مودی اور نیتن یاہو جب ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو ایک دوسرے سے اس طرح بغل گیر ہوتے ہیں جیسے برسوں سے بچھڑے دو سگے بھائی ایک دوسرے سے جذباتی ہوکر مل رہے ہوں۔ مودی اپنے دونوں ہاتھ اس کی پشت کی طرف لے جا کر اسے اس طرح بھینچتا ہے جیسے وہ اس کے جسم کے اندر سمانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہو۔
ادھر نیتن یاہو بھی پوری طاقت سے اسے گلے لگا کر اس کے بوڑھے گالوں کو چومنے لگتا ہے۔ یہ دونوں کی مکاری اور اداکاری کا کیا دلفریب منظر ہوتا ہے مگر اسے کیا کہیں کہ دونوں کے دلوں میں بھرا کھوٹ اور زہر چھپائے نہیں چھپتا۔ ان دونوں کی دوستی کے مذموم مقاصد سے بھلا کون واقف نہیں ہے۔ یہ دونوں مسلم دشمنی کے نکتے پر اکٹھے ہوئے ہیں۔ دونوں ہی مسلمانوں کے کٹر دشمن ہیں۔
نیتن یاہو اس وقت فلسطینیوں کے خون سے اپنی پیاس بجھا رہا ہے اور مودی کشمیری اور بھارتی مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے۔ نیتن یاہو کا ٹارگٹ فلسطین کی سرزمین ہے جس پر وہ قبضہ کرنا چاہتا ہے اور مودی کا مقصد پورے کشمیر کو بھارت میں ضم کر کے اکھنڈ بھارت کے خواب کو حقیقت بنانے کے لیے پیش رفت کرنا ہے۔
نیتن یاہو مسلسل دو سال سے فلسطینیوں کی نسل کشی کرتا چلا آ رہا ہے۔ اس نے پورے غزہ کو تباہ کر دیا ہے۔ اب وہاں کے لوگ بے سر و سامانی کے عالم میں نیتن یاہو کے ظلم و جبر سے بچنے کے لیے کبھی جنوب کی طرف تو کبھی شمال کی طرف بھاگتے رہتے ہیں۔ افسوس کہ کسی مسلم ملک نے نیتن یاہو کو روکنے کی کوشش نہیں کی اسے کوئی دھمکی تک نہیں دی صرف امریکا بہادر کے ڈر سے کہ وہ کہیں اس کے عتاب کا شکار نہ بن جائیں۔ جنگ رکوانے کے لیے مذاکرات ضرور ہو رہے ہیں مگر اتنے طویل ہو چکے ہیں کہ اب اپنی اہمیت ہی کھو چکے ہیں۔ نیتن یاہو کسی طرح جنگ روکنے کے لیے تیار نہیں ہے تو فلسطینی ریاست کیسے وجود میں آئے گی۔
ادھر کشمیر میں بھارت کشمیریوں کی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے۔ دنیا مودی کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے مگر سات لاکھ فوج مودی کے حکم کی تعمیل میں مشغول ہے پاکستان احتجاج ضرور کر رہا ہے مگر اس کا مودی کوئی اثر نہیں لے رہا۔ اس نے مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور اب آزاد کشمیر کو بھی اپنا اٹوٹ انگ قرار دیا ہے۔
مودی کی دعوت پر بھارتی شہری دور دراز سے سفر کر کے کشمیر میں سیر و سیاحت کے لیے جوق در جوق آ رہے تھے کہ پہلگام کا واقعہ رونما ہو گیا جو مودی کے سینے میں گہرا گھاؤ لگا گیا ہے، کیونکہ وہ تو سب اچھا اچھا کا گیت الاپ رہا تھا۔ کشمیر کو امن کا گہوارا بنا چکنے کا اعلان کر چکا تھا یعنی اس کا مقصد تھا کہ اس نے کشمیر سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کا بالکل صفایا کر دیا ہے اور اب وہاں آزادی کا نعرہ لگانے والا کوئی نہیں ہے مگر یہ اس کی بھول ہے کہ کشمیر میں تحریک آزادی دم توڑ چکی ہے۔
کشمیری حریت پسند مودی سرکار کو خبردار کر چکے ہیں کہ بھارتی حکومت کشمیر میں باہر کے لوگوں کو آباد کرنے سے باز رہے، کشمیر صرف کشمیریوں کا ہے۔ بھارتی ہندوؤں کو اس میں آباد ہونے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ان حالات میںمودی سرکار نے پہلگام واقعے کا ذمے دار پاکستان کو قرار دیا ہے جو دراصل ایک سوچی سمجھی سازش ہے اور اس کے تحت پاکستان پر وہ بغیر کسی ثبوت کے حملہ آور ہو گیا۔
کشمیر کے علاوہ پاکستان کے کئی شہروں میں اندھا دھند بمباری کی جس سے درجنوں لوگ شہید ہوگئے ہیں مگر جب پاکستان نے اس کا جواب دیا تو مودی کے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے۔ رافیل جیسے اس کے جدید مہنگے جہاز تباہ ہو چکے ہیں جس سے فرانس کی حکومت بھی مودی سے سخت ناراض ہے کیونکہ رافیل سازکمپنی کے شیئرز کی قیمتیں گرگئی ہیں۔ پہلگام کے بدلے میں بھارت کے آزاد کشمیر اور پاکستان پر حملوں کے بارے میں بی بی سی نے یہ خبر دی ہے کہ اب مودی سرکار نے فیصلہ کر لیا ہے جب بھی جموں کشمیر میں کوئی بھی دہشت گردی کا واقعہ رونما ہوگا تو مودی حکومت فوراً اس کا بدلہ پاکستان پر فضائی حملہ کر کے لے گی۔ اب اگر مودی کی یہی پالیسی ہے تو پاکستان کو آیندہ بھی تیار رہنا ہوگا۔
بہرحال اس وقت دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی جنگ ٹرمپ کی مصالحت سے رک گئی ہے لیکن ماضی میں مودی پاکستان کو دہشت گرد قرار دے کر اس کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات سے منع کرتا رہا ہے ساتھ ہی کشمیر کے مسئلے پر کسی بھی ملک کی مصالحت کو قبول کرنے سے انکار کرتا رہا ہے۔ اب اس نئی صورت حال نے مودی کی خارجہ پالیسی کو مذاق بنا دیا ہے۔
عام بھارتیوں سے لے کر حزب اختلاف کے رہنما بھی مودی کا مذاق اڑا رہے ہیں اور کئی لوگ تو اس سے استعفے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ کانگریس کے ترجمان نے واضح طور پر کہا ہے کہ بھارت کو بے عزت کرنے والی صورت حال مودی کی بے وقوفی اور تکبر کی وجہ سے رونما ہوئی ہے، وہ ہر الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے پاکستان سے چھیڑ چھاڑ کا موقعہ نکالتا رہا ہے اور پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کرکے بھارتی عوام سے ووٹ حاصل کرنے کا فائدہ اٹھاتا رہا ہے۔
اس وقت صوبہ بہار میں الیکشن ہونے والے ہیں اور وہاں بی جے پی کبھی اپنی حکومت نہیں بنا سکی ہے، چنانچہ اس الیکشن میں بھرپور کامیابی حاصل کرنے کی کوشش میں پہلگام کا سہارا لیا گیا مگر بے وقوفی یہ ہوئی کہ اس دفعہ سرجیکل اسٹرائیک سے زیادہ بڑھ کر آزاد کشمیر اور پاکستان پر حملہ کر دیا گیا۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ مودی اس دفعہ اس خوش فہمی میں تھا کہ وہ رافیل طیاروں کے ذریعے پاکستان کے کئی شہروں کو تباہ و برباد کر دے گا مگر پاکستان نے جب اس کا جواب دیا تو کئی رافیل تو تباہ ہوئے ساتھ ہی کئی دوسرے جنگی جہاز بھی تباہ ہو گئے۔
نیویارک سے بین الاقوامی امور کے ماہر حسن عباس نے بتایا ہے کہ رافیل کی تباہی کے بعد مودی کے ارمان ٹھنڈے ہوگئے تھے اور وہ ٹرمپ سے جنگ رکوانے کی درخواست کرنے لگا تھا مگر ٹرمپ نے اس میں پاکستانی نقطہ نظر بھی شامل رکھا اور جنگ کی اصل وجہ مسئلہ کشمیر پر بھی گفتگو کرنے اور اس کا حل نکالنے کے لیے بھی مودی کو راضی کیا تب جنگ بندی ہوئی ہے۔
اب دیکھیے کیا مذاکرات شروع ہوتے ہیں یا مودی راہ فرار اختیار کرتا ہے، مگر مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہے چنانچہ مذاکرات میں پاکستان کو اپنے موقف پر ڈٹ جانا ہوگا اور اسے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی جانب مائل کرنا ہوگا کیونکہ یہ ایک سنہری موقعہ ہے جو بے وقوف مودی نے ہمیں فراہم کیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کو پاکستان پر نیتن یاہو کشمیر کو چکے ہیں مودی کے مودی کی نہیں ہے ہے مگر ہے اور کے لیے کر دیا دیا ہے رہا ہے
پڑھیں:
بھارت کی ہٹ دھرمی، مودی کا پاکستان کا پانی روکنے کے نئے منصوبوں پر کام تیز کرنے کا حکم
بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار ہے اور جنگ میں شکست کے باوجود وہ پاکستان کا پانی روکنے کے نئے منصوبوں پر غور کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے متعلقہ حکام کو دریائے چناب، دریائے جہلم اور دریائے سندھ پر نئے منصوبوں کی تعمیر کی منصوبہ بندی تیز کرنے کا حکم دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مودی سرکار کے منصوبوں میں دریائے چناپ پر رنبیر نہر کی لمبائی کو 120 کلو میٹر تک دگنا کرنا بھی شامل ہے۔
رپورٹس کے مطابق اس نہر کی نہر کی توسیع کے بعد 150 کیوبک فی سیکنڈ پانی کو موڑا جا سکے گا۔
رپورٹ کے مطابق اس نہر کی توسیع کے حوالے سے بات چیت گزشتہ ماہ شروع ہوئی جو جنگ بندی کے بعد بھی جاری ہے۔
ماہرین کے مطابق اس نہر کی توسیع میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
Post Views: 5