کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا، پاکستان کا مودی کے خطاب پر سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے گزشتہ روز کے خطاب پر سخت ردعمل دیا ہے اور اس میں عائد کردہ الزامات کو بے بنیاد اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ بھارتی بیانات علاقائی کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش ہیں، بھارت کی جنگی دھمکیاں اقوام متحدہ چارٹر کی خلاف ورزی ہیں، پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے اپنی جاری کردہ بیان میں بھارتی وزیراعظم کے راجستھان میں عوامی اجتماع کے دوران دئیے بیانات مکمل مسترد کرتے ہوئے سخت رد عمل دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ بھارتی بیانات نہ صرف علاقائی کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش ہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی سنگین خلاف ورزی ہیں، بھارت کی جنگی دھمکیاں اقوام متحدہ چارٹر کی بھی خلاف ورزی ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ بھارتی قیادت ہوش کے ناخن لے اور اشتعال انگیزی بند کرے، پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے، کوئی بھی جارحیت ہوئی تو بھرپور جواب دیا جائے گا، ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری بھارت کے جارحانہ رویے کا نوٹس لے۔
واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ روز راجستھان میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو ہر دہشت گرد حملے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی، یہ قیمت پاکستان کی فوج اور اس کی معیشت ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کو ان دریاؤں سے پانی نہیں ملے گا جن پر بھارت کو حقوق حاصل ہیں۔
یاد رہے کہ 22 اپریل 2025 کو پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی کا آغاز کیا تھا جس کے بعد دونوں میں ملکوں میں سرد مہری کا شکار تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔
بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستانی سفارتی عملے کو محدود کردیا تھا جبکہ بھارت میں موجود پاکستانی کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے علاج کی غرض سے جانے والے بچوں سمیت تمام پاکستانیوں کو وطن واپس بھیج دیا تھا۔
جواب میں پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کی غیرقانونی معطلی کو اعلان جنگ قرار دیتے ہوئے بھارتی سفارتی عملے کو محدود کرنے کے ساتھ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتیوں کے ویزے منسوخ کردیے تھے، جبکہ بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت منسوخ کرتے ہوئے بھارتی پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کردی تھی۔
بعد ازاں بھارت نے 6 اور 7 فروری کی درمیانی شب کوٹلی، بہاولپور، مریدکے، باغ اور مظفر آباد سمیت 6 مقامات پر میزائل حملے کیے جس کے نتیجے میں 26 شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے تھے، جس کے جواب میں پاکستان فوری دفاعی کارروائی کرتے ہوئے 3 رافیل طیاروں سمیت 5 بھارتی جنگی طیارے مار گرائے تھے۔
بھارت نے 10 فروری کی رات پاکستان کی 3 ایئربیسز کو میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا جس کے بعد علی الصبح پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں’آپریشن بنیان مرصوص’ (آہنی دیوار) کا آغاز کیا تھا اور بھارت میں ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور ایئربیسز اور کئی ایئرفیلڈز سمیت براہموس اسٹوریج سائٹ اور میزائل دفاعی نظام ایس 400 کے علاوہ متعدد اہداف کو تباہ کردیا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان کے عوام اور مساجد کو جن ایئربیسز سے ٹارگٹ کیا گیا تھا، ان اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فجر کے وقت دشمن کے خلاف آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کا آغاز کیا گیا اور بھارت پر فتح ون میزائل فائر کیے گئے تھے۔
اسی طرح پاکستانی میزائلوں سے بیاس کے علاقے میں براہموس اسٹوریج سائٹ تباہ کردی گئی تھی، جبکہ پاک فوج نے پٹھان کوٹ میں ایئرفیلڈ کو بھی تباہ کردیا، راجوڑی اور نوشہرہ میں پاکستان میں دہشت گردی کروانے والے بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کے تربیتی مراکز بھی تباہ کر دیے گئے تھے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ترجمان دفتر خارجہ کہ بھارتی کرتے ہوئے بھارت نے نے کہا
پڑھیں:
پاکستان کے ہاتھوں رافیل کی تباہی، فرانس کی فوج اور خفیہ ایجنسی کا ردعمل بھی آگیا
پیرس:فرانس کی فوج اور انٹیلیجینس ایجنسی نے مئی میں پاک-بھارت کشیدگی کے دوران رافیل طیاروں کی تباہی کے بعد فرانسیسی ساختہ طیاروں کی گرتی ہوئی مانگ پر ردعمل دیتے ہوئے چین پر الزامات عائد کردیے ہیں جبکہ چین نے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔
خبررساں ادارے فرانس 24 کی رپورٹ کے مطابق فرانس کی فوج اور انٹیلیجینس عہدیداروں نے کہا ہے کہ چین نے مئی میں پاک-بھارت کشیدگی کے بعد اپنے سفارت خانوں میں فرانسیسی ساختہ رافیل طیاروں کی کارکردگی کے حوالےسے شکوک پھیلانے کے لیے نئی تعیناتیاں کی ہیں تاکہ طیاروں کی شہرت اور فروخت میں کمی ہو۔
فرانس کی انٹیلیجینس ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے سفارت خانوں میں دفاعی اتاشی کی سربراہی میں رافیل کی فروخت میں کمی لانے اور خصوصاً انڈونیشیا سمیت ان ممالک کو اپنے مؤقف سے قائل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو فرانسیسی طیارے خریدنے کا معاہدہ کرچکے ہیں، وہ یہ طیارے مزید نہ خریدے اور چینی طیارے خریدنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔
فرانس کے فوجی عہدیداروں نے مذکورہ رپورٹ انٹیلیجینس ایجنسی سمیت ان کی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبرایجنسی کا فراہم کی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رافیل طیاروں اور دیگر دفاعی سازوسامان کی فروخت فرانس کی دفاعی صنعت اور حکومت کی دوسرے ممالک سے تعلقات مضبوط کرنے سمیت بڑا کاروباری شعبہ ہے، ان ممالک میں ایشیا کے کئی ممالک بھی شامل ہیں۔
پاکستان کے ہاتھوں بھارت کے زیراستعمال تباہ ہونے والے رافیل طیاروں سے متعلق اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارت کے 5 طیارے گرائے ہیں، جن میں سے 3 رافیل تھے جبکہ بھارت نے طیاروں کے نقصانات کا اعتراف کیا تھا لیکن تعداد نہیں بتائی تھی۔
مزید بتایا گیا کہ فرانس کی فضائیہ کے سربراہ جنرل جیروم بیلانگر نے کہا تھا کہ اس نے بھارت کے تین اقسام کے نقصانات کا مشاہدہ کیا ہے جن میں ایک رافیل، ایک روسی ساختہ سوخوئی اور میراج 2000 شامل ہے۔
فرانسیسی فضائیہ کے سربراہ نے کہا تھا کہ رافیل خریدنے والے تمام ممالک نے اس حوالے سے سوالات پوچھے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فرانسیسی حکام رافیل طیاروں کی شہرت کو پہنچنے والے نقصان کا دفاع کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہے اور اسی لیے انہوں نے پاکستان اور اس کے اتحادی چین پر آن لائن رافیل کی بدنامی اور ڈس انفارمیشن پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔
ثبوت کے طور پر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی پوسٹس، تباہ ہونے والے رافیل طیاروں کا ملبہ بڑھا چڑھا کر دکھانا، اے آئی سے بنایا گیا مواد اور اس سے مشابہت رکھنے والی ویڈیو گیمز کا مواد پیش کیا گیا ہے۔
فرانسیسی ریسرچرز کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے دوران ایک ہزار سے زائد نئے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنائے گئے ہیں جو چین کی تیار کردہ ٹیکنالوجی کی برتری ثابت کرنے کا بیانیہ پھیلا رہے ہیں۔
فرانس کے فوجی عہدیداروں نے کہا کہ رافیل کے حوالے سے ہونے والے آن لائن مہم کو براہ راست چین کی حکومت سے جوڑنے کے حوالے سے ان کے پاس ثبوت ہیں۔
فرانسیسی انٹیلیجینس سروس نے کہا کہ چین کے سفارت خانے کے دفاعی اتاشی دوسرے ممالک کے سیکیورٹی اور دفاعی عہدیداروں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں اسی طرح کا بیانیہ پیش کر رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ بھارتی ائیرفورس کے رافیل کی کارکردگی انتہائی خراب تھی۔
ادھر چین نے رافیل طیاروں کے حوالے سے عائد کیے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔
بیجنگ میں نیشنل ڈیفنس کی وزارت نے بیان میں کہا کہ مذکورہ دعوے مکمل طور پر بے بنیاد افواہیں اور الزامات ہیں کیونکہ چین دفاعی برآمدات میں ایک ذمہ دارانہ رویہ رکھتا ہے اور علاقائی اور دنیا کے امن و استحکام کے لیے تعمیری کردار ادا کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فرانس کی ڈیسالٹ ایوی ایشن نے اب تک 533 رافیل طیارے فروخت کیے ہیں، جن میں مصر، بھارت، قطر، یونان، کروشیا، متحدہ عرب امارات، سربیا اور انڈونیشیا کو فروخت کیے گئے 323 طیارے بھی شامل ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ انڈونیشیا نے 42 رافیل طیاروں کا آرڈر دے دیا ہے اور مزید طیارے خریدنے پر غور کر رہا ہے۔