حالیہ سائنسی تحقیق میں دنیا کی سب سے زیادہ اور سب سے کم اطمینان بخش نوکریوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔ یہ تحقیق یونیورسٹی آف ٹارٹو، اسٹونیا کے سائنسدانوں نے کی، جس میں اسٹونین بایو بینک سے حاصل شدہ ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ تحقیق میں تقریباً 59 ہزار افراد اور 263 پیشوں کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیقی ٹیم نے بایو بینک کے لیے خون عطیہ کرنے والے شرکاء سے ان کی نوکری، تنخواہ، شخصیت اور زندگی سے متعلق مختلف پہلوؤں کے بارے میں سوالات کیے۔ نتائج کی روشنی میں یہ انکشاف ہوا کہ وہ نوکریاں جو زیادہ اطمینان بخش ثابت ہوئیں، ان میں مذہبی رہنما یا پادری، تحریری مواد لکھنے والے یا مصنف اور میڈیکل کے مختلف شعبہ جات سے متعلقہ پیشے شامل ہیں۔

دوسری طرف، وہ نوکریاں جن سے لوگوں میں کم اطمینان پایا گیا، ان میں باورچی خانے میں کام کرنے والے، ٹرانسپورٹ، گودام اور فیکٹری کے ورکرز، سروے انٹرویو لینے والے اور سیلز ورکرز شامل ہیں۔

مجموعی طور پر جن پیشوں میں اطمینان زیادہ پایا گیا، ان میں میڈیکل پروفیشنلز، ماہرِ نفسیات، خصوصی بچوں کے اساتذہ، شیٹ میٹل ورکرز اور شپ انجینئر شامل ہیں۔ جبکہ کم اطمینان والے پیشوں میں سیکیورٹی گارڈ، ویٹر، سیلز ورکر، میل کیریئر، کارپینٹر اور کیمیکل انجینئر شامل ہیں۔

تحقیق کی مصنفہ کیٹلین اینی کا کہنا ہے کہ ’میں نے سوچا تھا کہ نوکری کی سماجی عزت اطمینان سے زیادہ جڑی ہوگی، لیکن اس کا تعلق بہت معمولی نکلا۔‘ ان کے مطابق وہ نوکریاں جن میں انسان کو اپنی محنت کا حقیقی احساس اور مقصدیت حاصل ہو، وہ زیادہ تسلی بخش ثابت ہوتی ہیں، چاہے وہ سماجی لحاظ سے کم حیثیت رکھتی ہوں۔

تحقیق کے اہم نکات میں یہ بھی شامل ہے کہ خود مختار یا سیلف امپلائڈ افراد زیادہ مطمئن نظر آئے کیونکہ وہ اپنے کام کے دنوں اور اوقات پر کنٹرول رکھتے ہیں، جو ذہنی سکون کی ایک بڑی وجہ بنتی ہے۔

گوکہ یہ تحقیق اسٹونیا کی ہے، لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ اس کے عمومی نتائج دنیا کے دیگر خطوں پر بھی لاگو ہو سکتے ہیں۔ تاہم ثقافتی فرق کو مدنظر رکھنا ضروری ہے کیونکہ مختلف ممالک میں نوکریوں کا تجربہ مختلف ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: شامل ہیں

پڑھیں:

امریکا میں خسرہ کی بیماری پھر لوٹ آئی، 25 سال بعد ریکارڈ کیسز، حکام پریشان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکا میں خسرے کے خاتمے کا اعلان ہوئے پچیس برس بیت چکے ہیں، مگر اب یہ بیماری دوبارہ سر اٹھا رہی ہے اور صورتحال حکام کے لیے شدید تشویش کا باعث بن گئی ہے۔

2025 کے پہلے چھ ماہ میں خسرہ کے کیسز کی تعداد پچھلے پچیس برسوں میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جس کے دوران کئی اموات بھی رپورٹ ہوئی ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق اس بار خسرہ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ ٹیکساس ہے، جہاں رواں برس جنوری سے اب تک 750 سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں۔ صرف گینز کاؤنٹی میں 400 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، اور یہاں خسرہ سے بچاؤ کی ویکسینیشن کی شرح تشویشناک حد تک کم ہے۔ اسی طرح نیو میکسیکو اور اوکلاہوما میں بھی درجنوں کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بیماری مغربی ٹیکساس سے ان علاقوں تک پہنچی ہے۔

ماہرین کے مطابق والدین کی جانب سے ویکسین نہ لگوانے کے رجحان نے خسرہ کے پھیلاؤ کو مزید آسان بنادیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جن علاقوں میں ویکسینیشن کی شرح کم ہے، وہاں صورتحال مزید بگڑ رہی ہے اور حکام پریشان ہیں کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ وبا مزید شدت اختیار کرسکتی ہے۔

جانز ہاپکنز یونیورسٹی سینٹر فار آؤٹ بریک رسپانس انوویشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2025 کے ابتدائی 6 ماہ میں امریکا میں خسرہ کے کم از کم 1,277 تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جو 2019 میں رپورٹ ہونے والے 1,274 کیسز سے بھی زیادہ ہیں۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کیسز کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ کئی کیسز رپورٹ ہی نہیں ہوسکے۔

تشویشناک بات یہ بھی ہے کہ خسرہ کے باعث رواں سال اب تک تین افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں دو بچے شامل ہیں جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی تھی جبکہ نیو میکسیکو میں ویکسین لگوانے والا ایک 18 سالہ نوجوان بھی اس بیماری سے جان کی بازی ہار گیا۔

واضح رہے کہ 2000 میں امریکا نے خسرے کے خاتمے کا اعلان کیا تھا، جس کا مطلب تھا کہ مسلسل ایک سال تک بیماری کی مقامی منتقلی نہیں ہوئی تھی، اور یہ ویکسینیشن کے کامیاب پروگرام کا نتیجہ قرار دیا گیا تھا۔ امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (CDC) کے مطابق یہ عوامی صحت کی ایک تاریخی کامیابی سمجھی گئی تھی، مگر اب موجودہ صورتحال حکام کے لیے لمحہ فکریہ بن گئی ہے۔

حکام والدین سے اپیل کر رہے ہیں کہ بچوں کی ویکسینیشن کو یقینی بنایا جائے تاکہ اس بیماری کی روک تھام کی جاسکے اور مزید اموات اور پھیلاؤ سے بچا جاسکے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی کی زبوں حالی پر تحریک انصاف کا اطمینان
  • اسمارٹ فونز کے زیادہ استعمال سے بچوں کی سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے، تحقیق
  • ساڑھے 3 ہزار سال پرانے شہر کی دریافت، کونسی اشیا برآمد ہوئیں؟
  • لیاری میں تباہ عمارت سے ملحق عمارتیں گرائی جائیں گی، مکینوں کو سامان نکالنے کی ہدایت
  • امریکا میں خسرہ کی بیماری پھر لوٹ آئی، 25 سال بعد ریکارڈ کیسز، حکام پریشان
  • بجٹ 26-2025: آن لائن کاروبار اور امپورٹڈ اشیا پر نئے ٹیکسز سے چھوٹے تاجر پریشان
  • دبئی میں بغیر ڈرائیور کے چلنے والی کار سے متعلق اہم پیش رفت
  • مردوں کی زلف تراشی کی قیمتوں میں عالمی فرق، پاکستان سستے ترین ممالک میں شامل
  • ظہران ممدانی کی انتخابی مہم سے اٹھنے والے سوالات
  • تحریک عدم اعتماد کا شوق رکھنے والے حقیقت دیکھ لیں گے، علی امین گنڈاپور