امریکا نے پاکستان کی 18 کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 17 مئی 2025ء ) امریکا نے پاکستان کی 18 کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کی کئی کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ قومی اسمبلی کے حالیہ اجلاس کے دوران وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہ امریکا نے پاکستان کی 18 کمپنیوں پر پابندی عائد کردی، ان کمپنیوں پر پاکستان کے اسٹریٹجک پروگرام سے تعلق کا الزام تھا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی محکمہ خارجہ نےتجارتی پابندیاں عائد کی ہیں ، ان کمپنیوں کے اسٹریٹجک پروگرام سے منسلک ہونے کی تردید کی، ماضی میں بھی اس طرع کے الزامات لگائے گئے۔ اسحاق ڈار نے الزام عائد کیا کہ امریکی اقدامات تجارتی اداروں کیلئےٹیکنالوجی تک رسائی میں روکاوٹ پیدا کرتے ہیں، امریکا کے ایسے متعصبانہ اقدامات سیاسی ہیں۔(جاری ہے)
یاد رہے مارچ میں امریکا نے پاکستان سمیت چین، متحدہ عرب امارات سمیت آٹھ ممالک کی 70 کمپنیوں پر برآمدی پابندیاں عائد کی تھیں۔ برطانوی میڈیا نے بتایا تھا کہ امریکی پابندی کی زد میں آنے والی ان کمپنیوں میں 19 پاکستانی، 42 چین اور چار متحدہ عرب امارات سمیت ایران، تائیوان، فرانس، افریقہ، سینیگال اور برطانیہ کی کمپنی بھی شامل ہیں۔ امریکی حکومت کا دعویٰ تھا کہ جن اداروں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں وہ امریکہ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے منافی کام کر رہے ہیں۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کمپنیوں پر پابندی عائد کر امریکا نے پاکستان پاکستان کی
پڑھیں:
ایران نے IAEA کے ساتھ تعاون معطلی کا قانون باضابطہ نافذ کر دیا
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون معطلی کا قانون باضابطہ نافذ کر دیا ہے۔
ایرانی خبر رساں اداروں کے مطابق، یہ اقدام اسرائیل ایران جنگ کے بعد عالمی ادارے کے غیرجانبدار رویے پر تحفظات کے نتیجے میں اٹھایا گیا۔
ایرانی پارلیمنٹ پہلے ہی یہ بل منظور کر چکی تھی، جس کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے بھی توثیق کی، اور اب صدر نے اس پر دستخط کر کے قانون کا درجہ دے دیا ہے۔
اس قانون کے مطابق، ایران آئی اے ای اے انسپکٹرز کو اپنی جوہری تنصیبات کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا جب تک مکمل پیشہ ورانہ رویہ اختیار نہیں کیا جاتا۔
ذرائع کے مطابق ایران آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کرنے پر بھی غور کر رہا ہے۔
ایرانی سینئر پارلیمنٹیرین نے کہا: "ہم سپریم کونسل سے درخواست کر رہے ہیں کہ رافیل گروسی کے داخلے پر باقاعدہ پابندی عائد کی جائے، کیونکہ ان کا رویہ ایران کے مفادات کے خلاف ہے۔"
ایرانی پارلیمنٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک نیا بل بھی زیر غور ہے جس کے تحت IAEA کے ساتھ تمام تعاون اس وقت تک معطل رہے گا جب تک ایجنسی مکمل غیر جانب دار اور شفاف کردار ادا نہ کرے۔