آف گرڈ کیپٹو پاور پلانٹس پر لیوی کے نفاذ کے لئے بل قومی اسمبلی سے منظور
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
آف گرڈ کیپٹو پاور پلانٹس پر لیوی کے نفاذ کے لئے بل قومی اسمبلی سے منظور WhatsAppFacebookTwitter 0 22 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) قومی اسمبلی میں گیس سے چلنے والے پاور پلانٹس پر لیوی لگانے سے متعلق بل 2025 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
جے یو آئی رکن عالیہ کامران کے مطالبے پر ارکان کی گنتی کی گئی جس پر حکومتی ارکان 99 جبکہ اپوزیشن 44 نکلے۔ حکومتی ارکان زیادہ ہونے کے باعث تحریک پیش کرنے کی منظوری دی گئی تھی جو قومی اسمبلی نے منظور کر لی۔
آف گرڈ کیپٹو پاور پلانٹس پر لیوی کے نفاذ کے لیے بل قومی اسمبلی سے منظور کر لیا گیا۔
منظور کیے گئے بل میں تجویز دی گئی کہ قدرتی گیس یا آر ایل این جی پر چلنے والے آف گرڈ کیپٹو پاور پلانٹس پر لیوی عائد کی جائے اور لیوی کے نرخ میں فوری طور پر پانچ فیصد اضافہ کیا جائے۔
بل میں لیوی کی شرح میں جولائی 2025 تک مزید 10 فیصد اضافہ، فروری 2026 تک 15 فیصد اور اگست 2026 تک لیوی کی شرح میں 20 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
بل کے متن کے مطابق کیپٹو پاور پلانٹس سے حاصل ہونے والی لیوی توانائی کے نرخوں میں کمی کے لیے استعمال کی جائے گی، محصول کے ذریعے توانائی شعبے کے تمام درجے کے صارفین کے لیے نرخوں میں کمی لائی جائے گی۔
دوسری جانب، وفاقی وزیر معین وٹو نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے خلاف قرارداد پیش کیں۔ قومی اسمبلی نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کرلی۔
قرارداد کے متن کے مطابق سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو جنگ تصور کیا جائے، حکومت پاکستان سندھ طاس کے حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشامی جوڑے کے ہاں بیٹے کی پیدائش، بچے نام ’ٹرمپ‘ رکھ دیا غزہ پر اسرائیلی بمباری سے مزید 93 فلسطینی شہید، یہودی آبادکاروں کی مسجد جلانے کی کوشش پاکستان میں عید الاضحٰی کس تاریخ کو ہوگی؟ سپارکو نے پیشگوئی کردی واشنگٹن میں فائرنگ سے خاتون سمیت اسرائیلی سفارتخانے کے 2 اہلکار ہلاک، ایک مشتبہ شخص گرفتار پاکستان کا بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکار کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم وزیراعظم و فیلڈ مارشل کا دورہ کوئٹہ، بس حملہ میں زخمی بچوں، متاثرین کی عیادت کی افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی قابل قبول نہیں، امیر جماعت اسلامیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ا ف گرڈ کیپٹو پاور پلانٹس پر لیوی قومی اسمبلی لیوی کے کے لیے
پڑھیں:
گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-14
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 4700 روپے فی من اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے۔ بورڈ نے پیاز کی فصل کی تباہی کی بڑی وجہ زرعی تحقیق کی کمی کو بھی قرار دیا ہے۔اس سلسلے میں سندھ آبادگار بورڈ کا اجلاس صدر محمود نواز شاہ کی زیر صدارت حیدرآباد میں ہوا، جس میں ڈاکٹر محمد بشیر نظامانی، عمران بزدار، محمد اسلم مری، طھ میمن، یار محمد لغاری، ارباب احسن، عبدالجلیل نظامانی، مراد علی شاہ بکیرئی اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں کاشتکاروں نے زراعت سے متعلق اہم مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مطلوبہ زرعی تحقیق نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے نئی اور بہتر ٹیکنالوجیز بھی متعارف نہیں ہو رہی اور مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زرعی تحقیق کی کمی کے باعث پیاز کی فصل کی تباہی بھی اس کی واضح مثال ہے۔۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اکتوبر اور نومبر میں پیدا ہونے والی پیاز نہ صرف سال بھر کی مقامی طلب پوری کر رہی تھی بلکہ برآمد بھی کی جا رہی تھی۔ لیکن گزشتہ تین سالوں سے اکتوبر اور نومبر میں پیاز کی فصل تباھ ہوتی رہی اور اس مسئلے کے حل کے لیے نہ تو تحقیق کی گئی اور نہ ہی اسے بچانے کے لیے کوئی اور موثر اقدامات کیے گئے، جس کی وجہ سے کسانوں کی اکثریت نے پیاز اگانا بند کر دی۔ نتیجتا پاکستان کو اب پیاز برآمد کرنے کی بجائے مزید درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔سندھ آبادگار بورڈ نے کہا ہے کہ زراعت میں مسلسل تحقیق اور ترقی ضروری ہے، کیونکہ کم پیداوار، فصل سے پہلے اور بعد میں ہونے والے نقصانات اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ مضبوط زرعی تحقیق کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ زراعت کو پائیدار رکھنا بہت ضروری ہے۔سندھ آبادگار بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے پیداواری لاگت میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اگر زرعی مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کو پورا نہیں کرتیں تو ان کی کاشت معاشی طور پر ناقابل عمل ہو جائے گی۔ اس لیے زرعی معیشت کو بچانے کے لیے زرعی اجناس کی کم از کم امدادی قیمت کا تعین کرنا بہت ضروری ہے۔ اجلاس میں سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا کہ گندم کی فی من امدادی قیمت 4700 روپے اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے یہ امدادی قیمتیں کاشت کی لاگت اور کسانوں کے معقول منافع کو مدنظر رکھتے ہوئے طئے کی گئی ہیں۔ جہاں زرعی مصنوعات کی مفت برآمد کی اجازت نہیں ہے وہاں حکومت سپورٹ پرائس مقرر کرے۔سندھ آبادگار بورڈ نے گندم کی کاشت کے لیے چھوٹے کاشتکاروں کو ڈی اے پی اور یوریا کھاد فراہم کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت کے اقدام کو بھی سراہا اور کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کا دارومدار کسانوں کے لیے دیگر متعلقہ امور میں سہولت فراہم کرنے پر ہے۔