آصف رضا میر نے سجل اور احد کی علیحدگی پر خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
معروف سینئر پاکستانی اداکار آصف رضا میر نے اپنی سابقہ بہو سجل علی کے ساتھ کام اور سوشل میڈیا رجحانات پر تبصرہ کیا ہے جو سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے۔
آصف رضا میر نے پہلی بار سابقہ بہو سجل علی کے ساتھ پیشہ ورانہ تعلقات اور سوشل میڈیا کے بدلتے رجحانات پر کھل کر بات کی ہے۔ ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ اور سجل علی جلد ڈرامہ "میں منٹو نہیں ہوں" میں ایک ساتھ نظر آئیں گے، جس میں وہ سجل کے والد کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب اس منصوبے کی کاسٹنگ ہوئی تو اس پر سوالات اٹھے، تاہم انہوں نے بطور سینئر اداکار اسے پیشہ ورانہ جذبے سے قبول کیا کیونکہ ان کے نزدیک زندگی میں آگے بڑھنا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سجل اور ان کیلئے ترقی کا موقع ہے اور سجل نے بھی کام کے دوران بہادری اور پروفیشنلزم کا مظاہرہ کیا۔
https://www.instagram.com/reel/DJzhm50MIlH/
آصف رضا میر نے ایک حالیہ ایونٹ کی وائرل ویڈیوز پر بھی تبصرہ کیا، جن میں احد رضا میر اور سجل علی کو ایک ساتھ دیکھا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا خاندان ایسی باتوں سے متاثر نہیں ہوتا کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ماضی کے تعلقات پر تبصرے کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رشتے وقت کے ساتھ بدلتے ہیں، اور پرانے زخموں کو چھیڑنے کے بجائے آگے بڑھنا ہی دانشمندی ہے۔
یاد رہے کہ سجل علی اور احد رضا میر نے 2022 میں علیحدگی اختیار کرلی تھی تاہم ان دونوں کی جانب سے اس کا کوئی باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
لاہورہائیکورٹ میں کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں، جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں۔ والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے۔ حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔ کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔