پنجاب کے تمام گیسٹ ہاؤسز کے لیے ہوٹل آئی سافٹ ویئر میں اندارج لازمی قرار
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
جرائم کی روک تھام کے لیے محکمہ داخلہ پنجاب نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے صوبے بھر کے تمام گیسٹ ہاؤسز کے لیے ہوٹل آئی سافٹ ویئر میں اندارج لازمی قرار دیدیا۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے وژن محفوظ پنجاب کے تحت دہشت گردی، جرائم اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے کیا گیا ہے۔
صوبہ بھر کے نجی گیسٹ ہاؤسز میں قیام کرنے والے افراد کا ڈیٹا ہوٹل آئی میں درج کرنا ہوگا، ملکی اور غیر ملکی رہائشیوں کی ڈیجیٹل تصدیق سے جرائم کے خاتمے میں مدد ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں:محکمہ داخلہ پنجاب کی صوبہ بھر میں عوامی رابطہ کمیٹیوں کے قیام کی ہدایت
محکمہ داخلہ پنجاب نے تمام گیسٹ ہاؤسز اور رہائشی سروسز مہیا کرنے والوں کی رجسٹریشن کے لیے آن لائن پورٹل فراہم کردیا ہے ، ترجمان محکمہ داخلہ کے مطابق http://hoteleye.
نجی گیسٹ ہاؤسز کے مالکان اپنے لاگ ان سے مہمانوں کی معلومات فراہم کریں گے، ہوٹل آئی پر رجسٹریشن کے لیے 15 جون کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے، دنیا بھر میں چلنے والی آن لائن بکنگ ایپلیکیشنز سے بکنگ کروانے والوں کی بھی رجسٹریشن کرنا ہوگی۔
مزید پڑھیں:مقدس اوراق کی حرمت کے پیش نظر محکمہ داخلہ پنجاب کا بڑا فیصلہ
واضح رہے کہ اس سے قبل پنجاب میں رجسٹرڈ ہوٹلز ہی ہوٹل آئی سافٹ وئیر سے منسلک تھے، بیرون ملک اور اندرون ملک سے متعدد افراد پنجاب کے گیسٹ ہاؤسز سمیت ایئر بی این بی کے تحت رجسٹرڈ نجی رہائش گاہوں میں قیام کرتے ہیں۔
ترجمان محکمہ داخلہ کے مطابق رجسٹریشن نہ کروانے والے گیسٹ ہاؤسز کیخلاف پنجاب انفارمیشن آف ٹمپریری ریزیڈنس ایکٹ 2015 کے تحت کارروائی ہوگی، عارضی طور پر گیسٹ ہاؤسز میں مقیم افراد کی ڈیجیٹل تصدیق سے جرائم پیشہ عناصر پر شکنجہ مضبوط ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آن لائن پورٹل پنجاب پنجاب انفارمیشن آف ٹمپریری ریزیڈنس ایکٹ ترجمان ڈیجیٹل تصدیق گیسٹ ہاؤسز محکمہ داخلہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آن لائن پورٹل ڈیجیٹل تصدیق گیسٹ ہاؤسز محکمہ داخلہ محکمہ داخلہ پنجاب گیسٹ ہاؤسز ہوٹل ا ئی پنجاب کے کے لیے
پڑھیں:
ڈی ایچ کیو اسپتال میں 20 بچوں کی اموات، محکمہ صحت اور کمشنر ساہیوال کی ابتدائی رپورٹس تیار
---فائل فوٹوصوبۂ پنجاب کے شہر پاکپتن میں واقع ڈسٹرکٹ اسپتال میں 20 بچوں کی اموات پر محکمۂ صحت اور کمشنر ساہیوال نے ابتدائی رپورٹس تیار کر لیں۔
محکمۂ صحت پنجاب اور کمشنر ساہیوال کی جانب سے تیار کی گئی ابتدائی رپورٹس کے مطابق 15 بچے نجی اسپتالوں میں حالت خراب ہونے پر جبکہ پانچ بچے غیر تربیت یافتہ دائیوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے۔
ذرائع کے مطابق رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ 15 بچے نجی اسپتال میں پیدا ہوئے مگر حالت بگڑنے پر انہیں سرکاری اسپتال لایا گیا، پانچ بچوں کی ہلاکت غیر تربیت یافتہ دائیوں اور ان کےطریقۂ کار سے ہوئی، اسپتال لائے گئے بچوں کی مائیں بھی ان کے ساتھ نہیں تھیں۔
ہیلتھ کیئر کمیشن پنجاب نے پاکپتن کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کر کے کئی پرائیوٹ اسپتال سیل کر دیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال میں آکسیجن دستیاب نہ ہونے کے شواہد نہیں مل سکے۔ اسپتال میں آکسیجن کے 45 سلنڈر موجود تھے، بچوں کی آمد اور علاج کے وقت کا کلینیکل آڈٹ بھی کروایا گیا ہے۔
محکمۂ صحت پنجاب اور کمشنر ساہیوال کی جانب سے تیار کی گئی ابتدائی رپورٹس وزیرِ اعلی مریم نواز کی جمعے کو پاکپتن آمد پر پیش کی جائیں گی۔