افغانستان سے امریکی فوجی انخلا اور کابل ایئرپورٹ دھماکے کی نئی تحقیقات کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
امریکی وزیر دفاع پيٹ ہيگسيتھ نے 2021 میں افغانستان سے ہونے والے امریکی فوجی انخلا اور کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے خودکش دھماکے کی نئی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، جس میں امریکی فوجیوں اور افغان شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ہيگسيتھ نے بارہا بائیڈن انتظامیہ پر اس انخلا کی شدید تنقید کی ہے، جسے ہيگسيتھ نے منگل کو ’’تباہ کن اور شرمناک‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ نئی تحقیق میں گواہوں کے انٹرویوز کیے جائیں گے، فیصلہ سازی کا جائزہ لیا جائے گا اور ’’سچائی سامنے لائی جائے گی‘‘۔
پینٹاگون، یو ایس سینٹرل کمانڈ، محکمہ خارجہ اور کانگریس کی جانب سے اس انخلا کے متعدد جائزے پہلے ہی کیے جاچکے ہیں، جن میں سیکڑوں انٹرویوز اور ویڈیوز، تصاویر اور دیگر ڈیٹا کا تجزیہ شامل تھا۔ یہ واضح نہیں کہ نئی تحقیق کون سی نئی مخصوص معلومات حاصل کرنا چاہتی ہے۔
پینٹاگون کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر تیرہ امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور اربوں ڈالر کے ہتھیاروں سے محرومی کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔
افغانستان سے انخلا کے آخری دنوں میں ایبی گیٹ پر ہونے والے دھماکے میں 13 امریکی فوجیوں اور 170 افغان شہریوں کی ہلاکت ہوئی تھی، جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے نے وسیع پیمانے پر بحث و تنقید کو جنم دیا تھا، جس میں کابل سے نکلنے کے لیے ایئرپورٹ پر امڈتے ہوئے مایوس افغان شہریوں کی دل دہلا دینے والی تصاویر نے مزید شدت پیدا کی تھی۔ کچھ افغان تو امریکی فوجی طیاروں سے چمٹ گئے تھے جبکہ وہ اڑان بھر رہے تھے۔
2023 میں ایک تفصیلی امریکی فوجی جائزہ کا حکم دیا گیا تھا تاکہ انٹرویوز کیے جانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکے، بعد ازاں دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک میرین نے بتایا تھا کہ اسنائپرز نے ممکنہ بمبار کو دیکھا تھا لیکن اسے نشانہ بنانے کی اجازت نہیں مل سکی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی فوجی ہونے والے
پڑھیں:
روس نے افغان طالبان حکومت کو تسلیم کرلیا، نئے سفیر کی اسناد قبول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
روس افغانستان میں طالبان کی حکومت تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا، روس نے افغانستان کے نئے سفیر کی اسناد کو قبول کر لیا۔
افغان وزارت خارجہ نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا کہ ملک کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی اور روسی فیڈریشن کے سفیر دیمتری ژیرنوف نے کابل میں ملاقات کی، روسی سفیر نے اس ملاقات میں روس کی حکومت کا وہ باضابطہ فیصلہ سرکاری طور پر پہنچایا، جس کے تحت روسی فیڈریشن نے افغانستان کی امارتِ اسلامیہ کو تسلیم کر لیا ہے۔
افغان وزارت خارجہ کے مطابق روسی سفیر نے اس فیصلے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اسے افغانستان اور روس کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے ایک تاریخی قدم قرار دیا۔
افغان وزیر خارجہ نے روسی فیڈریشن کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا اور اسے دونوں ملکوں کے درمیان مثبت تعلقات، باہمی احترام اور تعمیری تعاون کا نیا مرحلہ قرار دیا۔
امیر خان متقی نے کہا کہ روسی فیڈریشن کا یہ حقیقت پسندانہ فیصلہ دونوں ملکوں کے تعلقات کی تاریخ میں ایک اہم پیشرفت کے طور پر یاد رکھا جائے گا، وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اس اقدام کے ساتھ دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعاون مزید وسعت پائے گا۔
واضح رہے کہ اشرف غنی کی حکومت کے خاتمے کے بعد اگست 2021 میں اقتدار میں آنے والے افغان طالبان کی حکومت کو اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری نے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا، کیونکہ انہوں نے خواتین پر تعلیم اور ملازمت میں حصہ لینے پر پابندی سمیت اپنے شہریوں کے بنیادی حقوق پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
تاہم چین اور روس جنہوں نے عبوری افغان انتظامیہ کے ساتھ محدود سفارتی تعلقات کو فروغ دینے پر آمادگی ظاہر کی تھی گزشتہ دو سالوں میں افغان وزرا کو چین اور وسطی ایشیا کے فورمز میں شرکت کی دعوت دے چکے ہیں۔
جبکہ رواں برس اپریل میں روس نے تقریباً 20 سال کے بعد افغان طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے بھی نکال دیا تھا، جسے مبصرین نے عالمی سیاست کے لئے بے حد اہمیت کا حامل قرار دیا تھا۔