پختونخوا اور بلوچستان میں مسلط کردہ دہشتگردی وسائل لوٹنے کیلئے ہے، اے این پی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اپنے بیان میں اے این پی بلوچستان نے کہا کہ پختونخوا اور بلوچستان میں مسلط کردہ دہشتگردی اور جنگی معیشت کو جب تک خیرباد نہیں کہا جائیگا، بچے، خواتین، بزرگ اس جنگ میں بطور ایندھن جلتے رہینگے۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان نے وزیرستان اور خضدار میں معصوم بچوں اور بچیوں کی ہلاکت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچے چاہے وزیرستان کے ہوں یا بلوچستان کے، وہ معصوم ہیں۔ ان کو قتل کرنیوالے ناقابل معافی جرم کے مرتکب ہوئے ہیں۔ پختونخوا اور بلوچستان میں مسلط کردہ دہشت گردی اور جنگی معیشت کو جب تک خیرباد نہیں کہا جائے گا، بچے، خواتین، بزرگ اس جنگ میں بطور ایندھن جلتے رہیں گے۔ اپنے جاری بیان میں اے این پی نے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وزیرستان میں معصوم بچوں اور خواتین پر بمباری نہ صرف قابل گرفت عمل ہے، بلکہ قابل مذمت بھی ہے۔ اپنے ہی بچوں کو جیٹ جہازوں سے نشانہ بنانا کہاں کا انصاف ہے۔ پشتون خون گزشتہ پانچ دہائیوں سے غیروں کی مفادات کی نذر ہو رہی ہے اور وہ خون میں لت پت ہے۔ دہشت گردی، انتہاء پسندی چاہے فرد، گروہ، فرقہ، حکومت یا ریاست کی طرف سے ہی کیوں نہ ہو، قابل گرفت عمل ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ خضدار میں اسکول کے معصوم بچیوں کو نشانہ بنانا نہ صرف انسانیت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے، بلکہ صوبے کے اقدار، روایات اور تاریخ پر بھی سیاہ دھبہ ہے۔ پختونخوا اور بلوچستان میں مسلط کردہ دہشت گردی یہاں کے وسائل لوٹنے کیلئے ہے۔ جس میں نہتے بچے، بزرگ، خواتین اس کی نذر ہو رہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں پختونخوا اور بلوچستان میں احساس محرومی بڑی تیزی سے احساس بیگانگی میں بدل رہی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پختونخوا اور بلوچستان میں مسلط کردہ
پڑھیں:
عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں، کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان کے دور دراز اور پسماندہ علاقے سنجاوی میں اتوار کو اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بلوچستان کے ہر کونے میں جانے کو تیار ہوں، وسائل کی کمی ہو تو پیدل بھی عوام تک پہنچوں گا.
انہوں نے کہا کہ صوبے کے وسائل اور مسائل سب کے سامنے ہیں مگر صوبائی حکومت کی اولین ترجیح وسائل کے شفاف اور درست استعمال کو یقینی بنانا ہے, جو وعدہ کیا وہ پورا کیا ہے، کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے سنجاوی کو ترقی کے نقشے پر نمایاں کرنے کیلئے فوری طور پر کئی بڑے اعلانات کیے جو علاقے کی صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر اور سیکیورٹی کو انقلابی تبدیلی دیں گے۔
انہوں نے تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال سنجاوی کو 20 بستروں پر مشتمل مثالی طبی ادارے میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اسپتال کو بیکڑ کی طرز پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت فعال بنایا جائے گا۔
اس موقع پر اسپتال کا دورہ کرتے ہوئے انہوں نے ڈاکٹرز اور عملے سے ملاقات کی اور مریضوں کی فوری سہولیات کیلئے ہدایات جاری کیں تعلیم کے شعبے میں سنجاوی کے بوائز اور گرلز کالجز کیلئے علیحدہ عمارتوں کی تعمیر اور دو بسوں کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کیڈٹ کالج زیارت میں سنجاوی کے طلبہ کیلئے دو نئے بلاکس اور چار بسوں کی فراہمی کا بھی اعلان کیا۔
انہوں نے بتایا کہ زیارت کے 14 غیر فعال اسکول موسم سرما کی تعطیلات کے بعد مکمل طور پر فعال ہوں گے جبکہ محکمہ تعلیم میں بھرتیاں سو فیصد میرٹ پر کی جا رہی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ میرٹ کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی جائے تو فوری کارروائی یقینی بنائی جائے گی ۔
سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے عوامی مطالبے پر سنجاوی میں چار نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے، بائی پاس اور نشاندہی کردہ 15 کلومیٹر نئی سڑک کی تعمیر کا اعلان کیا۔
انہوں نے افسران و اہلکاروں کیلئے نیا انتظامی کمپلیکس تعمیر کرنے کا بھی وعدہ کیا، لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کے فیصلے کو بظاہر غیر مقبول مگر وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دیرپا امن کیلئے ضروری ہے لینڈ سیٹلمنٹ کے عمل کا آغاز کرتے ہوئے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سنجاوی کیلئے یہ عمل فوری شروع ہوگا جبکہ بلوچستان بھر میں انتظامی حدود کا ازسرنو تعین کیا جا رہا ہے، زیارت میں نئے ضلع کے قیام پر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے سنجیدہ غور جاری ہے ۔
اجتماع سے قبل وزیراعلیٰ نے استحکام پاکستان فٹ بال ٹورنامنٹ کے فائنل میچ میں شرکت کی اور کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔ انہوں نے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کھیلوں کے فروغ کیلئے مزید اقدامات کا وعدہ کیا۔
دورے کے دوران صوبائی وزیر حاجی نور محمد خان ڈمر، پارلیمانی سیکریٹری ولی محمد نورزئی، سردار کوہیار خان ڈومکی اور میر اصغر رند سمیت اعلیٰ حکام موجود تھے۔
وزیراعلیٰ ہیلی کاپٹر کے ذریعے سنجاوی پہنچے جہاں ڈپٹی کمشنر محمد ریاض خان داوڑ نے پرتپاک استقبال کیا عوام نے وزیراعلیٰ کے اعلانات پر زوردار نعرے بازی کی اور انہیں خراج تحسین پیش کیا۔