فیلڈ مارشل کا اعزاز ملنے سے آرمی چیف کی مدت ملازمت پر کوئی فرق نہیں پڑےگا، رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور و بین الصوبائی رابطہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل کا اعزاز ملنے سے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی مدت ملازمت پر کوئی فرق نہیں پڑےگا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پوری قوم چاہتی تھی کہ جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے اعزاز سے نوازا جائے۔
انہوں نے کہاکہ فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر اس معرکے کے روح رواں تھے۔ یہ اعزاز دینے کا قانون آرمی ایکٹ میں موجود ہے، اور کابینہ اس حوالے سے فیصلہ کر سکتی ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ فیلڈ مارشل ایک اعزاز ہے جو تاحیات ساتھ رہتا ہے، کچھ لوگوں کو جنرل عاصم منیر کا فیلڈ مارشل بننا ہضم نہیں ہورہا۔
واضح رہے کہ حکومت نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی ہے، جبکہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی مدت ملازمت مکمل ہونے کے باوجود ان کی خدمات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس سے قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاکہ زندہ قومیں اپنے محسنوں کو یاد رکھتی ہیں، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی فیلڈ مارشل کے عہدہ پہ ترقی قوم کی طرف سے ان کی آپریشن بنیان مرصوص کی بے مثال قیادت کی کامیابی کا اعتراف ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل ا رمی چیف نے کہاکہ
پڑھیں:
پاکستان کو ابراہیمی معاہدے پر عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے، رانا ثنا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور مسلم لیگ نون کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ کا نے کہا ہے کہ پاکستان کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے، ابھی تک اس معاملے پر پارٹی یا حکومت کی جانب سے کوئی رائے قائم نہیں کی گئی اور نہ ہی اس ایشو کو ابھی زیر بحث لایا گیا ہے.ایک انٹرویو میں ابراہیمی معاہدے پر اپنی ذاتی رائے کا اظہار کرتے ہوئے نون لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مدعی سست اور گواہ چست والا معاملہ نہیں ہونا
چاہیے، فلسطین میں بہت خون بہا ہے، وہاں پر بہت ظلم ہوا ہے اب وہاں پر امن قائم ہونا چاہیے اور وہاں پر بہنے والا خون بند ہونا چاہیے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے وہاں کوئی بھی یا کسی بھی قسم کا معاہدہ ہوتا ہے، ابرہیم معاہدہ ہو چاہے کوئی اور یا وہاں پر براہ راست ملوث قوتوں کے درمیان کوئی معاہدہ یا فلسطین کے ساتھ موجود عرب ممالک چاہیں یا اس پر متفق ہیں تو میں سمجھتا ہوں کو پاکستان کو، سعودی عرب کو، ترکیہ کو اور اس کے ساتھ اگر ایران کو بھی شامل کرلیا جائے یہ بڑے ممالک ہیں، ملائیشیا بھی ہے تو ان کو مشترکہ طور پر کوئی فیصلہ کرنا چاہیے اور پاکستان کو مسلم ورلڈ کے ساتھ جانا چاہیے،ان کا کہنا تھا کہ اگر سعودی عرب، ایران، ترکیہ اور عرب ممالک کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو پاکستان کو ان کے ساتھ جانا چاہیے ،پاکستان، سعودی عرب، ترکی اور ایران کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق مشترکہ فیصلہ کرنا چاہیے، پاکستان کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے. یادرہے کہ ابراہیمی معاہدے 2020 میں طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے جس کے تحت اسرائیل اور کئی عرب ممالک، بشمول متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے سفارتی تعلقات قائم کیے یہ معاہدے امریکہ کی ثالثی میں طے پائے اور ان کا نام ابراہیمی مذاہب (یہودیت، اسلام اور عیسائیت ) کے مشترکہ جد اعلی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حوالے سے رکھا گیا یہ معاہدہ امریکا کی سربراہی میں اسرائیل کے ساتھ مسلمان خصوصا عرب ممالک کے درمیان ’’نارملائزیشن‘‘ کے لیے شروع کیا گیا تھا پاکستان سمیت متعددمسلمان ملکوں نے2020میں اس معاہدے کو قبول نہیں کیا تھا۔