اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیف الیکشن کمشنر سردار سکندر سلطان راجہ نے الیکشن کمیشن کے ملازمین پر نوازشات کردیں،الیکشن کمیشن ملازمین کو 5ماہ میں 4اعزازیوں سے نواز دیا گیا۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن ملازمین کو دیئے گئے اعزازیئے کی دستاویزات سامنے آ گئیں،دستاویز کے مطابق ملازمین کو جنوری، فروری، مارچ اور مئی میں اعزازیئے دیئے گئے،کروڑوں روپے کے اعزازیئے 4مختلف مراحل میں دیئے گئے،ملازمین کو اعزازیے  الیکشن کمیشن کے مختص بجٹ سے دیئے گئے۔

دستاویز کے مطابق گریڈ2سے 9تک کے ملازمین کو 4بنیادی تنخواہیں دی گئیں،گریڈ11سے 17کے ملازمین کو 3بنیادی تنخواہیں بطور اعزازیہ ملیں،گریڈ18سے اوپر کے ملازمین کو 2بنیادی تنخواہیں دی گئیں۔

محکمہ تعلیم پنجاب نے یوم تکبیر 28 مئی کو عام تعطیل کا اعلان کر دیا

دستاویز کے مطابق انضباطی انکوائریز  کا سامنا اور مقدمات والے ملازمین کو اعزازیے نہیں ملے،30جنوری سے پہلے چھٹیوں پر گئے ملازمین بھی اعزازیے سے محروم رہے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن ملازمین کو کے ملازمین کے مطابق

پڑھیں:

حکومت کے حق میں دیے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کا فوری عملدرآمد

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 جولائی2025ء) حکومت کے حق میں دیے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کا فوری عملدرآمد، حکمران اتحاد کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل ہو گئی، قومی اسمبلی میں حکومت کو 235 نشستیں مل گئیں۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستیں بحال کردیں۔

الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر کامیاب امیدواروں کی واپسی سے متعلق 24 اور 29 جولائی 2024 کے نوٹیفکیشنز واپس لے لیے۔ سپریم کورٹ کے 27 جون 2025 کے فیصلے کی بنیاد پر جاری نوٹیفیکیشن کے ذریعے قومی اسمبلی، پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے جنرل نشستوں پر پی ٹی آئی امیدواروں کی واپسی کالعدم قرار دے دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشنز واپس لینے کا حکم عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی تعمیل میں دیا گیا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 27جون کو 5 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کرلی تھیں، عدالت نے مختصر فیصلے میں 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا اور سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے حکومت کے حق میں دیے گئے فیصلے پر فوری عملدرآمد کرنے پر سوالات بھی اٹھ گئے۔ گزشتہ برس 12 جولائی کو سپریم کورٹ کے فل کورٹ کی اکثریت کی جانب سے تحریک انصاف کو پارلیمانی پارٹی مانتے ہوئے مخصوص نشستوں کا فیصلہ دیا گیا تھا، جس کے تحت سپریم کورٹ نے حکمران جماعتوں میں اضافی مخصوص نشستیں تقسیم کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔

تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک سال تک سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ اس حوالے سے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی شاہزیب خانزادہ نے بھی الیکشن کمیشن کے کنڈکٹ سے متعلق سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا بس چلے تو سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے قبل ہی حکومت کے حق میں فیصلے پر عملدرآمد کر دیتا۔ جبکہ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے اور الیکشن کمیشن کی جانب سے حکمران جماعتوں میں اضافی مخصوص نشستیں تقسیم کرنے سے حکمران اتحاد کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل ہو گئی ہے۔ حکمران اتحاد کے ایم این ایز کی تعداد اب 235 ہے، جبکہ قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کیلئے 226 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا کی 11 سینیٹ نشستوں پر الیکشن کا شیڈول جاری
  • الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کردیا
  • ووٹر رجسٹریشن مہم، الیکشن کمیشن اور نادرا کے افسران کے کیلئے ٹریننگز کا آغاز
  • الیکشن کمیشن کی "ووٹ بندی" جمہوریت کو برباد کردیگی، جے رام رمیش
  • ملکی سیاسی میدان میں نئی انٹری؛ الیکشن کمیشن نے نئی جماعت رجسٹر کرلی،سربراہ کون؟
  • حکومت کے حق میں دیے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کا فوری عملدرآمد
  • الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے گوشواروں کی تفصیلات طلب کرلیں
  • مخصوص نشستوں کی تقسیم، اے این پی نے الیکشن کمیشن کے طریقہ کار کو چیلنج کر دیا
  • الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا
  • الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں کی تقسیم کے معاملے پر کسی فیصلے تک پہنچنے میں ناکام