بھارت میں مشہور ٹی وی کوئز شو ’’کون بنے گا کروڑ پتی‘‘ کا نیا ٹریلر جاری ہوتے ہی تنقید کی زد میں آگیا۔ یہ خصوصی قسط یومِ آزادی کے موقع پر ترتیب دی گئی ہے، جس میں بھارتی بری، بحری اور فضائیہ کی خواتین افسران کو مہمان کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر جاری اس ٹیزر میں کرنل صوفیہ قریشی (بری فوج)، ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ (فضائیہ) اور کمانڈر پریرنا دیوستھلی (بحریہ) امیتابھ بچن کے ساتھ شو میں شریک نظر آتی ہیں۔

ٹیزر میں خواتین فوجی افسران کو اپریل اور مئی میں پاکستان کے ساتھ پیدا ہونے والی کشیدگی کے دوران مبینہ ’’آپریشن سندور‘‘ سے متعلق بیانات دیتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے، جنہیں ناقدین نے من گھڑت قرار دیا ہے۔

بھارتی عوام کی ایک بڑی تعداد اس پیشکش سے ناخوش دکھائی دی اور اس پر ردِعمل دیتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ناقدین کے مطابق اس طرح کے مناظر حب الوطنی کو محض ایک تماشے میں بدل دیتے ہیں۔

جبکہ دوسری جانب پاکستانی سوشل میڈیا صارفین بھی اس موقع پر پیچھے نہیں رہے اور اے آئی کی مدد سے اس ٹیزر کو میمز میں تبدیل کردیا، جو اصل ٹیزر سے زیادہ وائرل ہوگیا۔

اے آئی کی مدد سے تبدیل شدہ ٹیزر میں کرنل صوفیہ پاکستان سے شکست کا اعتراف کرتی نظر آرہی ہیں۔

????Finally colonel Sofia confessed in KBC .

Accepts 6 rafale got down#KBC #IndependenceDay2025 pic.twitter.com/mzA8ldOFtn

— Faujeet Fezah ???????? (@lovegodandpak) August 13, 2025

’’کون بنے گا کروڑ پتی؟‘‘ کی یہ خصوصی قسط آج 15 اگست کو بھارت کے یومِ آزادی کے موقع پر نشر کی جائے گی۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

عالمی فوجی طاقت کی نئی درجہ بندی: 2025ء کا منظرنامہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251119-03-4
دنیا کے بدلتے ہوئے سیاسی و دفاعی منظرنامے میں فوجی طاقت کا توازن تیزی سے نئی جہتیں اختیار کر رہا ہے۔ گلوبل فائر پاورکی 2025ء کی تازہ رپورٹ کے مطابق، امریکا ایک بار پھر دنیا کی سب سے بڑی فوجی طاقت کے طور پر ابھرا ہے۔ روس اور چین بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں، جب کہ بھارت چوتھے اور جنوبی کوریا پانچویں نمبر پر موجود ہیں۔ اس فہرست کے مطابق برطانیہ، فرانس، جاپان، ترکیے اور اٹلی چھٹے سے دسویں نمبر تک ہیں۔ قابل ِ ذکر امر یہ ہے کہ پاکستان نے 0.2513 کے ساتھ دنیا کی طاقتور ترین افواج میں بارہواں مقام حاصل کیا ہے، جب کہ اسرائیل پندرہویں نمبر پر ہے۔ یہ درجہ بندی کسی ایک عنصر پر مبنی نہیں بلکہ تقریباً 60 سے زائد مختلف عوامل کے مجموعی تجزیے سے حاصل کی جاتی ہے۔ ان میں فعال فوجی افرادی قوت، فضائی، زمینی و بحری صلاحیتیں، دفاعی بجٹ، قدرتی وسائل، جغرافیائی محل ِ وقوع، لاجسٹک انفرا اسٹرکچر اور معاشی استحکام شامل ہیں۔ گلوبل فائر پاور کی تشخیص کا بنیادی اصول یہ ہے کہ جتنا پاور انڈکس کم ہوگا، اتنا ہی ملک طاقتور سمجھا جائے گا۔ تاہم یہ انڈیکس خفیہ عسکری صلاحیتوں، جوہری آبدوزوں یا انٹیلی جنس نیٹ ورک جیسے پہلوؤں کو مکمل طور پر شمار نہیں کرتا، لہٰذا اس درجہ بندی کو ایک جامع مگر محدود تجزیہ تصور کیا جانا چاہیے۔

امریکا بدستور نمبر ایک پر ہے، جس کا پاور انڈکس 0.0744 ہے۔ اس کی وجہ صرف دفاعی بجٹ نہیں بلکہ عالمی سطح پر پھیلے ہوئے فوجی اڈے، جدید ترین ٹیکنالوجی، اور مصنوعی ذہانت سے تقویت یافتہ عسکری نظام ہیں۔ روس اور چین، دونوں کا انڈیکس تقریباً 0.0788 ہے۔ روس اپنی زمینی افواج، آرٹیلری، اور قدرتی گیس کے ذخائر پر انحصار کرتا ہے، جبکہ چین نے انسانی وسائل، بحری بیڑوں، اور صنعتی صلاحیت کو دفاعی قوت میں بدلا ہے۔ بھارت نے اپنی بڑی فوج، خلائی پروگرام اور دفاعی سرمایہ کاری کے باعث چوتھا مقام برقرار رکھا ہے۔ جنوبی کوریا کی اعلیٰ ٹیکنالوجی اور منظم عسکری ڈھانچے نے اسے پانچویں پوزیشن پر پہنچایا ہے۔

پاکستان کی فوجی درجہ بندی اس کے محدود وسائل کے باوجود قابل ِ فخر ہے۔ پاور انڈکس 0.2513 کے ساتھ پاکستان دنیا کی بارہویں طاقتور فوج ہے۔ اس کی مضبوطی کی بنیاد ایک وسیع افرادی قوت، تجربہ کار افواج، دفاعی شراکت داری (خصوصاً چین کے ساتھ) اور جغرافیائی اہمیت ہے۔ تاہم پاکستان کو چند چیلنجز درپیش ہیں۔ دفاعی بجٹ کا دباؤ، معاشی کمزوری، قرضوں کا بوجھ، اور جدید ٹیکنالوجی میں تاخیر۔ اس کے باوجود پاکستانی فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مثالی کارکردگی دکھائی اور اپنی آپریشنل صلاحیتوں کو برقرار رکھا۔ دنیا کی فوجی ترجیحات اب روایتی اسلحے سے نکل کر ٹیکنالوجی پر مبنی جنگی ماڈلز کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ مصنوعی ذہانت، ڈرون ٹیکنالوجی، ہائپر سونک میزائل، اور سائبر ڈیفنس اب دفاعی حکمت ِ عملی کے بنیادی ستون بن چکے ہیں۔ امریکا اور چین جیسے ممالک ’’ملٹی ڈومین وارفیئر‘‘ کے تصور پر کام کر رہے ہیں، جس میں زمینی، فضائی، بحری، خلائی اور سائبر تمام محاذ ایک مربوط نظام میں شامل ہوتے ہیں۔ مستقبل کی جنگیں اب توپ و تفنگ سے زیادہ ڈیٹا، انفارمیشن اور الیکٹرونک کنٹرول پر منحصر ہوں گی۔ دفاعی قوت کا دارومدار صرف اسلحے پر نہیں بلکہ معاشی استحکام پر بھی ہے۔ اگر معیشت کمزور ہو تو مضبوط فوج بھی دیرپا نہیں رہ سکتی۔ امریکا اور چین کی طاقت کی اصل بنیاد ان کی اقتصادی قوت ہے۔ پاکستان جیسے ممالک کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے دفاعی اخراجات اور معاشی پالیسی میں توازن قائم رکھیں تاکہ دفاعی ترقی، معاشی بوجھ نہ بنے۔

جنوبی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کا جغرافیہ عالمی فوجی توازن میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بھارت، پاکستان، ایران اور اسرائیل کی دفاعی پوزیشنیں اس خطے کے امن و استحکام پر براہِ راست اثر ڈالتی ہیں۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان عسکری توازن برقرار رکھنا خطے کے امن کے لیے ناگزیر ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کی ٹیکنالوجی پر مبنی فوجی حکمت ِ عملی اسے مشرقِ وسطیٰ میں ایک نمایاں طاقت بناتی ہے۔ عالمی رجحانات ظاہر کرتے ہیں کہ آئندہ دہائیوں میں سائبر وارفیئر، مصنوعی ذہانت، خلائی نگرانی، اور ڈرون ڈیفنس سسٹمز فوجی طاقت کے بنیادی عناصر ہوں گے۔ وہ ممالک جو ان میدانوں میں بروقت سرمایہ کاری کریں گے، عالمی سطح پر بالادست رہیں گے۔ پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی دفاعی صنعت کو مقامی بنائے، تحقیق و ترقی میں سرمایہ لگائے، اور تعلیم و ٹیکنالوجی کو فوجی ترقی کے ساتھ جوڑے۔ فوجی طاقت کا مطلب صرف ہتھیاروں کی کثرت نہیں، بلکہ حکمت، ٹیکنالوجی، معیشت اور سفارت کے درمیان توازن ہے۔ گلوبل فائر پاورکی 2025ء کی فہرست ہمیں یہ باور کراتی ہے کہ طاقت اب صرف بارود سے نہیں بلکہ علم، معیشت، اتحاد اور نظم سے پیدا ہوتی ہے۔ دنیا کے لیے اصل چیلنج یہ نہیں کہ کون زیادہ طاقتور ہے، بلکہ یہ ہے کہ کون اپنی طاقت کو امن، ترقی اور استحکام کے لیے استعمال کرتا ہے۔

ڈاکٹر محمد طیب خان سنگھانوی سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • عالمی فوجی طاقت کی نئی درجہ بندی: 2025ء کا منظرنامہ
  • پوری طرح تیار ہیں، بھارتی آرمی چیف کی پاکستان کو پھر جنگ کی دھمکی
  • ایم ڈبلیو ایم جعفرآباد کا اجلاس، صوبائی و ضلعی رہنماؤں کی شرکت
  • سیاسی رہنما کی سالگرہ کا 36 پونڈ وزنی کیک کاٹنے سے قبل ہی بچوں نے لپک کر ختم کر دیا
  • فواد خان کا پاکستان آئیڈل میں جج بننے پر ناقدین کو دلچسپ جواب
  • بھارتی اپوزیشن کا حکومت پر بہار الیکشن میں 14 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے کا الزام
  • مزدور رہنما پاشا احمد گل مرحوم کی یاد میں منعقدہ تقریب کے موقع پر EPWA کے چیئرمین اظفر شمیم، جنرل سیکرٹری علمدار رضا، متین خان، سینئر نائب صدر، ممبر ایگزیکٹو کمیٹی محمد اخلاق، احتشام الحسن، حسین زیدی، سلیم بھائی اور ایپوہ کے ممبران خصوصاً محمد جعفر، شہباز
  • بزنس مین چوہدری بشیرکی کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی سے ملاقات
  • فوجی آمریت کا آئینی تحفظ
  • سندھ : ڈینگی سے 2 خواتین سمیت مزید 3 افراد جاں بحق