جی ایچ کیو حملہ کیس، 96 روز بعد جیل ٹرائل دوبارہ شروع
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
راولپنڈی:
9 مئی 2023 کو ہونے والے جی ایچ کیو حملہ کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کی کارروائی 96 روز کے وقفے کے بعد آج سے دوبارہ شروع ہو رہی ہے۔
سماعت راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم بڑی ہال نما عدالت میں دن 11 بج کر 30 منٹ پر ہوگی۔
سرکاری پراسیکیوٹر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین کے وکلا کو جیل ٹرائل سے متعلق پیشگی اطلاع دے دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: جی ایچ کیو حملہ کیس: رہنما پی ٹی آئی کی امریکا جانے کی اجازت سے متعلق درخواست مسترد
عدالت کو سپریم کورٹ کا وہ حکمنامہ بھی موصول ہو چکا ہے جس میں سانحہ 9 مئی سے متعلق تمام مقدمات کا ٹرائل چار ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
عدالتی ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کی ہدایات کے تحت انسداد دہشت گردی عدالت نے ہفتے میں تین یا چار دن سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کیسز مقررہ مدت میں مکمل کیے جا سکیں۔ آج سے 9 مئی کے تمام کیسز پر چار ماہ کی عدالتی مدت کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے۔
جی ایچ کیو حملہ کیس میں اب تک 119 میں سے 25 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، تاہم کسی پر بھی جرح کا عمل مکمل نہیں ہوا۔
مزید پڑھیں: جی ایچ کیو حملہ کیس میں فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری منسوخ
جیل ٹرائل کے لیے تفتیشی ٹیم نے مکمل تیاریاں کر لی ہیں، اور دونوں سرکاری گواہوں مجسٹریٹ مجتبیٰ الحسن اور سب انسپکٹر ریاض کو صبح 9 بجے اڈیالہ جیل طلب کر لیا گیا ہے۔ ان کی پیشی کے لیے گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے متعدد اہم سیاسی رہنماؤں کو بھی آج کی سماعت کے لیے طلب کیا ہے۔ طلبی نوٹس حاصل کرنے والوں میں شیخ رشید احمد، عمر ایوب خان، شبلی فراز، شیریں مزاری، راشد شفیق اور عثمان ڈار شامل ہیں۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو لاہور سے دن 11 بجے عدالت میں پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت اپیل؛ مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم
کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کی سربراہی میں ہوگی۔ زیادہ ملزمان کی موجودگی کے پیش نظر جیل کی بڑی عدالت میں سماعت کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ سیکیورٹی اور عدالتی کارروائی میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ آئے۔
یاد رہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے، جن میں جی ایچ کیو، کور کمانڈر ہاؤس لاہور سمیت حساس عسکری و سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
ان واقعات کے خلاف مختلف مقدمات قائم کیے گئے، جن کا ٹرائل اب چار ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیا جا چکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جی ایچ کیو حملہ کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے لیے
پڑھیں:
9 مئی ایف آئی آر کا معاملہ:سپریم کورٹ نے فواد چوہدری کاکیس دوبارہ ہائی کورٹ بھیج دیا
سپریم کورٹ نے فواد چوہدری کے خلاف 9 مئی کے واقعات سے متعلق درج متعدد ایف آئی آرز کو یکجا کرنے کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس دوبارہ ہائیکورٹ کو بھجوا دیا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کی رٹ پٹیشن مسترد کرنے کی کوئی معقول وجوہات نہیں بتائیں، جو کہ قانونی طور پر ضروری ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیےکہ عدالت کے حکم اور شاہی فرمان میں فرق ہونا چاہیے، عدالتی فیصلہ ہمیشہ وجوہات پر مبنی ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک واقعے پر پانچ سو مقدمات درج نہیں ہو سکتے، عدالت معاملے پر دوبارہ سماعت کرکے باقاعدہ اسپیکنگ آرڈر جاری کرے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے بھی نشاندہی کی کہ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے رٹ مسترد کرنے کی وجوہات فراہم نہ کرنا ایک بڑی قانونی خامی ہے۔
دورانِ سماعت فواد چوہدری نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے 9 مئی کے مقدمات پر چار ماہ میں فیصلے کا حکم دیا تھا، لیکن عدالتی حکم کی وجہ سے ٹرائل کورٹ میں یہ کیس ایک عذاب بن چکا ہے۔جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے فواد چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو اس عذاب سے نجات دلا رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اب لاہور ہائیکورٹ دوبارہ فواد چوہدری کی درخواست پر مکمل وجوہات کے ساتھ سماعت کرے گی اور فیصلہ سنائے گی۔
Post Views: 6