مرکزی جمعیت اہلحدیث کے نئے امیر کا انتخاب لٹک گیا، مجلس شوریٰ کے اجلاس پر اعتراضات آگئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
لکھے گئے خطوط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مرکزی مجلس عاملہ وجود نہیں رکھتی لہذا امیر پہلے مرکزی مجلس عاملہ نامزد کریں۔ امیر اور مجلس عاملہ مرکزی انتخابی بورڈ منظور کریں۔ متن میں کہا گیا ہے کہ استدعا ہے کہ مرکزی امیر کے ضمنی انتخاب سے قبل دستوری تقاضے پورے کریں جبکہ مذکورہ بالا نوٹیفکیشن اور بلایا گیا اجلاس منسوخ کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے نئے امیر کے انتخاب کا معاملہ تاخیر کا شکار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مجلسِ شوریٰ کے بلائے گئے اجلاس پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے اجلاس منسوخ کرنے کا مطالبہ کر دیا گیا۔ جمعیت اہلحدیث کے نئے امیر کے چناو کیلئے 25 مئی کو مجلس شوریٰ کا جلاس بلایا گیا ہے، جس پر جمعیت اہلحدیث کے رہنماوں نے اعتراض کرتے ہوئے اجلاس منسوخی کا مطالبہ کر دیا۔ رہنماوں نے ڈاکٹر زعیم الدین لکھوی سمیت قائم مقام امیر محمد علی ابو تراب کو اجلاس کی منسوخی کے حوالے سے خط لکھ دیئے۔ حاجی محمد نواز مغل، حافظ مسعود، عبدالرشید اظہر، حافظ محمد عالمگیر، محمد عبداللہ ظہیر خط لکھنے والوں میں شامل ہیں۔ سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی وفات کے بعد نئے امیر کے انتخاب کیلئے اجلاس بلایا گیا تھا۔ جمیعت اہلحدیث کی امارت کیلئے حافظ عبدالکریم اور ڈاکٹر زعیم الدین لکھوی امیدوار ہیں۔
خطوط میں انتخابی بورڈ کی تشکیل نوء کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ خطوط میں انتخابات خفیہ بیلٹ کے ذریعے منعقد کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خطوط میں مجلس شوریٰ کا اجلاس ملتوی کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ خطوط میں کہا گیا ہے کہ 25 مئی کو بلایا گیا اجلاس دستور کے تقاضے پورے نہیں کرتا، جبکہ ماضی کا بنایا گیا انتخابی بورڈ پروفیسر ساجد میر نے تحلیل کر دیا تھا۔ متن کے مطابق مجوزہ انتخابی اجلاس جماعتی دستور کی بنیادی شقوں سے متصادم ہے، جبکہ 7 مئی 2025 کو جاری ہونیوالا شوری کے اجلاس کا دعوت نامہ خلاف دستور ہے۔ خط کے مندرجات کے مطابق بمطابق دستور دفعہ نمبر 28 شق نمبر1 امیر اپنے انتخاب کے بعد 30 دن کے اندر ارکان مجلس شوری میں سے موزوں افراد کو مجلس عاملہ کیلئے نامزد کرے گا، جبکہ شق نمبر3 مجلس عاملہ کے تمام ارکان نامزد ہونے کے بعد امیر کے اپنے عہدہ پر برقرار رہنے تک رکن عاملہ رہیں گے۔
متن کے مطابق پروفیسر ساجد میر اپنی علالت کے باعث شق نمبر1 کے مطابق مجلس عاملہ تشکیل نہ دے سکے، جبکہ بمطابق شق نمبر3 اگر کوئی مجلس عاملہ وجود رکھتی بھی تھی تو وہ بوجہ وفاتِ امیر، امیر کے عہدہ پر برقرار نہ رہنے کی وجہ سے خود بخود ختم ہوگئی۔ دستور کی دفعہ 20 بعنوان طریقہ انتخاب کی شق نمبر2 ”تمام مرکزی انتخابات، ماتحت جمعیتوں کے انتخابات، ذیلی تنظیموں کے انتخابات کی نگرانی کا اختیار مرکزی انتخابی بورڈ کو ہوگا۔ متن کے مطابق مرکزی ناظم انتخابات کے علاوہ امیر کے نامزد اور مرکزی عاملہ کے منظور کردہ ناظم انتخابات اور دو یا چار مزید ارکان پر مشتمل ہوگا، جبکہ مرکزی مجلس عاملہ وجود نہیں رکھتی لہذا امیر پہلے مرکزی مجلس عاملہ نامزد کریں۔ امیر اور مجلس عاملہ مرکزی انتخابی بورڈ منظور کریں۔ متن میں کہا گیا ہے کہ استدعا ہے کہ مرکزی امیر کے ضمنی انتخاب سے قبل دستوری تقاضے پورے کریں جبکہ مذکورہ بالا نوٹیفکیشن اور بلایا گیا اجلاس منسوخ کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مطالبہ کیا گیا ہے مرکزی مجلس عاملہ جمعیت اہلحدیث کے کے انتخاب کا مطالبہ بلایا گیا گیا ہے کہ کے مطابق کہ مرکزی امیر کے
پڑھیں:
شبلی فراز کی نااہلی کے بعد خالی نشست پر انتخابی شیڈول جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی سینیٹ کی نشست پر انتخابی شیڈول جاری کر دیا ہے، پولنگ 30 اکتوبر کو منعقد ہوگی جبکہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عمل 8 اکتوبر سے شروع ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہےکہ سب سے پہلے 7 اکتوبر کو پبلک نوٹس جاری کیا جائے گا، اس کے بعد 8 اور 9 اکتوبر کو امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرا سکیں گے، 10 اکتوبر کو امیدواروں کی ابتدائی فہرست شائع ہوگی جبکہ امیدواروں کے کاغذات کی اسکروٹنی کا عمل 13 اکتوبر تک مکمل کیا جائے گا۔
انتخابی شیڈول کے مطابق اسکروٹنی کے بعد 18 اکتوبر کو امیدواروں کی حتمی فہرست جاری ہوگی۔ اس کے بعد امیدواروں کو 20 اکتوبر تک اپنے کاغذات نامزدگی واپس لینے کی اجازت ہوگی۔
الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ سینیٹ کی اس نشست پر پولنگ 30 اکتوبر کو کرائی جائے گی اور اس عمل کو شفاف اور غیر جانبدارانہ بنانے کے لیے صوبائی الیکشن کمشنر کو ریٹرننگ افسر مقرر کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سینیٹر شبلی فراز کو عدالت کے فیصلے کے نتیجے میں نااہل قرار دیا گیا تھا، جس کے بعد یہ نشست خالی ہوئی، اب الیکشن کمیشن نے باضابطہ طور پر انتخابی عمل کا آغاز کر دیا ہے تاکہ 30 اکتوبر کو نئے سینیٹر کا انتخاب مکمل کیا جا سکے۔