پاکستان کے مقبول ترین فوجی ڈراموں سنہرے دن اور الفا براوو چارلی سے شہرت پانے والے کرنل (ریٹائرڈ) قاسم شاہ نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں دلچسپ روداد سنائی ہے۔

سابق کرنل قاسم شاہ نے بتایا کہ الفا براوو چارلی میں سب سے مشہور ہونے والا کردار گل شیر انھیں کس طرح ملا تھا۔

کرنل قاسم شاہ نے بتایا کہ ہدایتکار شعیب منصور سے دلچسپ مکاملہ ہوا تھا۔ یہ اُن دنوں کی بات ہے جب میں پاکستان ملٹری اکیڈمی (PMA)میں کیڈٹ تھا اور کسی وجہ سے اکیڈمی میں سزا کے طور پر رکا ہوا تھا جب کہ باقی سب کیڈٹس چھٹی پر چلے گئے تھے۔

ریٹائرڈ قاسم شاہ نے مزید بتایا کہ ایک دن کمانڈر صاحب نے بلایا اور کہا کہ شعیب منصور دو دن کے لیے آئے ہیں، تمیں ان کے ساتھ رہنا ہے اور کمپنی دینی ہے۔

سابق کرنل قاسم شاہ نے نے بتایا کہ میں نے شعیب منصور کو اکیڈمی کے مختلف حصے دکھائے۔ وہ مسلسل مجھے دیکھتے اور مسکراتے رہے جس پر میں حیران بھی ہوا تھا۔

پھر شعیب منصور چلے گئے اور میں یہ سب بھول گیا لیکن دو ماہ بعد اچانک مجھے اکیڈمی ہیڈکوارٹر میں بلایا گیا جہاں نامور اداکار پہلے ہی بیٹھے ہوئے تھے۔

قاسم شاہ نے بتایا کہ پہلے میں سمجھا کہ مجھ سے شاید کوئی غلطی ہوگئی ہے لیکن وہاں مجھے ایک اسکرپٹ دیا گیا اور کہا گیا کہ اسے پڑھو۔

انھوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ میں گھبرا گیا لیکن جب ڈائیلاگ بولے تو سب بہت خوش ہوئے اور کہنے لگے، ہمیں ہمارا گل شیر مل گیا۔

سابق کرنل قاسم شاہ نے بتایا یوں مجھے الفا براوو چارلی میں گل شیر کا کردار مل گیا اور سب سے زیادہ یہی کردار مقبول بھی ہوا تھا۔

خیال رہے کہ 25 سال قبل پیش کیا گیا یہ ڈراما آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں نقش ہے۔ گل شیر کی سادگی اور معصومیت نے سب کے دل موہ لیے تھے۔

 

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: قاسم شاہ نے بتایا کرنل قاسم شاہ نے بتایا کہ ہوا تھا گل شیر

پڑھیں:

صدرمملکت نے جلد بازی میں خود ہی سنیارٹی طے کردی،جسٹس منصور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد : عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ کر نیا قانونی نقطہ اٹھا دیا .عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کو ایک اور اہم خط ارسال کیا گیا ہے جس میں انہوں نے ججز کی سنیارٹی کے تعین کے معاملے پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے یہ خط گزشتہ روز جوڈیشل کمیشن کے اجلاس سے قبل تحریر کیا، خط کے مندرجات میں کہا گیا ہے کہ ججز کی سنیارٹی جیسے اہم اور حساس معاملے پر چیف جسٹس یا دیگر متعلقہ حکام سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی جو آئین کے تقاضوں کے برخلاف ہے۔ جوڈیشل کمیشن کو لکھے گئے خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے مو ¿قف اپنایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت صدرِ مملکت چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند تھے لیکن اس کے برعکس انہوں نے جلد بازی میں از خود سنیارٹی کا تعین کر لیا، ججز کی سنیارٹی کا یہ معاملہ پہلے ہی انٹرا کورٹ اپیل میں زیر التوا ہے اس لیے اس پر یکطرفہ فیصلہ کرنا مناسب نہیں تھا بلکہ اس اہم معاملے پر باضابطہ مشاورت ناگزیر تھی۔

بتایا جارہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کی کارروائی پر بھی اعتراض اٹھایا، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے مو ¿قف اپنایا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے ہونا چاہیئے، جسٹس منیب اختر نے بھی جسٹس منصور علی شاہ کے مو ¿قف کے حق میں رائے دی، اسی طرح پی ٹی آئی کے دو ممبران جوڈیشل کمیشن نے بھی جسٹس منصور شاہ کی رائے کی حمایت کی، وزیر قانون خیبرپختواہ بھی جسٹس منصور علی شاہ کی رائے سے متفق ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈپٹی کمشنر مٹیاری کا کرنل کاشف اورپولیس کے ہمراہ فلیگ مارچ کا معائنہ
  • صدرمملکت نے جلد بازی میں خود ہی سنیارٹی طے کردی،جسٹس منصور
  • ججز کی سنیارٹی پر مشاورت کا معاملہ ، جسٹس منصور علی شاہ کا جوڈیشل کمیشن کو ایک اور خط
  • جسٹس منصور علی شاہ کا سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کے نام ایک اور خط، سنیارٹی پر سوالات
  • اسلام کوٹ سے چھور تک ریلوے لائن بچھانے کا فیصلہ
  • پاکستان میں پہلے ملٹی برانڈ ڈائننگ ڈیسٹینیشن ”دی کمیون” کا آغاز
  • چین اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازع “پیچیدہ” ہے: چینی وزارت خارجہ
  • چیئرمین خصوصی پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر رانا قاسم نون کو وفاقی وزیر کا درجہ دیدیا گیا
  • امریکہ سے مذاکرات کس شرط پرہوں گے ،ایران نے بتادیا
  • بجلی کے بلوں سے “الیکٹریسٹی ڈیوٹی” ختم کرنے کا فیصلہ،اطلاق جولائی سے ہوگا