نفرت انگیز مہم چلانے والے بڑے پاکستانی یوٹیوبرز کی فہرستیں تیار
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
ذرائع کے مطابق پی ٹی اے کی فہرست میں عمران ریاض، صابر شاکر، صدیق جان اور شہباز گل کے نام شامل ہیں، پی ٹی اے احمد نورانی اور وقار ملک کے یوٹیوب چینلز پاکستان میں بلاک کراچکی ہے۔ پی ٹی اے دیگر یوٹیوبرز کے چینلز کی بندش کے لیے بھی اجازت کی منتظر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران ریاست اور فوجی قیادت کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے والے بڑے پاکستانی یوٹیوبر پی ٹی اے کے ریڈار پر آگئے۔ نفرت انگیز مہم چلانے والے بڑے پاکستانی یوٹیوبرز کی پی ٹی اے نے فہرستیں مرتب کرلیں۔ پی ٹی اے نے حکومت سے یوٹیوب چینلز فوری بند کرنے کی اجازت مانگ لی۔ذرائع کے مطابق پی ٹی اے کی فہرست میں عمران ریاض، صابر شاکر، صدیق جان اور شہباز گل کے نام شامل ہیں، پی ٹی اے احمد نورانی اور وقار ملک کے یوٹیوب چینلز پاکستان میں بلاک کراچکی ہے۔ پی ٹی اے دیگر یوٹیوبرز کے چینلز کی بندش کے لیے بھی اجازت کی منتظر ہے، پی ٹی اے کو ابھی تک حکومت کی جانب سے کارروائی کی منظوری نہیں ملی۔ فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کی فہرست یوٹیوب انتظامیہ کو بھی ارسال کردی گئی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پی ٹی اے
پڑھیں:
3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔