پنجاب میں ہولناک گرمی، عوام کیلئے الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
پنجاب میں ملتان اور ڈیرہ غازی خان ڈویژنز میں آج سے شدید گرمی کی لہر کا آغاز متوقع ہے جبکہ لاہور، فیصل آباد اور سرگودھا میں بھی درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیے جانے کا امکان ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے متاثرہ اضلاع میں تمام انتظامی حکام کو الرٹ جاری کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس غیرمعمولی موسمی صورتحال میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔اپنے بیان میں وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ شدید گرمی کے اوقات میں بچے، بزرگ اور بیمار افراد بلا ضرورت گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کریں۔انہوں نے کسانوں کو بھی ہدایت کی کہ وہ مویشیوں کے لیے مناسب سایہ اور پانی کی وافر مقدار یقینی بنائیں۔مریم نواز نے شہریوں سے اپیل کی کہ چھتوں پر پرندوں کے لیے ٹھنڈے پانی کی دستیابی کو بھی یقینی بنایا جائے تاکہ وہ بھی شدید گرمی سے محفوظ رہ سکیں۔موجودہ شدید گرمی کی صورتحال کے پیش نظر تمام سرکاری و نجی اداروں میں کھلی فضا میں ہونے والی سرگرمیوں پر تاحکم ثانی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔اسکول انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ کلاس رومز میں پنکھوں کو ہر وقت چلتا رکھا جائے اور طلبہ کے لیے لباس میں نرمی برتی جائے تاکہ وہ گرمی سے محفوظ رہ سکیں۔تمام تعلیمی اور دیگر اداروں میں فرسٹ ایڈ بکس کی دستیابی بھی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔مصروف بازاروں میں خریداروں کو گرمی سے بچانے کے لیے سایہ دار جگہیں، پانی کے کولر، فرسٹ ایڈ کاؤنٹرز اور او آر ایس ملا پانی فراہم کرنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ریسکیو 1122 اور صحت کے محکموں کو متاثرہ اضلاع میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ٹرانسپورٹ کے مراکز، بس اڈے اور ویگن اسٹینڈز کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ مسافروں کے لیے سایہ، پانی اور مسٹ فینز (پانی کے چھڑکاؤ والے پنکھے) کا بندوبست کریں۔خصوصاً ملتان اور بہاولپور ڈویژنز کے کسانوں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ اپنی فصلوں اور مویشیوں کو گرمی کی شدت سے بچانے کے لیے بروقت حفاظتی اقدامات اختیار کریں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کی گئی ہے ہدایت کی کے لیے
پڑھیں:
زیرِ زمین پانی اور آبی ذخائر کو گندے پانی بچانے کےلئے پنجاب میں ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کیلئے سخت فیصلہ
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب نے ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کےلئے ہر گھر اور پلازہ میں سیپٹک ٹینک بنانا لازمی قراردینے کا فیصلہ کیا ہے رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کا مقصد زیرزمین پانی اور آبی ذخائر کو گندے پانی سے بچانا ہے کیونکہ بغیر علاج کے چھوڑا جانے والا سیوریج پانی آلودگی پھیلا رہا ہے اور اس سے پانی کے ذریعے پھیلنے والی بیماریوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے.(جاری ہے)
ڈی جی ماحولیات عمران حامد شیخ کے مطابق ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کو ڈوئل واٹر مینجمنٹ اپنانے کی ہدایت کی گئی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر گھر کے ساتھ تین خانوں والا سیپٹک ٹینک بنایا جائے گا اور سوسائٹی کی سطح پر بھی ایک ٹریٹمنٹ پلانٹ لگایا جائے گا تحقیق سے پتا چلا ہے کہ تین خانوں والے سیپٹک ٹینک پانی میں موجود تقریبا 70 فیصد گندے ذرات اور 40 فیصد آلودگی کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں. ادارے نے گھروں اور پلازوں کے لئے سیپٹک ٹینک کے سائز بھی طے کر دئیے ہیں پانچ مرلہ گھر کے لئے 6 فٹ لمبا، 4 فٹ چوڑا اور 4 فٹ اونچا ٹینک ہوگا دس مرلہ گھر کے لیے 9 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 4 فٹ اونچا، ایک کنال کے پلازے کے لئے 10 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 5 فٹ اونچا، تین سے چار کنال کے پلازوں کے لئے 15 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 5 فٹ اونچا جبکہ چار کنال سے زیادہ بڑے پلازوں کےلئے 16 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 5 فٹ اونچا ٹینک لازمی ہوگا. ڈی جی ماحولیات نے بتایا کہ اب نئی ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کو ماحولیاتی منظوری صرف اسی صورت میں ملے گی جب وہ سیپٹک ٹینک کی شرط پوری کریں گی اس بارے میں ایل ڈی اے، ایف ڈی اے، جی ڈی اے، آر ڈی اے سمیت تمام اداروں کو ہدایت نامے جاری کر دئیے گئے ہیں ڈپٹی کمشنرز کو بھی کہا گیا ہے کہ زمین کی تقسیم کے وقت اس فیصلے پر سختی سے عمل کرایا جائے. رپورٹ کے مطابق جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمنٹ کمیشن اور دیگر اداروں کو بھی اس بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے ای پی اے کے فیلڈ افسران کو واضح ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ہاﺅ سنگ سوسائٹیز میں سیپٹک ٹینک کی تنصیب پر کڑی نظر رکھیں تاکہ زیرِ زمین پانی اور ماحول کو گندے پانی سے محفوظ بنایا جا سکے. ادارہ تحفظ ماحولیات لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹرعلی اعجاز نے بتایا کہ سیپٹک ٹینک دراصل ایک زیرِ زمین ٹینک ہوتا ہے جو کنکریٹ یا اینٹوں سے بنایا جاتا ہے اور گھروں یا عمارتوں سے آنے والے گندے پانی کو جمع کرکے اس میں موجود گندگی اور آلودگی کو جزوی طور پر صاف کرتا ہے یہ عام طور پر دو یا تین خانوں پر مشتمل ہوتا ہے تاکہ پانی مرحلہ وار صاف ہو سکے. انہوں نے کہا اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ جب بیت الخلا یا کچن کا پانی سیپٹک ٹینک میں داخل ہوتا ہے تو سب سے پہلے بھاری ذرات نیچے بیٹھ جاتے ہیں، چکنائی اور جھاگ اوپر جمع ہو جاتے ہیں جبکہ درمیان کا پانی نسبتا صاف شکل میں اگلے خانے میں چلا جاتا ہے تین خانوں والے سیپٹک ٹینک میں یہ عمل اور بھی بہتر انداز میں ہوتا ہے اور یوں تقریبا 70 فیصد گندے ذرات اور 40 فیصد آلودگی کم ہو جاتی ہے. اس کے بعد یہ پانی ٹریٹمنٹ پلانٹ یا زمین میں جذب ہونے کے قابل ہوتا ہے، مگر اسے مکمل طور پر پینے کے قابل نہیں کہا جا سکتا علی اعجاز نے بتایا کہ سیپٹک ٹینک گندے پانی کو براہِ راست زمین میں جانے سے روکتا ہے اگر یہ نظام نہ ہو تو گندا پانی زیرِ زمین پانی کو آلودہ کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں ہیضہ، ٹائیفائیڈ اور ہیپاٹائٹس جیسی خطرناک بیماریاں پھیل سکتی ہیں اس لیے سیپٹک ٹینک کو گھروں اور عمارتوں کے ساتھ لازمی قرار دینا ماحول اور انسانی صحت دونوں کے تحفظ کے لئے ایک ضروری قدم سمجھا جاتا ہے.