لاہور ہائیکورٹ، سٹے آرڈر اور سول اپیلوں سے متعلق جوڈیشل پالیسی2009 پر عملدرآمد کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مئی2025ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے حکم امتناعی اور سول اپیلوں سے متعلق جوڈیشل پالیسی 2009پر عملدرآمد کا حکم دے دیا۔
(جاری ہے)
ان کی منظوری کے بعد ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری نے تمام سیشن ججز کو مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سٹے آرڈر کی درخواستوں پر 15دن کے اندر فیصلہ کیا جائے جبکہ سول اپیلیں زیر دفعہ 104جو تین ماہ سے زائد عرصہ سے زیر التوا ہیں، پر ایک ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
آزاد کشمیر :حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی میں طے پانے والے معاہدے کا متن سامنے آ گیا۔
آزاد کشمیر میں حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے کامیاب مذاکرات کے بعد طے پانے والے معاہدے کا متن سامنے اگیا۔ جس میں 12 بنیادی نکات اور مزید وضاحتی نکات ہیں،معاہدے پر عملدرآمد کے لیے اعلی سطح کی مانیٹرنگ کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ کمیٹی کی سربراہی وفاقی وزیر امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام کریں گے۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ کمیٹی فیصلوں پر عملدرآمد اور تنازعات کے حل کی ذمہ دار ہوگی۔ معاہدہ 12 بنیادی اور 13 اضافی نکات پر مشتمل ہے ، پرتشدد واقعات پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوں گے، عدالتی کمیشن بھی بنایا جائے گا۔یکم اور 2 اکتوبر کے واقعات میں جاں بحق افراد کے ورثا کو سکیورٹی اہلکاروں کے برابر معاوضہ دیا جائے گا، زخمیوں کو 10 لاکھ اور ورثا کو سرکاری نوکری دی جائے گی۔مظفرآباد اور پونچھ میں 2 نئے تعلیمی بورڈ قائم ہوں گے، تمام بورڈز کو وفاقی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔منگلا ڈیم توسیعی منصوبے میں میرپور کے متاثرہ خاندانوں کو 30 دن میں زمین کا قبضہ دیا جائے گا۔لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 کی روح کے مطابق 90 دن میں ترامیم ہوں گی۔آزاد کشمیر حکومت 15 دن میں ہیلتھ کارڈ کے لیے فنڈز جاری کرے گی،ہر ضلع میں مرحلہ وار MRI اور CT اسکین مشینیں فراہم کی جائیں گی۔حکومت پاکستان آزاد کشمیر کے بجلی نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے دے گی۔کابینہ کا حجم 20 وزرا/مشیران تک محدود ہوگا، سیکرٹریز کی تعداد بھی 20 سے زائد نہیں ہوگی۔احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن ادارہ ضم، احتساب ایکٹ کو نیب قوانین سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔کہوری/کمسیر اور چھپلانی نیلم روڈ پر دو سرنگوں کی فزیبلٹی حکومت پاکستان تیار کرے گی۔مقبوضہ کشمیر کے کوٹے پر منتخب غیر حلقہ جاتی ارکانِ اسمبلی کے معاملے پر اعلی سطح کمیٹی تشکیل، حتمی رپورٹ تک مراعات و فنڈز معطل رہیں گے۔معاہدے میں اضافی نکات بھی شامل ہیں، بانجوسہ، مظفرآباد، پلندری، دھیرکوٹ، میرپور اور راولاکوٹ میں پرتشدد واقعات کی ایف آئی آرز کے معاملات عدالتی کمیشن کے سپرد ہوں گے۔میرپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا ٹائم فریم رواں مالی سال میں طے کیا جائے گا۔جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس تین ماہ میں پنجاب و خیبرپختونخوا کے برابر کیا جائے گا۔2019 کے ہائی کورٹ فیصلے کے مطابق ہائیڈل منصوبوں پر عملدرآمد ہوگا۔10 اضلاع میں بڑے واٹر سپلائی اسکیم کی فزیبلٹی رواں سال مکمل ہوگی۔تمام تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتالوں میں آپریشن تھیٹر اور نرسریز قائم ہوں گی۔گلپور اور رحمان کوٹلی میں پل تعمیر ہوں گے۔ایڈوانس ٹیکس میں کمی، گلگت بلتستان اور فاٹا طرز پر سہولت ملے گی،تعلیمی اداروں میں اوپن میرٹ پالیسی پر عملدرآمد ہوگا،کشمیر کالونی ڈڈیال کے لیے واٹر سپلائی اسکیم اور ٹرانسمیشن لائن منظور۔مہندر کالونی ڈڈیال کے مہاجرین کو ملکیتی حقوق دیئے جائیں گے۔ہائی کورٹ فیصلے کی روشنی میں ٹرانسپورٹ پالیسی کا ازسرنو جائزہ، 1300 سی سی گاڑیوں پر خصوصی غور،2 اور 3 اکتوبر کے دوران گرفتار کشمیری مظاہرین رہا کیے جائیں گے۔معاہدے پر عملدرآمد کے لیے مانیٹرنگ و امپلیمینٹیشن کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔معاہدے پر عملدرآمد کے لیے اعلی سطح کی مانیٹرنگ کمیٹی بھی قائم کردی گئی ۔کمیٹی کی سربراہی وفاقی وزیر امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام کریں گے وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے ،کمیٹی فیصلوں پر عملدرآمد اور تنازعات کے حل کی ذمہ دار ہوگی۔