یورینیم افزودگی کسی سے پوچھ کر نہیں کرتے؛ امریکی مطالبہ صرف بکواس ہے؛ خامنہ ای
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
امریکا اور ایران کے درمیان بین الممالک جوہری معاہدے سے متعلق تاحال بے نتیجہ ثابت ہونے والے مذاکرات کے دوران صدر ٹرمپ کے ایک مطالبے پر آیت اللہ خامنہ ای نے سخت ردعمل دیا ہے۔
ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی مہر کے مطابق رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے جوہری مذاکرات کے دوران امریکی مطالبات کو بکواس قرار دیتے ہوئے کہا کہ یورینیم افزودگی کسی کے کہنے سے نہ شروع کرتے ہیں اور نہ کسی ملک کے مطالبے پر روک سکتے ہیں۔
آیت اللہ علی خامنہ ای کے بقول امریکا کا یہ کہنا کہ ہم ایران کو یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے‘ یہ محض فضول باتیں ہیں۔ ہم اس کام کے لیے کسی سے اجازت نہیں لیتے۔
ایرانی سپریم لیڈر کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے پر مذاکرات غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سے عمان کی ثالثی میں ایران امریکا جوہری مذاکرات کے چار دور مکمل ہوچکے ہیں۔
اس جوہری مذاکرات کا بنیادی مقصد ایران کی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرکے پابندیاں ختم کرنا ہے۔
تاہم دونوں فریقین کے اس سخت مؤقف نے رواں ہفتے روم میں متوقع بات چیت کے اگلے مرحلے کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس جنوری میں دوسری بار ملک کی صدارت سنبھالی ہے اور اپنے پہلے دورِ حکومت میں عالمی جوہری معاہدے 2015 (JCPOA) کو ختم کرچکے ہیں۔
تاہم اب وہ ایک نئے معاہدے کے خواہاں ہیں اور ایران پر "زیادہ سے زیادہ دباؤ" کی پالیسی دوبارہ لاگو کر چکے ہیں۔
گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر بات چیت جلد مکمل نہ ہوئی تو کچھ برا ہوسکتا ہے۔
ادھر ایران کے نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے کہا کہ اگر امریکا نے ایران سے مکمل افزودگی ترک کرنے کا مطالبہ جاری رکھا تو مذاکرات ناکام ہو جائیں گے۔
ایران اس وقت یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر رہا ہے جو کہ 2015 کے معاہدے کی مقرر کردہ 3.
امریکی مذاکرات کار اسٹیو وٹکوف نے اس صورت حال کو "ریڈ لائن" قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا ایک فیصد بھی افزودگی برداشت نہیں کر سکتا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اتوار کو بیان دیا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرے گا اور معاہدہ طے پا جانا ممکن ہے لیکن ساتھ ہی انھوں نے واضح کیا تھا کہ یورینیم افزودگی ہر حال میں جاری رہے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خامنہ ای
پڑھیں:
جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی
مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔
گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام