امریکا اور ایران کے درمیان بین الممالک جوہری معاہدے سے متعلق تاحال بے نتیجہ ثابت ہونے والے مذاکرات کے دوران صدر ٹرمپ کے ایک مطالبے پر آیت اللہ خامنہ ای نے سخت ردعمل دیا ہے۔

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی مہر کے مطابق رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے جوہری مذاکرات کے دوران امریکی مطالبات کو بکواس قرار دیتے ہوئے کہا کہ یورینیم افزودگی کسی کے کہنے سے نہ شروع کرتے ہیں اور نہ کسی ملک کے مطالبے پر روک سکتے ہیں۔

آیت اللہ علی خامنہ ای کے بقول امریکا کا یہ کہنا کہ ہم ایران کو یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے‘ یہ محض فضول باتیں ہیں۔ ہم اس کام کے لیے کسی سے اجازت نہیں لیتے۔

ایرانی سپریم لیڈر کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے پر مذاکرات غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سے عمان کی ثالثی میں ایران امریکا جوہری مذاکرات کے چار دور مکمل ہوچکے ہیں۔ 

اس جوہری مذاکرات کا بنیادی مقصد ایران کی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرکے پابندیاں ختم کرنا ہے۔

تاہم دونوں فریقین کے اس سخت مؤقف نے رواں ہفتے روم میں متوقع بات چیت کے اگلے مرحلے کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس جنوری میں دوسری بار ملک کی صدارت سنبھالی ہے اور اپنے پہلے دورِ حکومت میں عالمی جوہری معاہدے 2015 (JCPOA) کو ختم کرچکے ہیں۔

تاہم اب وہ ایک نئے معاہدے کے خواہاں ہیں اور ایران پر "زیادہ سے زیادہ دباؤ" کی پالیسی دوبارہ لاگو کر چکے ہیں۔

گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر بات چیت جلد مکمل نہ ہوئی تو کچھ برا ہوسکتا ہے۔

ادھر ایران کے نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے کہا کہ اگر امریکا نے ایران سے مکمل افزودگی ترک کرنے کا مطالبہ جاری رکھا تو مذاکرات ناکام ہو جائیں گے۔

ایران اس وقت یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر رہا ہے جو کہ 2015 کے معاہدے کی مقرر کردہ 3.

67 فیصد حد سے کہیں زیادہ ہے لیکن اب بھی 90 فیصد کی اس حد سے کم ہے جو جوہری ہتھیاروں کے لیے درکار ہوتی ہے۔

امریکی مذاکرات کار اسٹیو وٹکوف نے اس صورت حال کو "ریڈ لائن" قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا ایک فیصد بھی افزودگی برداشت نہیں کر سکتا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اتوار کو بیان دیا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرے گا اور معاہدہ طے پا جانا ممکن ہے لیکن ساتھ ہی انھوں نے واضح کیا تھا کہ یورینیم افزودگی ہر حال میں جاری رہے گی۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: خامنہ ای

پڑھیں:

آئی ایم ایف کیساتھ بجٹ مذاکرات شروع ، ٹیکسوں میں کمی پر بات ہو گی

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی مذاکرات مکمل ہونے کے بعد پالیسی سطح کے بجٹ مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔مذاکرات میں پاکستان درآمدات و برآمدات پر ٹیکسوں میں کمی، رئیل سٹیٹ کو ریلیف اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کی تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے گا۔ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 26-2025 کیلئے معاشی ترقی کا ہدف 4.4 فیصد جبکہ زرعی اور صنعتی شعبے کی ترقی کا ہدف 4.8 فیصد رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔اس کے علاوہ سروسز سیکٹر کا ہدف 4.3 فیصد مقررکرنے کی تجویز دی گئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر انکم ٹیکس میں ریلیف کی کوشش کرے گا۔ 22 مئی تک تمام بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • 91 فیصد پاکستانیوں نے سیز فائر معاہدے کو درست قرار دیا، گیلپ پاکستان
  • کیا ٹرمپ اسرائیل سے اکتا چکے ہیں؟
  • ایران میں یورینیم افزودگی صفر ہو جانی چاہیئے، وائٹ ہاؤس
  • آئی ایم ایف کیساتھ بجٹ مذاکرات شروع ، ٹیکسوں میں کمی پر بات ہو گی
  • ٹرمپ امن کی بات بھی کرتے ہیں اور دھمکیاں بھی دیتے ہیں: ایرانی صدر
  • خطے میں جنگ اور فساد کی جڑ صیہونی حکومت ہے، جسے اکھاڑ پھینکا جائیگا، خامنہ ای
  • روز بروز اپنی طاقت و توانائی میں اضافہ کرتے رہیں گے، آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای
  • جنگ بندی کیلئے امریکی کردار اور فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر، عالمی راہنماؤں کا مطالبہ
  • امریکی صدر کا دورہ خلیج فارس