پاکستان کی جاسوس قرار دی جانیوالی یو ٹیوبر بی جے پی کی کارکن نکلی
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
ہریانہ(نیوز ڈیسک) پاکستان کے خلاف جھوٹے الزامات کی بنیاد پر گرفتار کی جانے والی بھارتی یوٹیوبر اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ جیوتی ملہوترا کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ بھارتی حکمران جماعت بی جے پی ہریانہ کی سرگرم رکن ہیں۔
ذرائع کے مطابق 17 مئی کو جیوتی ملہوترا کو بھارتی اداروں نے پاکستان کے لیے مبینہ جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا تھا لیکن جلد ہی حقائق نے اس الزام کی قلعی کھول دی۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ جیوتی بی جے پی کے متعدد ایونٹس میں شریک رہ چکی ہیں اور متعدد مواقع پر اپنی شناخت ایک بی جے پی کارکن کے طور پر کروا چکی ہیں۔
ایک دلچسپ واقعے میں جب بی ایس ایف اہلکار نے جیوتی سے شناخت پوچھی تو انہوں نے خود کو بی جے پی سے وابستہ بتایا جس پر اہلکار نے مزید جانچ پڑتال ترک کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ہی چاہیے۔
دفاعی ماہرین اور مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ پوری کارروائی مودی سرکار کی ایک اور فالس فلیگ سازش کا حصہ تھی جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ڈرامہ بری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر بھارتی عوام نے بھی اس ڈرامہ بازی پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ صارفین نے نریندر مودی اور جیوتی ملہوترا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اس سازش کو خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
مزیدپڑھیں:انمول بلوچ شوبز میں آنے سے قبل کس پیشے سے منسلک تھیں؟ اداکارہ نے بتادیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بی جے پی
پڑھیں:
پاکستان سے متعلق بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹا پروپیگنڈا سامنے آگیا
—فائل فوٹوپاکستان سے متعلق بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹا پروپیگنڈا سامنے آگیا۔
بھارتی چینل نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی پاسپورٹ سے ’اسرائیل کے لیے ناقابل استعمال‘ کی شق ختم کر دی گئی۔
اس حوالے سے وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ میں ’اسرائیل کے لیے ناقابل استعمال‘ کی شق بدستور برقرار ہے، پاکستانی پاسپورٹ میں ایسی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
دوسری جانب ڈی جی پاسپورٹس کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ پر اب بھی درج ہے کہ یہ اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک کے لیےقابل استعمال ہے۔
وزارت اطلاعات کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان کا اسرائیل سے متعلق مؤقف بالکل واضح اور دو ٹوک ہے، پاکستان نے نہ کبھی اسرائیل کو تسلیم کیا نہ ہی کسی قسم کا فوجی تعاون زیرِ غور ہے۔