شوگر کے مریضوں کے لیے جامن میں چھپے صحت کے راز
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
جامن موسمِ گرما کے ذائقہ دار اور مفید اجزاء کے حامل پھلوں میں سے ایک ہے جو کہ انسانی صحت کے لیے متعدد مثبت اثرات رکھتا ہے۔ ماہرین جامن کو صحت کا خزانہ مانتے ہیں اور کئی طبی مسائل سے بچنے اور ان کو دور کرنے کے لیے مریضوں کو تجویز کرتے ہیں۔
ان فوائد میں سے چند درج ذیل ہیں:
جامن میں جیمبولین جیسے مرکبات موجود ہوتے ہیں جو خون میں شوگر کی سطح کو قابو رکھنے میں مدد دیتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ پھل ذیا بیطس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔ فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس سے سے بھرپور ہونے کی وجہ سے جامن ہاضمے کو بہتر بناتی ہے، قبض سے بچاتی ہے اور معدے کو قدرتی طریقے سے صاف کرتی ہے۔ جامن میں موجود وٹامن سی اور آئرن خون کی گردش کو بہتر بناتے ہیں اور جِلد کو قدرتی اور صحت مند چمک دیتے ہیں۔ جامن کے پتوں اور گٹھلیوں میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہوتی ہیں جو مسوڑھوں کے انفیکشنز، منہ کی بدبو اور منہ کے السر سے لڑنے میں مدد دیتی ہیں۔ کم مقدار میں کیلوریز اور بھرپور فائبر کی حامل جامن وزن کو قابو رکھنے میں بھی مدد دیتی ہے۔ وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس سے مالا مال جامن مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہے اور موسمی انفیکشنز سے لڑنے میں مدد دیتی ہے۔ جامن میں موجود پوٹاشیئم اور اینٹی آکسیڈنٹس قلبی صحت کو بہتر بناتے ہیں، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں اور قلبی بیماری کے خطرات کو کم کرتے ہیں۔ جامن ایک قدرتی ڈیٹاکسیفائر سمجھی جاتی ہے جو جگر سے زہریلے مواد کو صاف کرتی ہے اور استحالہ کے نظام کو بہتر بناتی ہے۔ اس میں موجود وٹامن اے نگاہوں کے لیے مفید ہوتا ہے اور عمر کے ساتھ نظروں کو پیش آنے والے مسائل کے خطرات کو کم کرتا ہے۔ جامن کے اندر گرم موسم میں جسم کے درجہ حرارت کو قابو میں رکھنے کی خصوصیت بھی ہوتی ہے۔.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کو بہتر کے لیے ہے اور
پڑھیں:
اصل تنازع اپنی جگہ موجود ہے، اس میں چنگاری کسی بھی وقت ڈالی جاسکتی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری - فائل فوٹو
ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشن سروسز (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ اصل تنازع اپنی جگہ موجود ہے اور اس میں چنگاری کسی بھی وقت ڈالی جاسکتی ہے، 10 مئی کے بعد کتنے دن گزر چکے ہیں مگر بھارت میں جو بیانیہ چلایا جارہا ہے وہ اب بھی جاری ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ محض بیوقوفی ہوگی، ایٹمی جنگ دونوں ممالک کے لیے باہمی تباہی کا باعث بن سکتی ہے، ایٹمی جنگ ناقابل تصور اور نا معقول خیال ہونا چاہیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، اگر جنگ مسلط کی جاتی ہے تو پاکستان ہر وقت اس کے لیے تیار ہے، بھارت گھمنڈ کا شکار ہے، بھارت جس بیانیے کو فروغ دے رہا ہے تو تنازع تو موجود ہے جس میں چنگاری کسی بھی وقت ڈالی جا سکتی ہے، بھارت اپنے بیانیے کی وجہ سے آگ سے کھیل رہا ہے، بھارت ہر چند سال بعد ایک جھوٹا بیانیہ گھڑتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارت ایسا کرنے کی ہمت نہیں کرسکتا، امید کرتے ہیں ایسا وقت نہ آئے لیکن آیا تو دنیا اقدامات دیکھے گی۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ دنیا بھی اب جان چکی ہے بھارت کا پہلے دن سے موقف بے بنیاد تھا، حالیہ دنوں کے حالات میں پاکستان نے بہت بالغ نظری سے ردعمل دیا، پاکستان نے کشیدگی کو بڑھنے سے روکا۔
انہوں نے کہا کہ شدت پسندی کے واقعے میں پاکستانی کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں تو ہمیں دیے جائیں، ہم خود کارروائی کریں گے، ہم امن کو ترجیح دیتے ہیں، امن سے محبت کرتے ہیں، ہم اس وقت پاکستان میں امن کا جشن منا رہے ہیں، ہم ہمیشہ جنگ کے لیے تیار رہتے ہیں اور اگر جنگ چاہیے، تو پھر جنگ ہی سہی۔
ڈوزیئر میں کہا گیا ہےکہ پاکستان امن کا علمبردار ہے اور اپنی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا، ڈوزیئر میں پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارتی میڈیا اور را سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بھارت جس طرح بات کر رہا ہے وہ اپنی داخلی سیاست کو بہتر کرنے کی کوشش لگتی ہے، کیا آپ کو بھارت میں کسی ذمہ دار سیاسی قیادت کی جھلک دکھائی دیتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ بھارت کی حکومت میں کوئی بھی پہلگام واقعے سے متعلق سخت سوالات نہیں کر رہا، بھارتی حکومت میں کوئی یہ نہیں پوچھ رہا کہ اتنا بڑا سیکیورٹی لیپس آخر کیسے ہوا؟ بھارت میں کسی کو ان واقعات کے پیچھے موجود وجوہات کو سمجھنے میں دلچسپی نہیں، بھارت ان آوازوں کو سننے کو تیار نہیں جو ظلم و زیادتی کی بات کر رہی ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ 6 اور 7 مئی کی رات حملوں کے بعد بھارتی ڈی جی ملٹری آپریشنز نے رابطہ کرکے بات چیت کی خواہش کا اظہار کیا، ہم نے بھارت پر واضح کر دیا کہ ہم صرف اسی وقت بات کریں گے جب اپنا جواب دے چکے ہوں گے، ہم نے بھارتی کارروائی کا جواب 10 مئی کی صبح کو دیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ ہم ایک امن پسند قوم ہیں، ہم ہی تھے جو کشیدگی کو قابو میں رکھے ہوئے تھے، بھارت کی جانب سے درخواست موجود تھی اور بین الاقوامی ثالث بھی اس عمل میں شریک تھے، ٹرمپ کی قیادت کو کریڈٹ دینا چاہیے اور یہ قابلِ تعریف ہے، دیگر بیرونی قوتیں بھی کشیدگی نہیں چاہتی تھیں، بھارت نے بھی عوامی سطح پر کہا کہ وہ مزید کشیدگی نہیں چاہتے۔
انڈین ایئر فورس نے رافیل کو فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل کا جواب دینے اور کروز میزائل سے زمین پر حملوں کے ٹاسک دیے تھے۔ یہ
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ حملے کی پیشگی اطلاع بھارتی میڈیا پر چلنے والا مزاحیہ بیانیہ ہے، ایسا کچھ نہیں ہوا، ہم اپنی انٹیلی جنس کے لیے بھارتی ذرائع پر انحصار نہیں کرتے، جب بھی بھارت کا ڈرون داخل ہوتا ہے، ہمیں فوراً معلوم ہو جاتا ہے کہ وہ کہاں سے آ رہا ہے، بھارت سمجھتا ہے کہ پاکستان ایک کمزور ملک ہے جو چاہیں کر سکتے ہیں، ہم نے بھارتی تکبر کو اس تنازعے کے دوران کئی سطح پر توڑا ہے، ہمیں معلوم ہے بھارت کس قسم کا حریف ہے اور اس کی صلاحیتیں کیا ہیں؟ ہم ہمیشہ چوکنا اور تیار رہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے بہاولپور، مریدکے اور مظفرآباد میں جن جگہوں کو نشانہ بنایا وہ تمام مساجد تھیں، بھارت کے پاس اپنے الزامات کو ثابت کرنے کے لیے نہ کوئی ثبوت ہے اور نہ کوئی منطق۔ حکومت پاکستان نے واضح کر دیا ہے بھارت کے پاس ثبوت ہے تو لے آئے، بھارت ثبوت دے ہم تحقیقات کریں گے لیکن بھارت اس پر بھی آمادہ نہیں۔