حکومت کا ملک میں ڈیجیٹل اثاثہ جات اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
نئی اتھارٹی کے قیام سے 25 ارب ڈالر کی غیر رسمی کرپٹو مارکیٹ کو ضابطے میں لایا جائے گا، جبکہ قومی اثاثوں اور حکومتی قرضوں کی ٹوکنائزیشن کو ممکن بنایا جائے گا۔ اس اقدام سے نہ صرف ڈیجیٹل معیشت کو فروغ ملے گا بلکہ پاکستان عالمی ڈیجیٹل دوڑ میں سنگاپور، یو اے ای اور جاپان جیسے ممالک کی صف میں شامل ہو جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت پاکستان نے ملک میں ڈیجیٹل اثاثوں کے ضابطہ کار کیلئے "پاکستان ڈیجیٹل اثاثہ جات اتھارٹی‘‘ کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت خزانہ نے اتھارٹی کے قیام کی باقاعدہ منظوری دیدی ہے، جو ڈیجیٹل اور ورچوئل اثاثوں کی نگرانی، ریگولیشن اور لائسنسنگ کے امور سرانجام دے گی۔ نئی اتھارٹی کے قیام سے 25 ارب ڈالر کی غیر رسمی کرپٹو مارکیٹ کو ضابطے میں لایا جائے گا، جبکہ قومی اثاثوں اور حکومتی قرضوں کی ٹوکنائزیشن کو ممکن بنایا جائے گا۔ اس اقدام سے نہ صرف ڈیجیٹل معیشت کو فروغ ملے گا بلکہ پاکستان عالمی ڈیجیٹل دوڑ میں سنگاپور، یو اے ای اور جاپان جیسے ممالک کی صف میں شامل ہو جائے گا۔
حکام کے مطابق پی ڈی ڈی اے نوجوانوں اور اسٹارٹ اپس کیلئے بلاک چین ٹیکنالوجی میں نئے مواقع پیدا کرے گی، جبکہ اضافی بجلی کے استعمال سے بٹ کوائن مائننگ کی راہ بھی ہموار ہوگی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اتھارٹی بین الاقوامی مالیاتی اداروں خصوصاً فیٹف کے تقاضوں کے مطابق کام کرے گی، جس کا مقصد مالیاتی جدت، سرمایہ کاری کے فروغ اور عالمی سطح پر پاکستان پر اعتماد کو بڑھانا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اتھارٹی کے قیام جائے گا
پڑھیں:
چین نے پاکستان کے لئے لاکھوں ڈالر کی رقم جاری کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: چین نے صوبہ پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم جاری کر دی ہے۔ یہ تازہ ادائیگی بیجنگ کے پاکستان میں صوبائی ترقی اور ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کےپروگراموں میں مسلسل مالی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق وزارتِ اقتصادی امور کی جاری کردہ رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے تکنیکی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری ترقیاتی تعاون کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے۔
ذرائع کے مطابق ستمبر 2025 کے دوران چین کی مجموعی ادائیگیاں تقریباً 20 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران چین کی مجموعی معاونت، جس میں گرانٹس اور قرضے دونوں شامل ہیں، 97.5 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔پنجاب کے منصوبے کے علاوہ، چین نے ملک کے مختلف علاقوں میں اہم تعمیرِ نو اور بحالی کے منصوبوں کے لیے مالی تعاون جاری رکھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں خیبر پختونخوا کے ضلع باڑہ میں مکمل طور پر تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے 44.7 لاکھ ڈالر، بلوچستان میں مکانات کی تعمیر کے لیے 60 لاکھ ڈالر، اور پاکستان کے نئے جیوڈیٹک ڈیٹم کے قیام کے لیے 10.8 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔چین قومی اہمیت کے حامل کئی بڑے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جن میں شاہراہِ قراقرم (ٹھاکوٹ تا رائیکوٹ سیکشن) کی منتقلی، پاکستان اسپیس سینٹر(سپارکو ) کا قیام اور قائداعظم یونیورسٹی میں چین-پاکستان جوائنٹ ریسرچ سینٹر برائے ارضی سائنسز کا قیام شامل ہے۔
یہ تمام منصوبے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور سائنسی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے وسیع تر ترقیاتی شراکت داری کا حصہ ہیں۔