غنی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) معروف تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا ہے کہ پاکستان نہ تو ابراہیم معاہدے کا حصہ بنے گا اور نہ ہی اسرائیل کو تسلیم کرے گا،اسرائیل کے حوالے سے قائد اعظم کے الفاظ مشعل راہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے معاملے میں سب سے اہم بات جنگ بندی ہے تاکہ قتل و غارت کا سلسلہ روکا جا سکے، اس معاملے میں پیش رفت مثبت قدم ہے، اسرائیل کا ذمہ دار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہونگے جبکہ حماس کے ذمہ دار مسلم ممالک ہونگے۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ امن مرحلہ وار آگے بڑھے گا، سب سے پہلے مقصود یہ تھا کہ وہاں بمباری کا عمل ختم کیا جائے، حماس نے 44میں سے 20قیدی چھوڑ دئیے ہیں۔
نجی نیوز چینل دنیا نیوز کے پروگرام 'تھنک ٹینک،میں گفتگو کرتے ہوئے سلمان غنی کا کہنا تھا کہ مشرقی وسطیٰ کے مقابلے میں اہل مغرب نے بڑی تحریک پیدا کی اور دنیا کے سامنے غزہ کا معاملہ ایک بڑے ایشو کے طور پر سامنے آیا اس لیے پچھلے چندہفتوں کے دوران غزہ کو عالمی حیثیت ملی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی اس صورتحال کا دباؤ تھا ، ڈونلڈ ٹرمپ اپنے انتخابی جلسوں میں کہتے رہے کہ وہ اقتدار میں آکر جنگوں کا خاتمہ کروائیں گے اس لیے یہ معاملہ ان کے لیے بڑا چیلنج تھا۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اہم پیش رفت یہ ہوئی کہ اس معاملے میں پاکستان کا بھی ایک کردار تھا ، وزیر اعظم پاکستان نے گزشتہ سال جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیر اعظم کے سامنے کافی موثر تقریر کی تھی، اس کے علاوہ جتنی بھی عالمی کانفرنسز ہوئیں اس میں وزیر اعظم پاکستان نے غزہ کے ایشو کو سامنے رکھا۔
تجزیہ کار نے کہا کہ غزہ کے معاملے پر سب نے لچک دکھائی ہے اور حماس نے بھی مثبت رد عمل دیا ہے جس کو فرانس، آسٹریلیا اور کینیڈا سمیت دنیا بھر نے سراہا ہے۔ ہمیں ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی سراہنا ہوگا کیونکہ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر مسلم ممالک سے بات چیت کی ہے، مغربی ممالک کی تحریک کی وجہ سے امریکہ پر پریشر آیا تھا، میں مغرب کو کریڈٹ دوں گا جنہوں نے انسانیت کی بنیاد پر غزہ کے معاملے کو بڑا ایشو بنا یا، مسلم ممالک نے مثبت کر دار ادا کیا اور پھر یہ معاملہ ڈونلڈ ٹرمپ آگے لے کر بڑھے ہیں۔
اسرائیل کی بمباری میں عارضی وقفہ خوش آئند، حماس فوری اقدام کرے تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی، ٹرمپ
مزید :