حملوں سے پہلے پاکستان کو اطلاع کرنے کے بیان پر راہول گاندھی کی مودی حکومت پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
نئی دہلی: بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے بھارتی حملوں سے پہلے پاکستان کو مطلع کرنے کے بیان پر بھارتی اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے مودی حکومت پر کڑی تنقید کی ہے۔
انہوں نے یہ سوال بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے اس بیان کے بعد اٹھایا جس میں انہوں نے تسلیم کیا کہ حملے سے قبل پاکستان کو مطلع کیا گیا تھا۔
راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ اگر واقعی حملے سے پہلے پاکستان کو آگاہ کیا گیا تو یہ ایک سنگین سکیورٹی معاملہ ہے اور عوام کو بتایا جائے کہ ایسا کرنے کا اختیار کس نے دیا؟ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت کی یہ پالیسی ملکی سلامتی کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ کا یہ اعتراف تشویش ناک ہے اور اس پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی، انہوں نے یہ بھی جاننے کا مطالبہ کیا کہ حملے کے بعد بھارتی فضائیہ کو کس قدر نقصان پہنچا؟
واضح رہے کہ جے شنکر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان پر حملوں سے پہلے پاکستان کو بتا دیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سے پہلے پاکستان کو انہوں نے
پڑھیں:
سابق بھارتی اسپنر ہربھجن سنگھ بھی کولکتہ ٹیسٹ کی پچ پر تنقید کیے بغیر نہ رہ سکے
بھارت کو کولکتہ ٹیسٹ کے پہلے 2 روز میں 27 وکٹیں گرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سابق بھارتی اسپنر ہربھجن سنگھ بھی کولکتہ ٹیسٹ کی پچ پر تنقید کیے بغیر نہ رہ سکے۔
ہربھجن سنگھ نے کہا کہ بھارت جنوبی افریقہ ٹیسٹ میچ کا نتیجہ دوسرا دن ختم ہونے سے قبل ہی سامنے آنے لگا، یہ ٹیسٹ کرکٹ کے ساتھ مذاق ہے۔
انہوں نے کہا کہ کولکتہ ٹیسٹ کی پچ وقت کے ساتھ خراب ہوتی گئی، باؤنس غیر ہموار رہا، بیٹرز کو بھی پچ کی وجہ سے خطرناک باؤنس کا سامنا کرنا پڑا۔
انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے کولکتہ ٹیسٹ کی پچ کو خوفناک قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر کولکتہ کو ایک خوفناک پچ لکھا۔
بھارتی میڈیا نے بھی پچ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایسی پچز سے دو دن میں ٹیسٹ ختم ہوں گے تو ٹیسٹ کرکٹ ختم ہو جائے گی۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ کرکٹ فینز ٹیسٹ کرکٹ سے دور ہوجائیں گے ٹیسٹ کم از کم چوتھے دن تک جانا چاہیے، ہوم ایڈوانٹیج بری بات نہیں لیکن ماضی کی طرح پچز تیار ہونی چاہئیں۔
بھارتی میڈیا نے کہا کہ پہلے دو روز بیٹرز اور سیمرز کامیاب ہوں، پھر آہستہ آہستہ اسپنرز غلبہ حاصل کریں، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ پہلے دو روز میں ہی ٹیسٹ کا نتیجہ سامنا آنے لگے۔